انہوں نے عرض کیا میں نے تو دو ہی بچے آگے بھیجے ہیں آپ ﷺ نے فرمایا دو بچے آگے بھیجنے کا بھی یہی درجہ ہے، حضرت ابی بن کعب ؓنے کہا جن کا لقب سید القراء ہے کہ میں تو ایک ہی بچہ آگے بھیجا ہے فرمایا ایک کے آگے بھیجنے کا بھی یہی درجہ ہے (مشکوٰۃ شریف)
اور ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺنے فرمایا کہ قسم اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے بے شک گرا ہوا حمل بھی ناف کے ذریعے اپنی ماں کو کھینچ کر جنت میں پہنچادے گا بشرطیکہ اس کی ماں نے اللہ تعالیٰ سے اجرو ثواب کی امید رکھی ہو۔ (مشکوٰۃ شریف)
مومن کو علم دین کا حریص ہونا چاہیے
(۱۹) { وعن ابی سعید الخدری ؓقال قال رسول اللہ ﷺ لن یشبع المومن من خیر یسمعہ حتیٰ یکون منتہاۃ الجنۃ } (رواہ الترمذی)
’’حضرت ابو سعید خدری ؓسے روایت ہے کہ رسو ل اکرمﷺنے ارشاد فرمایا کہ جنت میں پہنچنے تک خیر کے سننے سے مومن کا پیٹ ہرگز نہیں بھرسکتا‘ ‘
یعنی مومن کو عمر بھر طالب علم رہنا چاہیے دین کی باتیں جس قدر بھی سنے اور سیکھے اور علوم قرآن وحدیث جس قدر بھی حاصل کرے کبھی بس نہ سمجھے موت آنے تک (جو دخول جنت کا ذریعہ ہے) برابر علمی ترقی کرتے رہنا چاہیے، رسول اکر مﷺ تمام مخلوق سے علم میں برتر اور اعلیٰ تھے پھر بھی اللہ تعالیٰ نے حکم دیا کہ یہ دعا کریں:
رب زدنی علما (اے رب مجھے علمی ترقی عنایت فرما)
(۲۰) {وعن انس بن مالکؓ قال قال رسول اللہ ﷺ منہومان لا یشبعان منہوم فی العلم لا یشبع منہ ومنہوم فی الدنیا لا یشبع منہا} (رواہ البیہقی فی شعب الایمان)
’’حضرت انس بن مالک ؓسے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا کہ دو حریص ایسے ہیں جن کا پیٹ نہیں بھرسکتا ایک علم کا حریص کہ اس کی سیری نہیں ہوسکتی، دوسرا دنیا کا حریص کہ وہ دنیا کی سیر نہیں ہوسکتا۔‘‘
یہ مضمون حضرت عبد اللہ بن مسعودؓ سے بھی روایت کیا گیا ہے انہوں نے یہ فرماکر کہ علم کا حریص اور دنیا کا حریص سیر نہیں ہوسکتا یہ بھی فرمایا کہ :
ولا یستویان اما صاحب العلم فیزداد رضی للرحمن واما صاحب الدنیا فیتماری فی الطغیان (مشکوٰۃ شریف)
’’دونوں برابر نہیں ہوسکتے علم والا تو زیادہ سے زیادہ رحمن کی رضامندی حاصل کرتا چلاجاتا ہے، جس کو دنیا سے محبت ہوگئی