Deobandi Books

فضائل علم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

47 - 54
قرآن مجید کو شکم پروری کا ذریعہ بنانا
(۲۹) {وعن بریدۃ قال قال رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم من قرء القرآن یتاکل بہ الناس جاء یوم القیٰمۃووجہہ عظم لیس علیہ لحم} (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)
’’حضرت بریدہ سے روایت کہ رسول اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص قرآن پڑھ کر اس کے ذریعے لوگوں سے کھانے کے لئے وصولی کرتا ہے وہ قیامت کے روز اس حال میں آئے گا کہ اس کا چہرہ بس ہڈی ہی ہڈی ہوگا جس پر ذرا گوشت نہ ہوگا۔‘‘
حضرت عمران بن حصین کا ایک واعظ پر گذر ہوا جو (قرآن پڑھ کر) لوگوں سے سوال کررہا تھا اس کو دیکھ کر اناللہ وانا الیہ راجعون پڑھا، پھر فرمایا کہ میں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے جو شخص  قرآن پڑھے اسے چاہیے کہ اللہ ہی سے مانگے اور عنقریب ایسے لوگ آئیں گے جو قرآن کی تلاوت کرکے اس کے ذریعہ لوگوں سے سوال کریں گے (احمد)
سوال کرنا زبان حال سے بھی ہوتا ہے اور زبان قال سے بھی، مسجدوں میں نماز کے بعد دروازوں کے قریب قرآن پڑھتے ہوئے بہت سے لوگ آپ نے دیکھے ہوں گے ان میں اکثر وہ ہوتے ہیں کہ قرآن شریف پڑھنے کے علاوہ زبان سے کچھ نہیں کہتے اور نمازی ان کو آنہ دو آنہ برابر دیتے چلے جاتے ہیں یہ زبانِ حال کا سوال ہے کیونکہ دروازے کے پاس کھڑے ہو کر ہاتھ پھیلا کر یا روما ل بچھا کر پڑھنا بھی سوال کرنا ہے بہت سے لوگ تلاوت کرکے زبانِ قال سے بھی سوال کرتے ہیں دونوں قسم کے حافظ وقاری لائق ملامت ہیں جو انمول جواہر کو کوڑیوں کے بدلے بیچ کر دنیا وآخرت میں ذلت کے مستحق ہورہے ہیں اگر اللہ سے مانگیں تو بے انتہا ملے اور دنیا وآخرت میں سرخ رو رہیں۔
قرآن شریف کے ذریعے لوگوں سے دنیا حاصل کرنے والے کی دنیا میں جو بے آبروئی ہے اس کو تو سب ہی جانتے ہیں اور آخرت میں جو ذلت ہوگی اس کی خبر حدیث شریف میں موجود ہے کہ قیامت کے دن جب کہ تمام اولین وآخرین جمع ہوں گے سب کے سامنے اس کے چہرے کی بدحالی ظاہر ہوگی یعنی اس کے چہرے پر گوشت کی ایک بوٹی بھی نہ ہوگی اور یہ سزا اس کے عمل کے مناسب ہوگی اس نے اشرف الاشیاء کو ذلیل دنیا کی کمائی کا ذریعہ بنایا اس لئے قیامت کے دن اس کے اشرف الاعضاء یعنی چہرے کو رونق سے محروم کر کے ذلیل ترین حالت میں کردیا جائے گا۔
قرآن شریف کی تلاوت پر لینے دینے کا برا رواج برسہا برس سے ہمارے ملک میں پڑا ہوا ہے جس کی چند صورتیں ہیں:
(۱) دکانوں اور فرموں میں جا کر بہت سے لوگ صبح کو قرآن کی تلاوت کرتے ہیں اور اس کے عوض ان کو روزانہ ناشتہ اور ماہانہ چند روپے ملتے ہیں۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تصحیح نیت اور اس کی اہمیت 1 1
3 مہاجر ام قیس 1 1
4 طالب علم کیا نیت کرے 2 1
5 دنیا حاصل کرنے کیلئے علم دین حاصل کرنا 3 1
6 علمیت جتانے یا معتقد بنانے کے لیے علم حاصل کرنا 4 1
7 علم دین کی ضرورت اور فرضیت 6 1
8 اصل علم تین چیزوں کا علم ہے 10 1
9 دینی سمجھ انعام عظیم ہے 14 1
10 علمائے دین قابل رشک ہیں 15 1
11 معلم ومبلغ کے لئے دعائیں اور عابد پر عالم کی فضیلت 16 1
12 علماء اور طلباء کا مرتبہ 18 1
13 علماء کا وجود علم کا وجود ہے 20 1
14 طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک 20 1
15 علماء ورثۃ الانبیاء ہیں 21 1
16 علم دین صدقہ جاریہ ہے 24 1
17 سب سے بڑا سخی 26 1
18 علماء اور حفاظ شفاعت کرینگے 27 1
19 مسجدوں میں ذکر وعلم کے حلقے 29 1
20 عورتوں کی تعلیم وتبلیغ کے لئے وقت نکالنا 30 1
21 مومن کو علم دین کا حریص ہونا چاہیے 32 1
22 طلب علم کے لئے سفر کرنا 34 1
23 ایک فقیہ شیطان کیلئے ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے 38 1
24 کوئی طالب علم دین خسارہ میں نہیں 40 1
25 علم پر عمل کرنا 41 1
26 قرآن شریف سیکھنا سکھانا 45 1
27 قرآن پڑھ کر بھول جانا 46 1
28 قرآن مجید کو شکم پروری کا ذریعہ بنانا 47 1
29 اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا 50 1
Flag Counter