Deobandi Books

فضائل علم - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع

39 - 54
افراط وتفریط میں پڑ کر حدود شرعیہ سے آگے نکل جاتے ہیں سال کے بارہ مہینوں اور ہفتہ کے سات دنوں کے الگ الگ نوافل اور ان کے خاص طریقے اور خود ساختہ ثواب، عاشوراء کی نماز، شب برات کی خاص نماز اور خاص دعا کی ترکیب، رجب کی خاص نماز  اور اس کا ثواب وغیرہ وغیرہ یہ بدعتیں کہاں سے آئیں جاہل صوفیوں اور بے علم عبادت گذاروں نے دین میں اضافے کئے ہیں اگر علمائے حق نہ ہوں تو جاہل صوفی اور جذباتی مقررین دین کو اپنی خواہشات کے مطابق ڈھال کر رکھ دیں، دین کے اصل تقاضے کیا ہیں؟ او ردین کا مزاج کیا ہے؟ اور احکام ومسائل میں جو فرق مراتب ہے اس کے کیا اصول ہیں ؟ اس کا علم علماء وفقہاہی کو ہے جنہوں نے پوری پوری عمریں دین کے سیکھنے سکھانے میں لگادیں بڑے بڑے صاحب وجد اور صاحب حال تصوف کے دعویدار قصوں کہانیوں اوربنائی ہوئی حدیثوں اور حکایتوں کے سہارے بدعات پھیلا رہے ہیں اور یہ سب دین کے نام پر ہورہا ہے اگر علماء حق روک تھام نہ کریں اور تقریر وتحریر سے سنت وبدعت کا فرق نہ سمجھائیں تو دیکھتے ہی دیکھتے دین حق  اہل بدعت کی خواہشات کا مجموعہ بن کر رہ جائے۔
جاہل صوفی اور سیاسی لیڈر علماء پر اعتراض کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ علماء کو کیا ہوگیا ہے ؟ بات بات میں بدعت کا فتوٰ ی دیتے ہیں ہماری سمجھ میں تو نہیں آتا۔
جناب عالی! آپ کی سمجھ میں کیونکر آئے گا؟ آپ نے اپنی سمجھ کی تربیت کب کی ہے؟ اور دین کے اصول وفروغ کو کب سیکھا ہے؟ آپ علم دین کے قریب آئیں تو معلوم ہو کہ سنت وبدعت میں امتیاز کرنے کی کیا اصول ہیں ، علم جہل سے اور عالم جاہل سے افضل ہے اور نفل عبادت میں لگنے سے علم دین سیکھنے میں لگنا بہتر ہے ، حضرت عبد اللہ بن عباس نے فرمایا کہ:
تدارس العلم ساعۃ من اللیل خیر من احیائہا (دارمی)
’’رات کو تھوڑی سی دیر کا پڑھنا (نفل نماز سے) پوری رات کو زندہ رکھنے سے بہتر ہے۔‘‘
حضرت ابو الدرداء نے فرمایا کہ:
لان اتعلم مسئلۃ احب الیٰ من قیام لیلۃ (احیاء العلوم) 
’’ایک مسئلہ سیکھ لینا میرے نزدیک پوری رات نفل نماز میں کھڑا رہنے سے زیادہ محبوب ہے۔‘‘
جس نے دین کے اصول وفروغ سیکھنے کے لئے زندگی کا اہم اور قابل ذکر حصہ نہ لگایا اور علمائے حق کی صحبتیں نہ اٹھائیں خواہ عابد وزاہد ہو خواہ سیاسی رہبر وقائد ہو خواہ مبلغ ومجاہد ہو اس کو دین کے اصل تقاضوں سے ہٹا کر بدعت وضلالت اور گمراہی کے راستہ پر لگا دینا شیطان کے لئے بہت آسان ہے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایک فقیہ شیطان پر 
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 تصحیح نیت اور اس کی اہمیت 1 1
3 مہاجر ام قیس 1 1
4 طالب علم کیا نیت کرے 2 1
5 دنیا حاصل کرنے کیلئے علم دین حاصل کرنا 3 1
6 علمیت جتانے یا معتقد بنانے کے لیے علم حاصل کرنا 4 1
7 علم دین کی ضرورت اور فرضیت 6 1
8 اصل علم تین چیزوں کا علم ہے 10 1
9 دینی سمجھ انعام عظیم ہے 14 1
10 علمائے دین قابل رشک ہیں 15 1
11 معلم ومبلغ کے لئے دعائیں اور عابد پر عالم کی فضیلت 16 1
12 علماء اور طلباء کا مرتبہ 18 1
13 علماء کا وجود علم کا وجود ہے 20 1
14 طالب علموں کے ساتھ حسن سلوک 20 1
15 علماء ورثۃ الانبیاء ہیں 21 1
16 علم دین صدقہ جاریہ ہے 24 1
17 سب سے بڑا سخی 26 1
18 علماء اور حفاظ شفاعت کرینگے 27 1
19 مسجدوں میں ذکر وعلم کے حلقے 29 1
20 عورتوں کی تعلیم وتبلیغ کے لئے وقت نکالنا 30 1
21 مومن کو علم دین کا حریص ہونا چاہیے 32 1
22 طلب علم کے لئے سفر کرنا 34 1
23 ایک فقیہ شیطان کیلئے ہزار عابدوں سے زیادہ بھاری ہے 38 1
24 کوئی طالب علم دین خسارہ میں نہیں 40 1
25 علم پر عمل کرنا 41 1
26 قرآن شریف سیکھنا سکھانا 45 1
27 قرآن پڑھ کر بھول جانا 46 1
28 قرآن مجید کو شکم پروری کا ذریعہ بنانا 47 1
29 اپنی رائے سے تفسیر بیان کرنا 50 1
Flag Counter