اللہ جل شانہ فرمائیںگے کہ تونے جھوٹ کہا،(تو نے میرے لیے خرچ نہیں کیا) بلکہ اس لیے خرچ کیا کہ تیرے متعلق کہا جایے کہ سخی ہے چنانچہ کہا جاچکا (اور تیرا مقصد پورا ہوگیا) اس کے بعد حکم ہوگا کہ اسے منہ کے بل گھسیٹ کر دوزخ میں ڈال دیا جایے چنانچہ حکم کی تعمیل کردی جایے گی (مشکوٰۃ عن المسلم)
یہ حدیث ترمذی میں بھی مروی ہے اور اس میں یہ بھی اضافہ ہے کہ جب حضرت ابوہریرہؓ نے اس حدیث کی روایت کا ارادہ فرمایا تو (میدان حشر کے تصور سے) بیہوش ہوگئے، ہوش آنے پر بیان کرنا چاہا تو دوبارہ بیہوش ہوگئے، پھر ہوش آیا تو بیان فرمائی،
جب یہ حدیث حضرت معاویہؓکو پہنچی تو فرمایا کہ جب ان تین شخصوں کے ساتھ ایسا تو ان کے علاوہ دوسرے اشخاص کے متعلق جن کی نیتیں اچھی نہ ہوں گی اچھا معاملہ ہونے کی کیا امید کی جائے یہ فرما کر حضرت معاویہ ؓاس قدر روئے کہ دیکھنے والوں نے یہ سمجھ لیا کہ آج ان کی جان جا کر رہے گی۔
علم دین کی ضرورت اور فرضیت
(۴) {وعن عبد اللٰہ بن مسعود ؓ قال قال رسول اللٰہﷺ تعلموا العلم وعلموہ الناس تعلمو الفرائض وعلموہا الناس تعلموا القرآن وعلموہ الناس فانی امر ء مقبوض والعلم سینقبض ویظہر الفتن حتی یختلف اثنان فی فریضۃ لا یجدان أحدا یفصل بینہما} (رواہ الدارمی)
’’حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے کہ رسول اکرم نے ارشاد فرمایا علم سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ فرائض سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ قرآن سیکھو اور لوگوں کو سکھاؤ کیونکہ میں انسان ہوں جو اٹھالیا جاؤں گا اور علم (بھی) عنقریب اٹھ جایے گا اور فتنے ظاہر ہوں گے (جن کی وجہ سے شریعت اسلامیہ سے ناواقفیت ہو جائیگی) حتی کہ دو شخصوں میں اختلاف ہوگا تو ان کو کوئی نہ ملے گا جو (احکام شریعت کے مطابق) ان کے درمیان فیصلہ کردے‘‘۔
اس حدیث پاک سے واضح طور پر معلوم ہوا کہ علم کو باقی رکھنا اور علمائے دین کو وجود میں لانے کے لیے کوشش کرتے رہنا امت کی بہت بڑی ذمہ داری ہے شرعًا ہم کو حکم ہے کہ دین سیکھتے سکھاتے رہیں اپنی اولاد کو علوم دینیہ سے وابستہ کریں اور دینی مدارس کے چلانے اور ترقی دینے میں لگے رہیں علماء اور طلباء کی خدمت ونصرت کی طرف دھیان دیں اور دینی کتب پھیلانے کی تدبیریں کرتے رہیں۔
(۵) {وعن أنس ؓ قال قال رسول اللہ ؓ طلب العلم فریضۃ علی کل مسلم} (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)
’’حضرت انس ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایاکہ علم کا طلب کرنا ہر مسلمان (مرد وعورت) پر فرض ہے‘‘۔