Deobandi Books

فضائل علم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

50 - 54
القرآن العظیم مکسبا وسیلۃ الیٰ جمع الدنیا انا للہ وانا الیہ راجعون، وکذا فی رد المحتار علی الدر المختار ص ۳۸ ج ۵ 
اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا
(۳۰) {وعن ابن عباس قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من قال فی القرآن برایہ فلیتبواء مقعدہ من النار وفی روایۃ من قال فی القرآن بغیر علم فلیتبواء مقعدہ فی النار } (رواہ الترمذی)
’’حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ رسول اکرم  صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جو قرآن کے بارے میں اپنی رائے ے بولااسے چاہیے اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالیوے۔‘‘
دوسری روایت میں ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا کہ جو قرآن کے بارے میں بغیر علم کے بولا اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالیوے۔
قرآن شریف اللہ کی کتاب ہے جو بندوں ے لئے آئین ودستور ہے اس کی تفسیر اپنی رائے سے کرنا اور ان علوم سے جاہل ہوتے ہوئے جن کا جاننا فہمِ قرآن کے لئے لازم اور ضروری ہے قرآن کا مطلب بتانا سخت گناہ ے جس کے متعلق آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسے شخص کو چاہیے کہ اپنا ٹھکانا دوزخ میں بنالیوے۔
مفسر کے لئے ضروری ہے کہ اولاً قرآن کی تفسیر خود قرآن شریف ہی میں تلاش کرے کیونکہ قرآن شریف میں اکثر ایسا ہے کہ ایک آیت کی توضیح وتفسیر دوسری آیات میں مل جاتی ہے اگر قرآن شریف کی کسی جگہ کی تفسیر قرآن شریف میں نہ ملے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات میں تلاش کرے کیونکہ سنتِ نبویہ (علی صاحبہا الصلوٰۃ والتحیہ) قرآن شریف کی مستند اور معتمد مفسر ور بہترین شارح ہے ظاہر ہے کہ جس ذات ِ گرامی پر قرآن کا نزول ہوا اس نے جو قرآن ی تفسیر کی ہووہ سراسر حق ہوگی اور اس کے خلاف جو بھی شخص تشریح کرے گا وہ اور اس کی تفسیر مردود ہوگی، قال اللہ تعالیٰ انا انزلنا الیک الکتٰب بالحق لتحکم بین الناس بما اراک اللہ۔
اگر کسی آیت کی تفسیر حدیث شریف میں بھی نہ ملے تو حضرات صحابہ کے اقوال کی طرف رجوع کریں کیوں کہ یہ حضرات آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد قرآن شریف کے سب سے زیادہ عالم تھے ، حضرات صحابہ نزول قرآن کے وقت موجود تھے اور ان قرائن واحوال سے باخبر تھے جو نزول قرآن کے وقت سامنے آتے رہتے تھے، پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صبحت کی برکت  سے فہمِ کامل صحیح اور عملِ صالح کی دولت سے مالا مال تھے، حافظ ابن تیمیہ نے فرمایا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم جیسا کہ اپنے صحابہ کو قرآن شریف کے الفاظ سکھاتے تھے اسی طرح قرآن شریف کے معانی بھی بیان فرماتے تھے۔

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تصحیح نیت اور اس کی اہمیت 1 1
3 مہاجر ام قیس 1 1
4 طالب علم کیا نیت کرے 2 1
5 دنیا حاصل کرنے کیلئے علم دین حاصل کرنا 3 1
6 علمیت جتانے یا معتقد بنانے کے لیے علم حاصل کرنا 4 1
7 علم دین کی ضرورت اور فرضیت 6 1
8 اصل علم تین چیزوں کا علم ہے 10 1
9 دینی سمجھ انعام عظیم ہے 14 1
10 علمائے دین قابل رشک ہیں 15 1
11 معلم ومبلغ کے لئے دعائیں اور عابد پر عالم کی فضیلت 16 1
12 علماء اور طلباء کا مرتبہ 18 1
13 علماء کا وجود علم کا وجود ہے 20 1
14 طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک 20 1
15 علماء ورثۃ الانبیاء ہیں 21 1
16 علم دین صدقہ جاریہ ہے 24 1
17 سب سے بڑا سخی 26 1
18 علماء اور حفاظ شفاعت کرینگے 27 1
19 مسجدوں میں ذکر وعلم کے حلقے 29 1
20 عورتوں کی تعلیم وتبلیغ کے لئے وقت نکالنا 30 1
21 مومن کو علم دین کا حریص ہونا چاہیے 32 1
22 طلب علم کے لئے سفر کرنا 34 1
23 ایک فقیہ شیطان کیلئے ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے 38 1
24 کوئی طالب علم دین خسارہ میں نہیں 40 1
25 علم پر عمل کرنا 41 1
26 قرآن شریف سیکھنا سکھانا 45 1
27 قرآن پڑھ کر بھول جانا 46 1
28 قرآن مجید کو شکم پروری کا ذریعہ بنانا 47 1
29 اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا 50 1
Flag Counter