Deobandi Books

اصلاح الخیال - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

22 - 40
دینیات سے خارج کیوں کر دیا جاوے، اگر تمام جہان بدپرہیزی کرنے لگے تو علمِ طب کا ایک حصہ اس بنا پر خارج کردینا چاہیے کہ اس کے موافق کوئی عمل تو کرتا نہیں پھر کیا فائدہ؟
رہا یہ سوال کہ طالب علموں کو ان جرائم کی سزائے شرعی پڑھانے سے کیا فائدہ؟ اس کا ایک فائدہ تو اوپر ذکر کرچکا ہوں۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ بدونِ تعلم وتعلیم کے بقائے علم ممکن نہیں، اگر یہ سلسلہ منقطع ہو جاوے تو قطعاً اس جزوِ دین کا علم مفقود ہو جاوے، پھر اگر کسی وقت اس کی ضرورت پڑے تو بتلانے والے کہاں سے آئیں گے؟ اور اگر ایسا ہی حذف کرنا ہے تو سب سے اول قرآن مجید میں اختصار کرنا چاہیے کہ سب علوم کی جڑ وہی ہے، کیوں کہ جب ان احکام پر عمل نہیں ہوتا تو پھر ان آیات سے کیا فائدہ، پھر خدانخواستہ اگر کسی موقع پر نماز روزے سے ممانعت ہو جاوے تو وہ آیتیں بھی کم کردی جاویں کہ یہ سب بے فائدہ ہیں، پھر نعوذ باللہ اگر مسلمان رہنے کی اجازت نہ رہے تو وہ آیتیں بھی نکال دی جاویں کہ یہ بھی بے فائدہ ہے، غرض! اس طرح تو سارا اسلام اور قرآن سب بے کار ٹھیرتا ہے، الٰہی توبہ۔
اس کے بعد جو تنگ ہو کر مسلمانوں کو دعائے خیر دی ہے کہ اللہ میاں اس جہان سے ان کو اٹھالیں تو ان کی نجات ہو، عزیزِ من! آپ نے تو یہ طعن سے لکھا ہے، مگر اتفاقی بات ہے کہ قلم سے سچا مضمون نکل گیا۔ واقع میں اس وقت اسلامِ خالص پر قائم رہنا اس قدر مشکل ہے، جیسا پیغمبر ﷺ  نے فرمایا ہے کہ:
’’ایسے زمانے میں اسلام پر قائم رہنا اس قدر دشوار ہوگا جیسے چنگاری کو مٹھی کے اندر بند کرنا‘‘۔
اور اس لیے ارشاد فرمایا ہے کہ:
’’ایسے آشوب کے زمانے میں جو شخص دین پر عمل کرے گا اس کو پچاس صحابی کے برابر اجر ملے گا‘‘۔
اور اس میں یہ بھی ارشاد فرمایا ہے کہ:
’’آج وہ زمانہ ہے کہ ظاہرِ زمین بطنِ زمین سے بہتر ہے، یعنی حیات، اور ایک وقت آوے گا کہ بطنِ زمین ظاہرِ زمین سے بہتر ہوگا، یعنی موت‘‘۔
کوئی شک نہیں اس فتنے کے زمانے میں اگر کوئی شخص اپنا دین لبِ گور تک سلامت لے جاوے اس نے بڑا کام کیا۔ یا الٰہی مدد فرمائیو، ایمان پر خاتمہ کیجیو۔
اس کے بعد چھوٹے معاملات کو اردو کی کتابوں میں مقید اور عبادت کے باب کو نہایت مختصر کیا گیا ہے، جس طرح مخاطبِ عزیز نے علما پر بے خبری واقعاتِ دنیا کا حکم لگایا ہے، اس مضمون سے مخاطبِ عزیز پر بے خبری واقعاتِ دینیہ کا حکم لگایا جانا صحیح ہے۔ عزیزِ من! دین پر عمل کرنے والوں کی عبادات ومعاملات میں جو نئی نئی صورتیں روزانہ پیش آتی ہیں ان کا احصا وشمار کرنے کا قصد کیا جاوے ممکن نہیں، اور ہر صورت کے متعلق جداگانہ حکم، جب صورتیں خارج از شمار ہیں تو ان کے 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تقریرِ شبہات 1 1
3 تقریر شبہ اول 1 2
4 دوسرے شبہے کی تقریر 3 2
5 تیسرے شبہے کی تقریر 3 2
6 چھوتے شبہے کی تقریر 3 2
7 پانچویں شبہے کی تقریر 4 2
8 چھٹے شبہے کی تقریر 4 2
9 ساتویں شبہے کی تقریر 4 2
10 آٹھویں شبہے کی تقریر 4 2
11 دسویں شبہے کی تقریر 5 2
12 گیارہویں شبہے کی تقریر 6 2
13 بارہویں شبہے کی تقریر 6 2
14 تیرہویں شبہے کی تقریر 6 2
15 چودہویں شبہے کی تقریر 7 2
16 پندرہویں شبہے کی تقریر 7 2
17 سولہویں شبہے کی تقریر 8 2
18 سترہویں شبہے کی تقریر 9 2
19 تقریرِ جوابات 9 1
20 پہلے شبہے کا جواب 10 19
21 دوسرے شبہے کا جواب 13 19
22 تیسرے شبہے کا جواب 13 19
23 پانچویں شبہے کا جواب 14 19
24 چھٹے شبہے کا جواب 14 19
25 ساتویں شبہے کا جواب 14 19
26 آٹھویں شبہے کا جواب 16 19
27 نویں شبہے کا جواب 17 19
28 دسویں شبہے کا جواب 18 19
29 گیارہویں شبہے کا جواب 19 19
30 بارہویں شبہے کا جواب 19 19
31 تیرہویں شبہے کا جواب 20 19
32 چودہویں شبہے کا جواب 23 19
33 پندرہویں شبہے کا جواب 24 19
34 سولہویں شبہے کا جواب 25 19
35 سترہویں شبہے کا جواب 26 19
36 خط نصیحت آمیز جس کا ذکر خطبے میں ہے 28 1
37 تتمۂ اصلاح الخیال 35 36
38 خطِ عزیز 35 1
39 اٹھارہویں شبہے کی تقریر 35 38
40 انیسویں شبہے کی تقریر 35 38
41 بیسویں شبہے کی تقریر 36 38
42 اکیسویں شبہے کی تقریر 36 38
43 بائیسویں شبہے کی تقریر 36 38
44 تیئیسویں شبہے کی تقریر 37 38
45 چوبیسویں شبہے کی تقریر 37 38
46 جوابِ ناصح 37 1
47 اٹھارہویں شبہے کا جواب 37 46
48 انیسویں شبہے کا جواب 37 46
49 بیسویں شبہے کا جواب 38 46
50 اکیسویں شبہے کا جواب 39 46
51 بائیسویں شبہے کا جواب 39 46
52 تیئیسویں شبہے کا جواب 39 46
53 چوبیسویں شبہے کا جواب 39 46
54 تحریراتِ مذکورہ کا نافع ومؤثر ہونا 40 1
55 عرضِ مولف (زاد مجدہ) 40 1
Flag Counter