Deobandi Books

فضائل علم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

40 - 54
ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے فقیہ کے بجائے عالم کا لفظ نہیں فرمایا تا کہ ذرا بہت علم رکھنے والا اپنے کو اس فضیلت کا مستحق نہ سمجھ لے، فقیہ وہ ہے جو علم دین سے بھرپور ہو اور نظر وفکر اور تجربہ کی دولت رکھتا ہو چونکہ علمائے کرام شیطان کی کوششوں کو فیل کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں اور شیطانی جال کو تار تا ر کرنے میں پوری طرح محنت خرچ کرتے ہیں اس لئے شیطان کے لئے اور اس کا کام کرنے والوں کے لئے علماء کا وجود ایک بھاری مصیبت اور سوہان روح ہے۔
جو لیڈر اور قائد نئے خیالات اور جدید رجحانات لے کر اٹھتا ہے اس کی سب سے بڑی کوشش یہی ہوتی ہے کہ علماء کا وقار گرجائے اور امت مسلمہ ان کے علوم واعمال سے آزاد ہوجائے گذشتہ پون صدی میں متعدد گروہ ایسے پیدا ہوچکے ہیں جنہوں نے علمائے حق کو دقیانوسی اور ملا کہہ کر بدنام کرنے کی کوشش کی کسی نے مولوی کا غلط مذہب لکھا کسی نے مولوی کو بازاری گالیوں سے یاد کیا کسی نے ذہنی جمود کا طعنہ دیا مگر علماء حق عقائد حقہ پر اڑے رہے اور ملحدوں اور زندیقوں کے مکروفریب سے برابر امت کو آگاہ کرتے رہے۔
کوئی طالب علم دین خسارہ میں نہیں
(۲۴) {وعن واثلۃ بن الاسقع قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من طلب العلم فادرکہ کان لہ کفلان من الاجر فان لم یدرکہ کان لہ کفل من الاجر}
’’حضرت واثلہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے علم طلب کیا اور اس کو حاصل کرلیا تو اس کو دو حصہ اجر ملے گا اور اگر علم حاصل کرنے میں کامیاب نہ ہوا تو ا س کو ایک حصہ اجر ملے گا۔‘‘
اللہ تعالیٰ دین کی محنت میں لگنے والے کی محنت ضائع نہیں فرماتے بلکہ اس بارے میں نیت پر بھی نوازتے ہیں دین کے سلسلے میں صرف کوشش کرنے پر اجروثواب ملتا ہے خواہ کامیابی ہو خواہ نہ ہو، ہاں اگر کامیابی ہوگئی تو اس کا اجر وثوا ب بہت زیادہ ہے جس کی تفصیل دوسری حدیثوں میں يآئی ہے اس حدیث مبارک میں اسی کو فرمایا ہے کہ علم دین حاصل کرنے کے لئے جس نے کوشش کی مگر کم ذہن ہونے یا بڑی عمر ہونے کی وجہ سے (مثلاً) کامیاب نہ ہوسکا تو وہ اگرچہ علم سے محروم ہوگیا مگر ثواب سے محروم نہیں ہے ایک حصہ ثواب ضرور اس کو ملے گا اور جو شخص تحصیل علم کی کوشش میں کامیاب ہوگیا اس کو دو حصے اجر وثواب ملے گا جو لوگ بڑی عمر میں دین سیکھنا چاہتے ہیں اور بظاہر ناکامی نظر آتی ہے ان کے لئے اس حدیث پاک میں بہت بڑی خوشخبری بھی ہے اور ترغیب بھی یعنی ہر شخص کو دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے کوشش کرنی چاہیے اور کسی حال میں یوں نہ سمجھے کہ میں نقصان میں ہوں علم حاصل ہوگیا تو بھی محروم نہیں اور اگر نہ ہوسکا تو بھی محروم نہیں۔
طالب علمی میں موت

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تصحیح نیت اور اس کی اہمیت 1 1
3 مہاجر ام قیس 1 1
4 طالب علم کیا نیت کرے 2 1
5 دنیا حاصل کرنے کیلئے علم دین حاصل کرنا 3 1
6 علمیت جتانے یا معتقد بنانے کے لیے علم حاصل کرنا 4 1
7 علم دین کی ضرورت اور فرضیت 6 1
8 اصل علم تین چیزوں کا علم ہے 10 1
9 دینی سمجھ انعام عظیم ہے 14 1
10 علمائے دین قابل رشک ہیں 15 1
11 معلم ومبلغ کے لئے دعائیں اور عابد پر عالم کی فضیلت 16 1
12 علماء اور طلباء کا مرتبہ 18 1
13 علماء کا وجود علم کا وجود ہے 20 1
14 طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک 20 1
15 علماء ورثۃ الانبیاء ہیں 21 1
16 علم دین صدقہ جاریہ ہے 24 1
17 سب سے بڑا سخی 26 1
18 علماء اور حفاظ شفاعت کرینگے 27 1
19 مسجدوں میں ذکر وعلم کے حلقے 29 1
20 عورتوں کی تعلیم وتبلیغ کے لئے وقت نکالنا 30 1
21 مومن کو علم دین کا حریص ہونا چاہیے 32 1
22 طلب علم کے لئے سفر کرنا 34 1
23 ایک فقیہ شیطان کیلئے ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے 38 1
24 کوئی طالب علم دین خسارہ میں نہیں 40 1
25 علم پر عمل کرنا 41 1
26 قرآن شریف سیکھنا سکھانا 45 1
27 قرآن پڑھ کر بھول جانا 46 1
28 قرآن مجید کو شکم پروری کا ذریعہ بنانا 47 1
29 اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا 50 1
Flag Counter