علماء کا وجود علم کا وجود ہے
(۱۱) {وعن عبد اللہ بن عمرو ؓ قال قال رسول اللہ ﷺان اللہ لا یقبض العلم انتزاعا ینتزعہ من العباد ولکن یقبض العلم بقبض العلماء حتی اذا لم یبق عالما اتخذ الناس روسا جہالا فسئلوا فافتوبغیر علم فضلو اواضلوا}
’’حضرت عبد اللہ بن عمرو ؓسے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺنے ارشاد فرمایاکہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہ اٹھائے گا کہ بندوں (کے سینوں اور دلوں ) سے یوں ہی اٹھالیوے (کہ سب اہل علم زندہ رہیں اور بیٹھے یا سوتے ہوئے ان کے دلوں سے علم نکل کر روانہ ہوجائے) بلکہ اللہ تعالیٰ عالموں کو موت دے کر علم اٹھالیں گے یہاں تک کہ جب کسی ایک عالم کو بھی نہ چھوڑیں گے تو لوگ جاہلوں کو سرداری دیدیںگے (یعنی جاہلوں کو قاضی، مفتی، امام، مرشد بنالیںگے) ان جاہلوں سے سوال کئے جائیں گے جس پر یہ لوگ بغیر علم کے فتوے دیں گے اور (خود) گمراہ ہوں گے اور (دوسروں کو) گمراہ کریں گے‘‘۔
مطلب یہ ہے کہ جہاں جہاں علماء باقی ہیں وہاں ان کی ذات سے علم بھی باقی ہے ان کے وجود سے فائدہ اٹھانا لازم اپنے لڑکوں اور بچوں کو ان کے ساتھ لگائے رکھنا چاہیے ان کی جگہ پر کرنا خود ہماری ہی ذمہ داری ہے جب ان کو موت آجائے گی علم ان کے ساتھ چلا جائے گا اسی طرح شدہ شدہ دب ہر علاقہ کے علماء ختم ہوجائیں گے اور ان کی جگہ کوئی نہ لے گا تو جاہلوں ہی کو دینی عہدے سپرد کئے جانے لگیں گے اور پھر اس کے برے نتائج ضلال واضلال کی صورت میں ظاہر ہوں گے یہ عالم نما جاہل مفتی پیر فقیر قاضی، مولوی، مرشد بجائے علوم قرآنیہ اور معارف نبویہ کے اپنی رائے پر چلائیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اورمخلوق خداکی بھی راہ ماریں گے آج بھی جن حلقوں میں علماء نہیں ہیں ایسا ہورہا ہے۔
طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک
(۱۲) {وعن ابی سعید الخدری ؓ قال قال رسول اللہ ﷺان الناس لکم تبع وان رجالا یا تونک من اقطار الارض یتفقہون فی الدین فاذا اتوکم …فاستوصوا بہم خیرا} (رواہ الترمذی)
’’حضرت ابوسعید خدری ؓسے روایت ہے کہ فخر عالم حضرت رسول کریم ﷺنے (حضرات صحابہ کو خطاب کر کے) ارشاد فرمایا کہ بے شک لوگ تمہارے تابع ہیں، اور بے شک بہت سے لوگ تمہارے پاس زمین کے دور دراز گوشوں سے دینی سمجھ حاصل کرنے کے لئے آئیں گے پس جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان سے اچھا سلوک کرو ۔‘‘
یہ خطاب حضرات صحابہؓ کو فرمایا تھا مطلب یہ ہے کہ تم نے مجھ سے دین سیکھا ہے علوم نبوت کے عالم بنے ہو میرے بعد لوگ تم سے علم حاصل کریں گے اور عمل سیکھیں گے جو تم بتادوگے اور جو کر کے دکھادو گے آنے والے اور دیکھنے والے اسی کی نقل کریں گے اور اسی کو آگے پھیلائیں گے علم حاصل کرنے کے لئے دور دو رسے آئیں گے ان کے آنے سے دل