Deobandi Books

فضائل علم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

20 - 54
علماء کا وجود علم کا وجود ہے
(۱۱)  {وعن عبد اللہ بن عمرو ؓ قال قال رسول اللہ ﷺان اللہ لا یقبض العلم انتزاعا ینتزعہ من العباد ولکن یقبض العلم بقبض العلماء حتی اذا لم یبق عالما اتخذ الناس روسا جہالا فسئلوا فافتوبغیر علم فضلو اواضلوا}
’’حضرت عبد اللہ بن عمرو ؓسے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺنے ارشاد فرمایاکہ بلاشبہ اللہ تعالیٰ علم کو اس طرح نہ اٹھائے گا کہ بندوں (کے سینوں اور دلوں ) سے یوں ہی اٹھالیوے (کہ سب اہل علم زندہ رہیں اور بیٹھے یا سوتے ہوئے ان کے دلوں سے علم نکل کر روانہ ہوجائے) بلکہ اللہ تعالیٰ عالموں کو موت دے کر علم اٹھالیں گے یہاں تک کہ جب کسی ایک عالم کو بھی نہ چھوڑیں گے تو لوگ جاہلوں کو سرداری دیدیںگے (یعنی جاہلوں کو قاضی، مفتی، امام، مرشد بنالیںگے) ان جاہلوں سے سوال کئے جائیں گے جس پر یہ لوگ بغیر علم کے فتوے دیں گے اور (خود) گمراہ ہوں گے اور (دوسروں کو) گمراہ کریں گے‘‘۔
مطلب یہ ہے کہ جہاں جہاں علماء باقی ہیں وہاں ان کی ذات سے علم بھی باقی ہے ان کے وجود سے فائدہ اٹھانا لازم اپنے لڑکوں اور بچوں کو ان کے ساتھ لگائے رکھنا چاہیے ان کی جگہ پر کرنا خود ہماری ہی ذمہ داری ہے جب ان کو موت آجائے گی علم ان کے ساتھ چلا جائے گا اسی طرح شدہ شدہ دب ہر علاقہ کے علماء ختم ہوجائیں گے اور ان کی جگہ کوئی نہ لے گا تو جاہلوں ہی کو دینی عہدے سپرد کئے جانے لگیں گے اور پھر اس کے برے نتائج ضلال واضلال کی صورت میں ظاہر ہوں گے یہ عالم نما جاہل مفتی پیر فقیر قاضی، مولوی، مرشد بجائے علوم قرآنیہ اور معارف نبویہ کے اپنی رائے پر چلائیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اورمخلوق خداکی بھی راہ ماریں گے آج بھی جن حلقوں میں علماء نہیں ہیں ایسا ہورہا ہے۔
طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک
(۱۲) {وعن ابی سعید الخدری ؓ قال قال رسول اللہ  ﷺان الناس لکم تبع وان رجالا یا تونک من اقطار الارض یتفقہون فی الدین فاذا اتوکم …فاستوصوا بہم خیرا} (رواہ الترمذی)
’’حضرت ابوسعید خدری ؓسے روایت ہے کہ فخر عالم حضرت رسول کریم ﷺنے (حضرات صحابہ کو خطاب کر کے) ارشاد فرمایا کہ بے شک لوگ تمہارے تابع ہیں، اور بے شک بہت سے لوگ تمہارے پاس زمین کے دور دراز گوشوں سے دینی سمجھ حاصل کرنے کے لئے آئیں گے پس جب وہ تمہارے پاس آئیں تو ان سے اچھا سلوک کرو ۔‘‘
یہ خطاب حضرات صحابہؓ کو فرمایا تھا مطلب یہ ہے کہ تم نے مجھ سے دین سیکھا ہے علوم نبوت کے عالم بنے ہو میرے بعد لوگ تم سے علم حاصل کریں گے اور عمل سیکھیں گے جو تم بتادوگے اور جو کر کے دکھادو گے آنے والے اور دیکھنے والے اسی کی نقل کریں گے اور اسی کو آگے پھیلائیں گے علم حاصل کرنے کے لئے دور دو رسے آئیں گے ان کے آنے سے دل 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تصحیح نیت اور اس کی اہمیت 1 1
3 مہاجر ام قیس 1 1
4 طالب علم کیا نیت کرے 2 1
5 دنیا حاصل کرنے کیلئے علم دین حاصل کرنا 3 1
6 علمیت جتانے یا معتقد بنانے کے لیے علم حاصل کرنا 4 1
7 علم دین کی ضرورت اور فرضیت 6 1
8 اصل علم تین چیزوں کا علم ہے 10 1
9 دینی سمجھ انعام عظیم ہے 14 1
10 علمائے دین قابل رشک ہیں 15 1
11 معلم ومبلغ کے لئے دعائیں اور عابد پر عالم کی فضیلت 16 1
12 علماء اور طلباء کا مرتبہ 18 1
13 علماء کا وجود علم کا وجود ہے 20 1
14 طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک 20 1
15 علماء ورثۃ الانبیاء ہیں 21 1
16 علم دین صدقہ جاریہ ہے 24 1
17 سب سے بڑا سخی 26 1
18 علماء اور حفاظ شفاعت کرینگے 27 1
19 مسجدوں میں ذکر وعلم کے حلقے 29 1
20 عورتوں کی تعلیم وتبلیغ کے لئے وقت نکالنا 30 1
21 مومن کو علم دین کا حریص ہونا چاہیے 32 1
22 طلب علم کے لئے سفر کرنا 34 1
23 ایک فقیہ شیطان کیلئے ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے 38 1
24 کوئی طالب علم دین خسارہ میں نہیں 40 1
25 علم پر عمل کرنا 41 1
26 قرآن شریف سیکھنا سکھانا 45 1
27 قرآن پڑھ کر بھول جانا 46 1
28 قرآن مجید کو شکم پروری کا ذریعہ بنانا 47 1
29 اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا 50 1
Flag Counter