ثواب کا اضافہ ہوتا چلا جائے گا، بعض نیتوں کو علامہ زرنوجی ؒ نے بیان بھی فرمادیا ہے یعنی: نمبر ۱: خود جہالت سے محفوظ ہوتے ہوئے دوسروں کو جہالت سے بچاؤںگا، نمبر۲: دین کو زندہ کروں گا یعنی اپنے علم کے ذریعہ احکام اسلامیہ کی تبلیغ کرکے احکام کے علم وعمل کو باقی رکھنے کا ذریعہ بنوں گا، درحقیقت یہ نیت بہت بڑے عمل کی نیت ہے تحصیل علم کے بعد جب دین کے زندہ کرنے میں کوئی شخص لگے گا تو اس کا اجر و ثواب جو کچھ ہوگا اس کی عظمت وبڑائی اللہ تعالی ہی جانتے ہیں اس نیت سے اگر علم طلب کرتے کرتے موت آگئی تو اس کا مرتبہ حدیث شریف میں ارشاد فرمایا ہے کہ اس شخص کے اور نبیوں کے درمیان صرف ایک ہی درجہ کا فرق ہوگا (یہ حدیث پوری عبارت اور ترجمہ کے ساتھ آئندہ اوراق میں ملے گی) نمبر۳: تیسری بات علامہ زرنوجی ؒ نے یہ بتائی ہے کہ عقل کی نعمت اور بدن کی تندرستی کا شکریہ ادا کرنے کی نیت کرے، یعنی عقل بہت بڑی دولت ہے اس دولت کا شکریہ یہی ہے کہ جس نے یہ دولت عنایت فرمائی ہے اس کے احکام کی تعمیل میں خرچ کی جائے اور چونکہ سب سے بڑا حکم (جس کی تعمیل پر باقی تمام حکموں کی تعمیل موقوف ہے) تحصیل علم دین ہے اس لئے اس دولت کو دین سیکھنے میں لگانا بہت بڑا شکر ہوا۔
تحصیل علم کے سلسلہ میں نیت کا اثباتی پہلو بتا کر سلبی پہلو بتاتے ہوئے علامہ زرنوجی ؒ نے فرمایا کہ یہ نیت نہ کرے کہ لوگ میرے معتقد ہوں گے اور دنیا ملے گی یا عزت ومرتبہ ملے گا، کیونکہ اس قسم کی نیت سے علم حاصل کرنے کا وبال بہت بڑا ہے، نقل الزرنوجی عن ابی حنیفۃ ؒ أنہ قال :
من طلب العلم للمعاد فاز بفضل من الرشاد
فیالخسران طالبیہ لنیل فضل من العباد
دنیا حاصل کرنے کیلئے علم دین حاصل کرنا
(۲) وعن أبی ہریرۃ ؓ قال قال رسول اللہ ﷺ من تعلم علما من الدنیا لم یجد عرف الجنۃ یعنی ریحہا (رواہ احمد وابوداؤد)
’’حضرت ابوہریرہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺنے فرمایا جس علم کے ذریعہ اللہ تعالی کی رضا تلاش کی جاتی ہے ایسے علم کو جس نے دنیا کا کچھ بھی سامان ملنے کے لئے حاصل کیا تو یہ شخص جنت کی خوشبو بھی نہ پائیگا‘‘
یوں تو مسلمان کو سب کچھ اللہ ہی کے لئے کرنا چاہئے لیکن خصوصیت کے ساتھ ان کاموں کو تو ضرور ہی اللہ تعالی کے لئے کریں جو صرف اللہ تعالی ہی کی نسبت اور تعلق سے کئے جاتے ہیں، دینی اعمال نماز، روزہ، اذکار اوراد صدقہ خیرات، حج، زکوٰۃ وغیرہ تو ایسے اعمال ہیں جن کو عام طور سے سب ہی اللہ تعالی کے لئے انجام دینا ضروری سمجھتے ہیں اور ان کے ذریعے طلب ما ل وجاہ کو برا جانتے ہیں مگر دینی علوم کو خالص اور صرف اللہ تعالی کی رضا کے لئے حاصل کرنے کی طرف بہت کم