حدیث کے ختم پر آنحضرتﷺ نے ایک عام بات بطور قاعدہ کلیہ کے ارشاد فرمایا (او صدقۃ اخرجہا من مالہ فی صحتہ وحیاتہ تلحقہ بعد موتہ) یعنی صدقہ جاریہ مذکورہ چند چیزوں پر ہی منحصر نہیں ہے بلکہ اگر کوئی بھی ایسا صدقہ کر گذرا جس کے نتائج وثمرات باقی رہیں تو اس کا ثواب برابر ملتا رہے گا۔
سب سے بڑا سخی
(۵۱) {وعن انس بن مالک ؓ قا ل قال رسول اللہ ﷺ ہل تدرون من اجودا قالو ا اللہ ورسولہ اعلم قال اللہ تعالیٰ اجود جودا ثم انا اجود بنی اٰدم واجودہم من بعدی رجل علم علما فنشرہ یاتی یوم القیٰمۃ امیرا وحدہ او قال امۃ واحدۃ } (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)
’’حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے کہ حضور اقدسﷺنے (صحابہ سے) فرمایا کہ کیا تم جانتے ہو سب سے بڑا سخی کون ہے؟ صحابہ نے عرض کیا اللہ اور اس کا رسول (ﷺ) ہی خوب جانتے ہیں فرمایا اللہ تعالیٰ سب سے بڑا سخی ہے پھر میں تمام انسانوں میں سب سے زیادہ سخی ہوں اور میرے بعد سب سے بڑا سخی وہ شخص ہے جس نے علم حاصل کیا پھر اس کو پھیلایا یہ شخص قیامت کے دن تنہا ایک امت کے برابر ہوگا۔‘‘
اللہ تعالیٰ سب سے بڑے سخی ہیں اس میں کیا شک وشبہ ہے ہر ہر چیز کو اللہ جل جلالہ نے ہی وجود بخشا ہے اور ہر چیز کی پرورش رب العٰلمین جل مجدہ ہی فرماتے ہیں بحر وبر، ارض وسماء اور ان کے اندر کی ساری مخلوق اور اس کے علاوہ جو مخلوق ہے سب کو اللہ جل جلالہ پالتے پرورش فرماتے اور رزق دیتے ہیں، حدیث شریف میں ہے:
ارایتم مانفق مذ خلق السماء والارض فانہ لم یغض ما فی یدہ الحدیث (مشکوٰۃ شریف)
’’ تم ہی بتاؤ اللہ تعالیٰ نے کس قدر خرچ فرمادیا جب سے آسمان وزمین کی پیدائش فرمائی ہے اس قدر خرچ پر بھی حال یہ ہے کہ اس کے قبضہ میں جو کچھ تھا ذرا نہیں کم ہوا۔‘‘
جسمانی ، روحانی، ایمانی، صوری، معنوی، ظاہری، باطنی، علمی، عملی، فکری قوتیں اور صلاحیتیں جس قدر بھی مخلوق کے پاس ہیں اور جس قدر بھی علوم ومعارف کے کمالات سے بندے متصف ہیں سب اللہجل جلالہ کا عطیہ ہے جو سب سے بڑا سخی اور داتا ہے ہر ایک کو اسی نے دیا ہے۔
حضور اقدس ﷺفرماتے ہیں کہ پھر میں تمام انسانوں میں سب سے زیادہ سخی ہوں یہ حقیقت بھی اہل شریعت واصحاب طریقت پر روزِ روشن کی طرح واضح ہے کہ دونوں جہان میں حضور اقدسﷺکے علوم واعمال کے فیوض وبرکات بے