اسلام سراسر عمل کا نام ہے، ماں کی گود سے لے کر قبر کے گڑھے میں پہنچنے تک احکام ہی احکام ہیں حکم کی تعمیل چونکہ بغیر علم کے نہیں ہوسکتی اس لیے احکام دین کا جاننا اور احکام پر عمل کرنے کے طریقے معلوم کرناانسان کا اولین فریضہ ہے، احکام خداوندیہ میں عقائد بھی ہیں اور عبادات بھی، حقوق اللہ بھی اور حقوق العباد بھی، اور ہر ایک کو ٹھیک طرح انجام دینے کیلئے علم صحیح کی ضرورت ہے جس کے اصول وفروع کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ سے لیے گیے ہوں، جب کسی نے اپنی کو مسلمان سمجھ لیاتو اس پر فرض ہوگیا کہ اسلامی تعلیم کے مطابق اپنے عقائد درست رکھے اور اس کی ذات سے متعلق جو احکام واعمال ہیں ان کا علم حاصل کرے نماز، روزہ، ہر بالغ مسلمان پر فرض ہے ان کے مسئلے اور ادائیگی کے طریقے جاننا بھی لازم ہے، وضو، غسل اورپاک کرنے کا طریقہ، پاک وناپاک کی پہچان اوقات نماز اور اس قدر قرآن شریف صحیح طریقہ پر پڑھ سکنا جس سے نماز کا فرض قراء ۃ ادا ہوجایے یہ چیزیں سب پر فرض ہیں اسی طرح بیوی ہے تو شوہر کا حق پہچانے اور شوہر ہے تو بیوی کا حق جانے، ماں باپ اولاد کے اور اولاد ماں باپ کے حقوق کا علم حاصل کرے، حسد، بغض، کینہ، تکبر، بخل وغیرہ جو نفس انسانی کو ناپاک کرنے والی چیزیں ہیں اور شرعًا حرام ہیں ان کے حرام ہونے کا علم ہونا اور ان سے بچنے کے طریقے جاننا بھی لازم ہے۔
اسی طرح صاحبِ نصاب پر زکوٰۃ فرض ہے اور زکوٰۃ کے متعلق مسائل کا علم بھی فرض ہے اور جو شخص مکہ معظمہ تک سواری پر اپنے خرچہ کے ساتھ جاکر آسکتا ہو اس پر حج فرض ہے اور حج کے مسائل جاننا بھی فرض ہے، جو تجارت کرتا ہو اس پر تجارت کے مسائل کا علم اور جو حاکم ہے اس پر آئین شریعت کا علم فرض ہے تاکہ تاجر بے خبری میں حلال کو حرام نہ کرلے اور حاکم ظلم کا فیصلہ نہ کردیوے۔
خلاصہ یہ ہے کہ ان ضروری روز مرہ کے فرائض کے علاوہ جن کا ہر مسلمان سے تعلق ہے ہر ہر شخص پر اس کے ماحو ل اور متعلقین کے حقوق اور پیشہ اور حرفت اور مشغلہ کے متعلق احکام شریعت جاننا بھی فرض ہے مردوعورت، امیر وغریب، حاکم ومحکوم، راجہ پرجا سب اس حکم میں برابر ہیں، پھر زندگی میں موقعہ بموقعہ جو حالات پیش آتے رہیں ان کے بارے میں علماء سے پوچھ پوچھ کر عمل کرتے ہیں اس زمانے کے لوگ صرف وضو غسل، طہارت، نماز، روزہ کے مسائل ہی کو اسلامی احکام سمجھتے ہیں۔ اور ان ہی کے سیکھنے اور سکھانے کو علم سے متعلق فریضہ کی ادائیگی سمجھ لیتے ہیں اسی وجہ سے معاملات میں ہزاروں شرعی غلطیاں کرتے ہیں اور کاروبار حرام طریقے پر چلاتے ہیں مگر اس سلسلہ میں مسائل دریافت نہیں کرتے، نماز میں سہو ہوگیا تو سجدہ کا مسئلہ معلوم کرنے کے لیے عالم ومفتی کے پاس پہنچ گئے اور اپنی تجارت وملازمت کے متعلق ذرا بھی نہیں سوچتے کہ اس بارے میں بھی کچھ حکم شرعی ہوگا، برسہا برس حج کو ٹالتے رہتے ہیں اور جب بڑھاپا