القرآن العظیم مکسبا وسیلۃ الیٰ جمع الدنیا انا للہ وانا الیہ راجعون، وکذا فی رد المحتار علی الدر المختار ص ۳۸ ج ۵
اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا
(۳۰) {وعن ابن عباس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من قال فی القرآن برایہ فلیتبواء مقعدہ من النار وفی روایۃ من قال فی القرآن بغیر علم فلیتبواء مقعدہ فی النار } (رواہ الترمذی)
’’حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو قرآن کے بارے میں اپنی رائے ے بولااسے چاہیے اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالیوے۔‘‘
دوسری روایت میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو قرآن کے بارے میں بغیر علم کے بولا اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالیوے۔
قرآن شریف اللہ کی کتاب ہے جو بندوں ے لئے آئین ودستور ہے اس کی تفسیر اپنی رائے سے کرنا اور ان علوم سے جاہل ہوتے ہوئے جن کا جاننا فہمِ قرآن کے لئے لازم اور ضروری ہے قرآن کا مطلب بتانا سخت گناہ ے جس کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسے شخص کو چاہیے کہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالیوے۔
مفسر کے لئے ضروری ہے کہ اولاً قرآن کی تفسیر خود قرآن شریف ہی میں تلاش کرے کیونکہ قرآن شریف میں اکثر ایسا ہے کہ ایک آیت کی توضیح وتفسیر دوسری آیات میں مل جاتی ہے اگر قرآن شریف کی کسی جگہ کی تفسیر قرآن شریف میں نہ ملے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات میں تلاش کرے کیونکہ سنتِ نبویہ (علی صاحبہا الصلوٰۃ والتحیہ) قرآن شریف کی مستند اور معتمد مفسر ور بہترین شارح ہے ظاہر ہے کہ جس ذات ِ گرامی پر قرآن کا نزول ہوا اس نے جو قرآن ی تفسیر کی ہووہ سراسر حق ہوگی اور اس کے خلاف جو بھی شخص تشریح کرے گا وہ اور اس کی تفسیر مردود ہوگی، قال اللہ تعالیٰ انا انزلنا الیک الکتٰب بالحق لتحکم بین الناس بما اراک اللہ۔
اگر کسی آیت کی تفسیر حدیث شریف میں بھی نہ ملے تو حضرات صحابہ کے اقوال کی طرف رجوع کریں کیوں کہ یہ حضرات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قرآن شریف کے سب سے زیادہ عالم تھے ، حضرات صحابہ نزول قرآن کے وقت موجود تھے اور ان قرائن واحوال سے باخبر تھے جو نزول قرآن کے وقت سامنے آتے رہتے تھے، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صبحت کی برکت سے فہمِ کامل صحیح اور عملِ صالح کی دولت سے مالا مال تھے، حافظ ابن تیمیہ نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جیسا کہ اپنے صحابہ کو قرآن شریف کے الفاظ سکھاتے تھے اسی طرح قرآن شریف کے معانی بھی بیان فرماتے تھے۔