Deobandi Books

فضائل علم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

15 - 54
پہنچادیتے ہیں ایسے ناسمجھ لوگ علمائے کرام کو بھی دین میں کتر بیونت کرنے کی دعوت دیتے ہیں سلف صالحین پر فقرے کستے ہیں قرآن شریف کی تحریف اور احادیث کریمہ کی تکذیب کرتے ہیں جس کی وجہ صرف یہ کہ سمجھ دار تو ہیں لیکن دین کے سمجھ دار نہیں ہیں، دینی سمجھ اور دینی علم دونوں سے خالی ہیں اس لئے دین کے نام اور دین کے عنوان پر دین سے دور ہوتے چلے جارہے ہیں اور اسی ناسمجھی کا ایک یہ بھی مہلک نتیجہ ہے کہ دینی سمجھ اور دینی علم یورپ کے سیاسی نصرانیوں سے حاصل کرنے کو فخر سمجھتے ہیں۔
	ترسم کہ نہ رسی بکعبہ اے اعرابی 	ایں رہ کہ تو میروی بانگلستان ست
دوسری بات جو اس حدیث شریف میں ہے کہ ’’میں بانٹنے ہی والا ہوں اوراللہ تعالی دیتے ہیں‘‘ اس کا مطلب یہ ہے کہ دینی احکام ومسائل علوم ومعارف جو تم مجھ سے حاصل کرتے ہو یہ سب اللہ تعالی کا عطیہ ہے سب کو وہی دیتا ہے میں تو واسطہ ہوں اصل دینے والا خالق ومالک ہے کسی کو بھی علم وعرفان کا سمندر دیکھ کر خدا سے غافل نہ ہوجاؤ جس نے یہ علوم دیے ہیں اس کی حمد کرو اور اسی سے مزید علم طلب کرو (وقرب زدنی علما)۔
علمائے دین قابل رشک ہیں
(۸) {وعن ابن مسعود ؓ قال قال رسول اللہ ﷺلا حسد الا فی اثنین رجل آتاہ اللہ مالا فسلطہ علی ہلکتہ فی الحق ورجل آتاہ الحکمۃ فہو یقضی بہا ویعلمہا} (رواہ البخاری ومسلم) 
’’ حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓسے روایت ہے کہ حضور اقدس ﷺنے ارشاد فرمایا کہ رشک بس دو ہی آدمیوں پر ہونا چاہیے ایک وہ شخص جسے اللہ تعالی نے مال دیا ہو پھر اسے حق کے کاموں میں بے تحاشا خرچ کرنے پر لگادیا ، دوسرے وہ شخص جسے اللہ تعالی نے حکمت یعنی علم دین سے نواز دیا وہ اس حکمت کے ذریعے فیصلے کرتا ہے اور اس حکمت کی تعلیم دیتا ہے۔‘‘
مطلب یہ ہے کہ دنیا اور دنیا میں جوبھی کچھ ہے اس کا قلیل وکثیر سب معمولی چیز اور بے حقیقت ہے کسی بھی صاحب دنیا کو دیکھ کر رشک کرنا نادانی ہے ایک حدیث میں ارشاد ہے۔
لاتغبطن فاجرا بنعمۃ فانک لاتدری ما ہو لاق بعد موتہ ان عند اللہ قاتلا لا یموت یعنی النار (مشکوٰۃ باب فضل الفقراء عن شرح السنۃ) 
’’ کسی بددین کو کسی بھی نعمت میں دیکھ کر ہرگز رشک نہ کرنا کیوں کہ تجھے پتہ نہیں ہے کہ موت کے بعد اس کو کن حالات سے دو چار ہونا ہے، بلاشبہ اللہ تعالی کے پاس اس کی لئے ایک جان کا لیوا یعنی دوزخ ہے۔‘‘
قابل رشک بس آخرت کی چیزیں ہیں پہر رشک اس پر کرے جسے کر نہ سکے جوعمل اپنے قبضہ کا ہے اسے انجام نہ دے، 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تصحیح نیت اور اس کی اہمیت 1 1
3 مہاجر ام قیس 1 1
4 طالب علم کیا نیت کرے 2 1
5 دنیا حاصل کرنے کیلئے علم دین حاصل کرنا 3 1
6 علمیت جتانے یا معتقد بنانے کے لیے علم حاصل کرنا 4 1
7 علم دین کی ضرورت اور فرضیت 6 1
8 اصل علم تین چیزوں کا علم ہے 10 1
9 دینی سمجھ انعام عظیم ہے 14 1
10 علمائے دین قابل رشک ہیں 15 1
11 معلم ومبلغ کے لئے دعائیں اور عابد پر عالم کی فضیلت 16 1
12 علماء اور طلباء کا مرتبہ 18 1
13 علماء کا وجود علم کا وجود ہے 20 1
14 طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک 20 1
15 علماء ورثۃ الانبیاء ہیں 21 1
16 علم دین صدقہ جاریہ ہے 24 1
17 سب سے بڑا سخی 26 1
18 علماء اور حفاظ شفاعت کرینگے 27 1
19 مسجدوں میں ذکر وعلم کے حلقے 29 1
20 عورتوں کی تعلیم وتبلیغ کے لئے وقت نکالنا 30 1
21 مومن کو علم دین کا حریص ہونا چاہیے 32 1
22 طلب علم کے لئے سفر کرنا 34 1
23 ایک فقیہ شیطان کیلئے ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے 38 1
24 کوئی طالب علم دین خسارہ میں نہیں 40 1
25 علم پر عمل کرنا 41 1
26 قرآن شریف سیکھنا سکھانا 45 1
27 قرآن پڑھ کر بھول جانا 46 1
28 قرآن مجید کو شکم پروری کا ذریعہ بنانا 47 1
29 اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا 50 1
Flag Counter