(۲۵) {وعن الحسن (مرسلا) قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من جاء ہ الموت وہو یطلب العلم لیحی بہ الاسلام فبینہ وبین النبیین درجۃ واحدۃ فی الجنۃ } (رواہما الدارمی)
’’حضرت حسن بصری سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا جس کو اس حال میں موت آگئی کہ اسلام کے زندہ کرنے کے لئے علم حاصل کر رہا تھا تو اس کے اور نبیوں کے درمیان جنت میں ایک درجہ کا فرق ہوگا۔‘‘
اس حدیث پاک میں جہاں طالب علمی میں موت کی فضیلت ارشاد فرمائی ہے وہاں علم حاصل کرنے کا مقصد بھی بیان فرما دیا گیا ہے جس کو علم حاصل کرتے کرتے موت آگئی اور موت کی وجہ سے تحصیل علم یاتکمیل علم کے مقصد عظیم سے عاجز رہ گیا وہ بھی اپنی نیت کی وجہ سے کامیاب ہوچکا اور علم وعمل سے جو اصل اور آخری مقصد ہے (یعنی اللہ تعالیٰ کی رضا) وہ پورا ہوگیا اس کی موت بہت قیمتی ہے اس کے اور نبیوں کے درمیان جنت میں ایک ہی درجہ کا فرق ہوگا مگر شرط یہ ہے کہ طالب علم کی مشغولیت اسلام کو زندہ کرنے کے لئے ہو (لیحی بہ الاسلام)
اسلام کو زندہ کرنے کا مطلب یہ ہے کہ اسلام کے احکام سے جو فضا اور ماحول خالی ہے اور عمومی زندگیوں میں جو دین اور دینیات کی طرف سے غفلت ہے اور جہالت کی تاریکی کے باعث جو عملی زندگیاں بگڑی ہوئی ہیں تعلیم وتبلیغ کے ذریعہ اس بگاڑ کو دور کیا جاوے اور علم وعمل کے نور سے تاریک فضا کو منور کرنے کی کوشش کی جاوے، جو لوگ تحصیل علم میں مشغول ہیں ان کو چاہیے کہ اپنی نیت کی جانچ کرلیں اگر اب تک طلب علم کا مقصد اسلام کو زندہ کرنا نہ بنایا ہو تو اب بنالیں موت تو سب کو آئے گی اور طالب علم ہونے کے لئے بچہ بوڑھا یا جوان ہونا بالکل بھی شرط نہیں ہے ہر شخص اگر روزانہ پابندی کے ساتھ علم دین کے لئے کچھ نہ کچھ وقت ضرور خرچ کیا کرے اور موت تک اسی طرح گذار دے تو اس کی موت طالب علمی کی موت بن سکتی ہے۔
علم پر عمل کرنا
(۲۶) {وعن ابن مسعود عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال لاتزال قدما ابن اٰدم یوم القیٰمۃحتی یسأل عن خمس عن عمرہ فیما أفناہ وعن شبابہ فیما أبلاہ، وعن مالہ من أین اکتسبہ وفیما أنفقہ وماذا عمل فیما علم } (رواہ الترمذی)
’’حضرت عبد اللہ بن مسعود سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے روز انسان کے قدم (حساب کی جگہ سے ) نہ ہٹیں گے جب تک کہ پانچ چیزوں کا سوال نہ ہوجائے (۱) عمر کا سوال کہ کن کاموں میں فنا کردی (۲) جوانی کا سوال کہ کن چیزوں میں لگا کر نکمی کردی (۳) مال کہاں سے کمایا (۴) اور کہاں خرچ کیا (۵) جو کچھ علم تھا اس پر کیا عمل کیا۔‘‘