Deobandi Books

فضائل علم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

46 - 54
فائدہ کس کو کہتے ہیں ایک مومن کے لئے یہ فائدہ کیا کم ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ جس نے اللہ کی کتا ب سے ایک حرف کی تلاوت کی اس کے عوض اسے ایک نیکی ملے گی اور وہ نیکی دس نیکیوں کے برابر ہوگی (ترمذی) 
من کے نزدیک تو ایک نیکی بھی بہت بڑی چیز ہے اور جو دنیا کے نشہ میں چور ہیں وہ تو کروڑوں نیکیوں کو بھی مسخرہ پن سمجھتے ہیں افسوس! کہ یہ مغرب زدہ مجتہدین اہل کتا ب سے بھی سبق نہیں لیتے انہوں نے الفاظ کتاب کو چھوڑ کر معانی ہی کو کافی سمجھا اور اس طرح اصل توریت وانجیل سے بالکل محروم ہوگئے بس ترجموں ہی کو سیکڑوں زبانوں مین چھاپ کر خوش ہولیتے ہیں اور اصل کتاب جس سے ترجمہ کامیلان کیا جاوے غائب ہے اسی وجہ سے ہمارے بزرگوں نے صرف ترجمہ قرآن شریف شائع کرنے سے منع فرمایا ہے۔
قرآن پڑھ کر بھول جانا
(۲۸) {وعن انس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عرضت علی اجور امتی حتی القذاۃ یخرجہا الرجل من المسجد وعرضت علی ذنوب امتی فلم ار ذنبا اعظم من سورۃ من القرآن او اٰیۃ رجل ثم نسیہا} (رواہ الترمذی)
’’حضرت انس سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ میری امت کے ثواب کے کام مجھ پر پیش کئے گئے یہاں تک کہ مسجد سے کوئی شخص تنکا نکال دے (تو یہ بھی نیکیوں کی فہرست میں موجود تھا) اور مجھ پر میری امت کے گناہ پیش کئے گئے تو میں نے کوئی گناہ اس سے بڑا نہیں دیکھا کہ کسی شخص کو قرآن کی کوئی سورۃ یا آیت (خدا کی مہربانی سے) عطا کی گئی پھر وہ اسے بھول گیا۔‘‘
قرآن شریف پڑھنا بھی لازم ہے اور پڑھ کر یاد رکھنا بھی ضروری اور لازم ہے خاص کر حافظوں کو تو دور اور تلاوت کرتے رہنے پر توجہ دینا بہت زیادہ ضروری ہے قرآن شریف بہت غیرت مند ہے جو شخص اسے یاد رکھنے سے غفلت برتتا ہے قرآن شریف بھی اس سے بے نیازی اختیار کرتا ہے اور صاف چلا جاتا ہے۔
حضرت ابو موسیٰ اشعری سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قرآن کا دھیان رکھو کیونکہ وہ چھٹکارہ پاکر بھاگ جانے میں ان اونٹوں سے بھی زیادہ سخت ہے جو رسیوں میں بندھے ہوئے ہو اور رسیاں توڑ کر بھاگنا چاہتے ہوں (بخاری ومسلم) اس حدیث پاک میں قرآن شریف میں ارشاد ہے کہ جو شخص شریف پڑھتا ہے پھر اس کو بھول جاتا ہے قیامت کے روز اللہ تعالیٰ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ کوڑھی کی طرح اس کے ہاتھ پاؤں گرے ہوئے ہوں گے (مشکوٰۃ شریف)

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تصحیح نیت اور اس کی اہمیت 1 1
3 مہاجر ام قیس 1 1
4 طالب علم کیا نیت کرے 2 1
5 دنیا حاصل کرنے کیلئے علم دین حاصل کرنا 3 1
6 علمیت جتانے یا معتقد بنانے کے لیے علم حاصل کرنا 4 1
7 علم دین کی ضرورت اور فرضیت 6 1
8 اصل علم تین چیزوں کا علم ہے 10 1
9 دینی سمجھ انعام عظیم ہے 14 1
10 علمائے دین قابل رشک ہیں 15 1
11 معلم ومبلغ کے لئے دعائیں اور عابد پر عالم کی فضیلت 16 1
12 علماء اور طلباء کا مرتبہ 18 1
13 علماء کا وجود علم کا وجود ہے 20 1
14 طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک 20 1
15 علماء ورثۃ الانبیاء ہیں 21 1
16 علم دین صدقہ جاریہ ہے 24 1
17 سب سے بڑا سخی 26 1
18 علماء اور حفاظ شفاعت کرینگے 27 1
19 مسجدوں میں ذکر وعلم کے حلقے 29 1
20 عورتوں کی تعلیم وتبلیغ کے لئے وقت نکالنا 30 1
21 مومن کو علم دین کا حریص ہونا چاہیے 32 1
22 طلب علم کے لئے سفر کرنا 34 1
23 ایک فقیہ شیطان کیلئے ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے 38 1
24 کوئی طالب علم دین خسارہ میں نہیں 40 1
25 علم پر عمل کرنا 41 1
26 قرآن شریف سیکھنا سکھانا 45 1
27 قرآن پڑھ کر بھول جانا 46 1
28 قرآن مجید کو شکم پروری کا ذریعہ بنانا 47 1
29 اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا 50 1
Flag Counter