تصوف کی کتابیں پڑھ کر اور صوفیہ کے اصطلاحی الفاظ یاد کرکے مرشد ورہنما اور صوفی صافی بن جاتے ہیں اور تقریر وتحریر کی دنیا میں شہرت حاصل ہوجاتی ہے مگر زندگیوں کا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ گناہوں میں لت پت ہیں ذاتی زندگی گناہوں میں ملوث ہے اور مجلسوں میں بیٹھ کر وہ گز گز بھر کی لمبی لمبی باتیں کرتے ہیں کہ گویا ان کے علاوہ متبع سنت اور رہبر ملت کوئی نہیں۔
چاروں طرف سے مصیبتوں کی خبریں آرہی ہیں کہیں سیلاب ہے کہیں زلزلہ کی خبر ہے کہیں بارش نہیں کہیں ہیضہ پھیلا ہوا ہے سب جانتے اور مانتے ہیں کہ یہ گناہوں کے نتیجہ میں ہے مگر فضا کچھ ایسی بن گئی ہے کہ ہر شخص جب یہ کہتا ہے کہ مصیبتیں گناہوں کی وجہ سے ہیں تو اپنی ذات کو مقدس سمجھ کر کہتا ہے اگر ہر شخص گناہ چھوڑ دے تو مصیبتوں کے اسباب ختم ہوں مگر وہاں تو حال یہ ہے کہ عین مصیبت کے وقت بھی گناہ نہیں چھوڑے جاتے گناہوں کا اقرار کرلینا مصیبتوں کے دفع کرنے کے لئے کافی نہیں ہے گناہوں کا چھوڑنا لازم ہے۔
ایک فقیہ شیطان کیلئے ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے
(۲۳) {وعن ابن عباس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقیہ واحد اشد علی الشیطان من الف عابد} (رواہ الترمذی وابن ماجۃ)
’’حضرت عبد اللہ بن عباس سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ شیطان پر ایک فقیہ ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے۔‘‘
جو شخص صرف عبادت گذار ہو اور احکام ومسائل سے بے خبر ہو یا تھوڑا بہت علم ہو، شیطان کے لئے اس کا بہکادینا، مغرور کردینا، ذکروعبادت میں بدعتوں کے راستے پر چلا دینا بہت آسان ہے ایک عالم وفقیہ کو بدعتوں میں مبتلا کردینا، دین ودینیات کے راستہ سے دھوکہ دینا شیطان کے لئے بہت بھاری کام ہے کوئی عالم وفقیہ اگر خود ہی نفس کا پابند یا نیت کا کھوٹا ہو اور اس کی وجہ سے راہ حق سے اس کے قدم ڈگمگاگئے ہوں تو یہ اس کا اپنا قصور ہے جب ذرا سی نفسانی لغزش شیطان دیکھے گا تو جال میں پھنسانے کی کوشش کرنے لگ جائے گا مگر ہوشمند محتاط مخلص محب آخرت علماء وفقہا کا بہکانا شیطان کے لئے بہت مصیبت اور مشکل کام ہے عالم وفقیہ خود تو شیطان کے بہکاوے سے بچنے کے طریقے جان کر محفوظ رہتا ہی ہے ساتھ ہی دوسروں کو بھی شیطان کے ہتھکنڈوں سے آگاہ کرتا ہے اور شیطان کے راستے کا ایک بھاری پتھر بنا ہوتا ہے جو لوگ دین کی وسعتوں اور گہرائیوں کو نہیں جانتے اور دین کے پورے تقاضوں سے ناواقف ہیں ان کے اعمال میں بہت سی لائنوں سے زبردست کوتاہیاں اور خامیاں ہوتی ہیں جذبات کے امنڈتے ہوئے سیلاب میں ان کو شیطان بہادیتا ہے اور