Deobandi Books

فضائل علم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

30 - 54
ہی بنا کر بھیجا گیا ہوں یہ فرما کر آپ ﷺان ہی میں تشریف فرما ہوگئے۔‘‘
اس حدیث مبارک سے معلوم ہوا کہ مسجد نبوی ﷺمیں حضرات صحابہؓکی مجلسیں دین سیکھنے سکھانے والی بھی ہوتی تھیں اور دعا مانگنے اور اللہ کی یاد کرنے کے لئے بھی مسجد میں بیٹھا کرتے تھے حضور اقدس ﷺنے مجلس ذکر ودعا پر مجلس علم کو فوقیت دی اور اہل علم کا شرف ظاہر فرمانے کے لئے خود مجلس علم میں تشریف فرما ہوگئے اور ان کی فوقیت اور فضیلت کی وجہ یہ ارشاد فرمائی کہ میں معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں یعنی یہ لوگ میرا کام کررہے ہیں اور میرے ذمہ جو کام ہے اس میں میرا ہاتھ بٹا رہے ہیں ظاہر ہے کہ کارِنبوت انجام دینا بڑی سعادت ہے جو معلم ایمانیات یا معلم اعمال واخلاق یا معلم عبادات ہیں مخلوق کی افضل ترین جماعت یعنی حضرات انبیاء کرام ؑ کے نائب اور شریک کار ہیں۔
ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺنے ارشاد فرمایا کہ جو شخص میر ی اس مسجد (یعنی مسجد نبوی ﷺ) میں آیا اور اس کے آنے کا مقصد خیر کی بات سیکھنے یا سکھانے کے علاوہ اور کوئی دوسرا مقصد (دنیاوی) نہیں ہے تو یہ شخص فی سبیل اللہ جہاد کرنے والے کے مرتبہ میں ہے جو شخص اس غرض کے سوا کسی دوسرے مطلب (دنیاوی) سے آیا وہ ایسا ہے جیسے کوئی کسی غیر  کے سامان کی طرف نظر کرے (مشکوٰۃ از ابن ماجہ وبیہقی)
معلوم ہوا کہ مسجد میں نماز کے علاوہ تعلیم وتعلم کا دھیان بھی ہونا چاہیے مسجدیں صرف نماز ہی کے لئے نہیں ہیں بلکہ دینی تعلیم کا سلسلہ بھی مساجد میں ہونا چا ہیے جو شخص مسجد میں نماز ذکر تعلیم وتعلم کے علاوہ کسی دنیاوی غر ض اور نیت سے گیا اس کی …ایسی ہی مثال ہے جیسے کوئی شخص غیر آدمی کے مال ومتاع پر نظر کئے بیٹھا رہے ظاہر ہے کہ اس کو کچھ بھی حاصل نہ ہوگا ایسے بڑے دربار میں جاکر کچھ بھی آخرت جس نے نہ کمائی اس کی محرومی میں کیا شک ہے۔
عورتوں کی تعلیم وتبلیغ کے لئے وقت نکالنا
(۱۸) {عن ابی سعید ؓقال جاء ت امرء ۃ الیٰ رسول اللہ ﷺ فقالت یا رسول اللہ ذہب الرجال بحدیثکفاجعل لنا من نفسک یوما ناتیک فیہ تعلمنا مما علمک اللہ قال اجتمعن فی یوم کذا وکذا فی مکان کذا وکذا فاجتمعن فاتاہن رسول اللہ ﷺعلمہن مما علمہ اللہ ثم قا ل ما منکن امرء تقدم بین یدیہا من ولدہا ثلٰثۃ الا کان لہا حجابا من النار فقالت امرء ۃ منہن یا رسول اللہ او اثنین فاعادتہا مرتین ثم قال واثنین واثنین واثنین } (رواہ البخاری)
’’حضرت ابوسعید خدری ؓسے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺکی خدمت میں ایک صحابیہ حاضر ہوئیں اور عرض کیا یا رسول اللہ آپ کی باتیں مردوں نے خوب حاصل کرلیں (اور ہم محروم رہی جاتی ہیں) لہٰذا اپنی طرف سے ایک دن ہمارے لئے آپ مقرر فرمائیں جس میں ہم آپ کی خدمت میں حاضر ہوں اور آپ ﷺان معلومات میں سے جو اللہ 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تصحیح نیت اور اس کی اہمیت 1 1
3 مہاجر ام قیس 1 1
4 طالب علم کیا نیت کرے 2 1
5 دنیا حاصل کرنے کیلئے علم دین حاصل کرنا 3 1
6 علمیت جتانے یا معتقد بنانے کے لیے علم حاصل کرنا 4 1
7 علم دین کی ضرورت اور فرضیت 6 1
8 اصل علم تین چیزوں کا علم ہے 10 1
9 دینی سمجھ انعام عظیم ہے 14 1
10 علمائے دین قابل رشک ہیں 15 1
11 معلم ومبلغ کے لئے دعائیں اور عابد پر عالم کی فضیلت 16 1
12 علماء اور طلباء کا مرتبہ 18 1
13 علماء کا وجود علم کا وجود ہے 20 1
14 طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک 20 1
15 علماء ورثۃ الانبیاء ہیں 21 1
16 علم دین صدقہ جاریہ ہے 24 1
17 سب سے بڑا سخی 26 1
18 علماء اور حفاظ شفاعت کرینگے 27 1
19 مسجدوں میں ذکر وعلم کے حلقے 29 1
20 عورتوں کی تعلیم وتبلیغ کے لئے وقت نکالنا 30 1
21 مومن کو علم دین کا حریص ہونا چاہیے 32 1
22 طلب علم کے لئے سفر کرنا 34 1
23 ایک فقیہ شیطان کیلئے ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے 38 1
24 کوئی طالب علم دین خسارہ میں نہیں 40 1
25 علم پر عمل کرنا 41 1
26 قرآن شریف سیکھنا سکھانا 45 1
27 قرآن پڑھ کر بھول جانا 46 1
28 قرآن مجید کو شکم پروری کا ذریعہ بنانا 47 1
29 اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا 50 1
Flag Counter