Deobandi Books

فضائل علم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

16 - 54
اور صرف رشک کیا کرے یہ حماقت اور بزدلی ہے نماز، روزہ، ذکر، تسبیح، تلاوت ایسے اعمال ہیں کہ ہلدی،پھٹکری کچھ خرچ نہیں ہر شخص انجام دے سکتا ہے ان اعمال میں کسی کو بڑھا ہوا دیکھے تو خود بھی کرنے لگ جائے البتہ وہ کام جن سے دوسروں کو نفع پہنچے اور مخلوق کی دنیا وآخرت سدھرے اور سنورے اگر ایسے کام انجام دیتے ہوئے کسی کو دیکھے اور خود طاقت نہ ہو تو البتہ رشک کرے اور یہ چیز قابل رشک اس لئے ہے کہ اپنے ذاتی اعمال انجام دیتے ہوئے مال سے اور علم سے خدمت میں لگنا بہت بڑی سعادت ہے اور اس کے اجور وثواب بے انتہا ہیں۔
حضور اقدس ﷺنے حدیث بالا میں اسی حقیقت کا اظہار فرمایا ہے کہ مال اور علم تو ہزاروں لاکھوں کے پاس ہے صرف مالدار اور عالم ہونے سے کسی کو کیا نفع؟ ہاں اس مال اور علم کا اگر دہانہ کھلا ہو اور مخلوقِ خدا سیراب ہورہی ہو اور اپنی دینی ودنیاوی ضرورتوں کے لئے آنے والے محروم نہ جاتے ہوں تو یہ مال وعلم در حقیقت قابل رشک ہے ایسا بننے کی تمنا کرنا درست ہے مگر مال کو گناہوں میں خرچ کرنے والے پر رشک کرنا گناہ ہے۔


معلم ومبلغ کے لئے دعائیں اور عابد پر عالم کی فضیلت
(۹) {وعن ابی امامۃ الباہلی ؓ قال ذکر لرسول اللہ ﷺرجلان احدہما عابد والآخر عالم فقال رسول اللہ ﷺفضل العالم علی العابد کفضلی علی ادناکم ثم قال رسول اللہ ﷺ ان اللہ وملٰئکتہ واہل السموات والارض حتی النملۃ فی حجرھا وحتی الحوت لیصلون علی معلم الناس الخیر} (رواہ الترمذی)
’’حضرت ابو امامہؓسے روایت ہے کہ حضور  ﷺکی خدمت میں دو شخصوں کا ذکر ہوا (یعنی) ایک عابد کا اور ایک عالم کا، ان دونوں کا ذکر سن کر آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عالم کی فضیلت عابد پر ایسی ہے جیسے میری فضیلت تم میں سے ادنی مسلمان پر ہے اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں خیر سکھانے والے پر، اور آسمان والے اور زمین والے یہاں تک کہ چیونٹیاں اپنے بلوں میں اور مچھلیاں تک غرضیکہ آسمان وزمین کے اندر بسنے والے تمام خیر سکھانے والے کے لئے رحمت کی دعا کرتے ہیں ۔ ‘‘
اس حدیث پاک سے خیر کی تعلیم دینے والوں کی فضیلت معلوم ہوئی اور چونکہ یہ فضیلت میراث نبوی ﷺکی وجہ سے ہے اس لئے فضیلت بیان فرماتے ہوئے اس نسبت کو ملحوظ رکھا ہے اور کفضلی علی ادنکم فرمایا ہے۔
حضور اقدسﷺکی فضیلت ادنیٰ ترین امتی پر کس قدر ہے؟ اس کا اندازہ ہم تو نہیں کرسکتے آنحضرت ﷺکے بلند 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تصحیح نیت اور اس کی اہمیت 1 1
3 مہاجر ام قیس 1 1
4 طالب علم کیا نیت کرے 2 1
5 دنیا حاصل کرنے کیلئے علم دین حاصل کرنا 3 1
6 علمیت جتانے یا معتقد بنانے کے لیے علم حاصل کرنا 4 1
7 علم دین کی ضرورت اور فرضیت 6 1
8 اصل علم تین چیزوں کا علم ہے 10 1
9 دینی سمجھ انعام عظیم ہے 14 1
10 علمائے دین قابل رشک ہیں 15 1
11 معلم ومبلغ کے لئے دعائیں اور عابد پر عالم کی فضیلت 16 1
12 علماء اور طلباء کا مرتبہ 18 1
13 علماء کا وجود علم کا وجود ہے 20 1
14 طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک 20 1
15 علماء ورثۃ الانبیاء ہیں 21 1
16 علم دین صدقہ جاریہ ہے 24 1
17 سب سے بڑا سخی 26 1
18 علماء اور حفاظ شفاعت کرینگے 27 1
19 مسجدوں میں ذکر وعلم کے حلقے 29 1
20 عورتوں کی تعلیم وتبلیغ کے لئے وقت نکالنا 30 1
21 مومن کو علم دین کا حریص ہونا چاہیے 32 1
22 طلب علم کے لئے سفر کرنا 34 1
23 ایک فقیہ شیطان کیلئے ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے 38 1
24 کوئی طالب علم دین خسارہ میں نہیں 40 1
25 علم پر عمل کرنا 41 1
26 قرآن شریف سیکھنا سکھانا 45 1
27 قرآن پڑھ کر بھول جانا 46 1
28 قرآن مجید کو شکم پروری کا ذریعہ بنانا 47 1
29 اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا 50 1
Flag Counter