Deobandi Books

اصلاح الخیال - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

12 - 40
چھین لیں، اور فسق وکفر بھی آڑ نہ بن سکے تو اس وقت پراگندہ روزی پراگندہ دل کا کیا علاج ہوگا؟
عزیزِ من! مال وجاہ مقصود بالعرض ہے، مقصودِ اصلی رضائے حق ہے، اگر رضائے حق کے ساتھ ان دونوں کی حفاظت ہوسکے مضائقہ نہیں، ورنہ وہ دونوں کے روز کام آویں گے؟ اور پھر آخری انجام کیا ہوگا؟ کیا مریض کو بدپرہیزی سے روکنا گوار نہیں ہوتا؟ کیا اس کا دل پریشان نہیں ہوتا؟ مگر اس عاقبت اندیشی کی وجہ سے نعمتِ صحت کو اس عارضی لذت بدپرہیزی پر ترجیح دی جاتی ہے، اور طبیب مشفق اس ناگواری وتنگی کی ذرہ برابر بھی پروا نہیں کرتا۔
اس کے بعد جو دوسرا نتیجہ نکالا کہ اسلام ہم کو حکومت اور سلطنت نہیں سکھلاتا، بلکہ ذلت اور دریوزہ گری سکھلاتا ہے، فی الواقع اسلام ایسی سلطنت نہیں سکھلاتا جس کا انجام نارِجہنم ہو، اور اگر ایسی سلطنت کی بھی اجازت ہو تو بس قیامت کے روز فرعون بھی عرض کردے گا کہ مجھ کو تجربے سے یہ معلوم ہوتا تھا کہ اگر میں خدائی کا دعویٰ نہ کرتا تو میری حکومت جاتی رہتی، لوگوں میں ذلت وخواری ہوتی، بقائے سلطنت کے لیے میں عمر بھر یہ دعویٰ کرتا رہا۔ کیا یہ عذر اس کا مقبول ہوگا؟ اور علی سبیل التنزل میں کہتا ہوں کہ اگر کوئی شخص نہایت عرق ریزی کرکے یہ بات ثابت کردے کہ بقائے سلطنت ضروری ہے، اور وہ بدون ارتکابِ معصیت کے ناممکن ہے، تو اس کی ضرورتِ بقا کو مان کر کہا جاوے گا کہ یہ مسئلہ اکراہ کا ہے، شریعت نے اس کا قانون بھی مقرر کردیا ہے، جس کا حاصل یہ ہے کہ بعض مجبوریوں میں ارتکابِ ظاہری کی اجازت ہوگی، مگر قلب سے کراہت ونفرتِ شدید ضروری ہے، کیوں کہ شرحِ صدر وطیبِ قلب کی تو کوئی ضرورت نہیں، نہ کسی مخلوق کو اس کا علم ہے جو اس شخص سے کراہتِ قلب پر مواخذہ دار وگیر کرسکے، غرض! پھر بھی مخالفتِ شریعت کی اجازت نہ ہوئی، جو مخالفتِ ظاہری ہوئی ہے وہ بھی قانونِ اتباع میں داخل ہوگئی۔ مگر میں پوچھتا ہوں کہ اگر ایسی مجبوری ہوگی تو سلاطین کو ہوگی، ہم عوام الناس کی کون سی حکومت وسلطنت ہاتھ سے نکلی جاتی تھی کہ ہم کو بھی ارتکابِ مخالفت کی ضرورت پڑی۔ غرض! سلاطین کی مجبوری ہمارے لیے مفیدِ مطلب نہیں ہوسکتی۔
اس کے بعد جو لکھا ہے کہ اگر سلطانِ روم حضرت عمر ؓ  کا سا طریقہ اختیار کریں تو سلطنت نہیں کرسکتے، سو اول تو یہ حکم رجماً بالغیب قابلِ تسلیم نہیں ہے کہ سلطنت نہیں کرسکتے، اگر کوئی شخص اس کے مناقض دعوی کرے کہ زیادہ خوبی کے ساتھ سلطنت کرسکتے ہیں تو اس کی تکذیب کی کیا دلیل ہے؟
اور اگر بالفرض مان بھی لیا جاوے جب بھی ہم کو مضر نہیں، کیوں کہ حضرت عمر ؓ  کے طریقے میں دو قسم کے امور ہیں، ایک: وہ جو فرض وواجب ہیں، ان کی پابندی تو کسی حال میں مضرِ سلطنت ہرگز نہیں۔ دوسرے: وہ جو شرعاً ضروری نہیں، مثلاً :رات کو گشت کرنا وغیرہ وغیرہ۔ سو شریعت نے اس کا مکلف ہی نہیں بنایا۔ غرض! جو امر شرعاً ضروری ہے وہ مضرِ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تقریرِ شبہات 1 1
3 تقریر شبہ اول 1 2
4 دوسرے شبہے کی تقریر 3 2
5 تیسرے شبہے کی تقریر 3 2
6 چھوتے شبہے کی تقریر 3 2
7 پانچویں شبہے کی تقریر 4 2
8 چھٹے شبہے کی تقریر 4 2
9 ساتویں شبہے کی تقریر 4 2
10 آٹھویں شبہے کی تقریر 4 2
11 دسویں شبہے کی تقریر 5 2
12 گیارہویں شبہے کی تقریر 6 2
13 بارہویں شبہے کی تقریر 6 2
14 تیرہویں شبہے کی تقریر 6 2
15 چودہویں شبہے کی تقریر 7 2
16 پندرہویں شبہے کی تقریر 7 2
17 سولہویں شبہے کی تقریر 8 2
18 سترہویں شبہے کی تقریر 9 2
19 تقریرِ جوابات 9 1
20 پہلے شبہے کا جواب 10 19
21 دوسرے شبہے کا جواب 13 19
22 تیسرے شبہے کا جواب 13 19
23 پانچویں شبہے کا جواب 14 19
24 چھٹے شبہے کا جواب 14 19
25 ساتویں شبہے کا جواب 14 19
26 آٹھویں شبہے کا جواب 16 19
27 نویں شبہے کا جواب 17 19
28 دسویں شبہے کا جواب 18 19
29 گیارہویں شبہے کا جواب 19 19
30 بارہویں شبہے کا جواب 19 19
31 تیرہویں شبہے کا جواب 20 19
32 چودہویں شبہے کا جواب 23 19
33 پندرہویں شبہے کا جواب 24 19
34 سولہویں شبہے کا جواب 25 19
35 سترہویں شبہے کا جواب 26 19
36 خط نصیحت آمیز جس کا ذکر خطبے میں ہے 28 1
37 تتمۂ اصلاح الخیال 35 36
38 خطِ عزیز 35 1
39 اٹھارہویں شبہے کی تقریر 35 38
40 انیسویں شبہے کی تقریر 35 38
41 بیسویں شبہے کی تقریر 36 38
42 اکیسویں شبہے کی تقریر 36 38
43 بائیسویں شبہے کی تقریر 36 38
44 تیئیسویں شبہے کی تقریر 37 38
45 چوبیسویں شبہے کی تقریر 37 38
46 جوابِ ناصح 37 1
47 اٹھارہویں شبہے کا جواب 37 46
48 انیسویں شبہے کا جواب 37 46
49 بیسویں شبہے کا جواب 38 46
50 اکیسویں شبہے کا جواب 39 46
51 بائیسویں شبہے کا جواب 39 46
52 تیئیسویں شبہے کا جواب 39 46
53 چوبیسویں شبہے کا جواب 39 46
54 تحریراتِ مذکورہ کا نافع ومؤثر ہونا 40 1
55 عرضِ مولف (زاد مجدہ) 40 1
Flag Counter