تعالیٰ نے آپ کو دی ہیں ہم کو بتاویں، یہ سن کر آپ ﷺنے ارشاد فرمایا (اچھا) فلاں فلاں روز فلاں فلاں جگہ تم جمع ہوجانا، چنانچہ مقررہ دن اور جگہ پر صحابی عورتیں جمع ہوگئیں اس کے بعد آنحضرت ﷺ وہاں تشریف لے گئے اور ان کو اللہ کے دیئے ہوئے علوم میں سے بہت کچھ بتایا پھر (آخر میں) فرمایا کہ تم میں سے جو عورت اپنی زندگی میں تین بچے پہلے سے آخرت میں بھیجدے گی (یعنی تین بچوں کی موت پر صبر کر لے گی) تو یہ بچوں کا پہلے سے چلا جانا اس عورت کے لئے دوزخ سے آڑ بن جائے گا ، ان میں سے ایک عورت نے سوال کیا یا رسول اللہ اگر دو ہی بچوں کو آگے بھیجا ہو؟ یعنی کسی عورت کے دو بچے فوت ہوئے اور انہیں پر صبر کرنے کا موقع ملا تیسرے کی موت نہ آئی تو کیا دو بچوں پر صبر کرنے پر بھی یہی مرتبہ ہے؟ آنحضرت ﷺبھی جواب نہ دینے پائے تھے کہ اس نے یہی سوا ل پھر دہرادیا آنحضرت ﷺنے فرمایا (ہاں) دو کے بھیج دینے کا بھی یہی مرتبہ ہے، دو کے بھیج دینے کا بھی یہی مرتبہ ہے،دو کے بھیج دینے کا بھی یہی مرتبہ ہے۔‘‘
اس واقعہ حدیث سے معلوم ہوا کہ اہل علم کو چاہیے کہ عورتوں کی تذکیر وتبلیغ اور تعلیم کا بھی دھیان رکھیں خصوصا جبکہ عورتوں کی درخواست ہوتو ضرور ان کی درخواست منظور کریں اور ان کو دینی باتیں پہنچائیں اور خصوصیت کے ساتھ ان باتوں پر زیادہ دھیان دیں جن کا عورتوں کی ذات سے زیادہ یا خصوصی تعلق ہو بچہ فوت ہوجانے پر اگر صبر کرے تو ماں باپ دونوں کو اجر ملتا ہے اور جو بشارت حدیث بالا میں ذکر فرمائی ہے وہ مردوں کو بھی شامل ہے لیکن چونکہ ماں کو زیادہ صدمہ ہوتا ہے اور صبر کرنا اس کے لئے بہت زیادہ کٹھن ہے حضور اقدس ﷺنے وعظ کے ختم پر خصوصیت کے ساتھ اسی لئے عورتوں کو بشارت سنائی۔
حدیث بالا سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آنحضرت ﷺکے مبارک زمانے میں عورتوں کو دینی معلومات حاصل کرنے کا بڑا شوق تھا اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جب پہلے عورتیں جمع ہوگئیںتب اس کے بعد حضور اکرمﷺ تشریف لے گئے، عورتوں کی مجلس وعظ میں جب کوئی مرد بیان کرنے جائے تو اس کے لئے سنت طریقہ معلوم ہوگیا کہ جب سب عورتیں جمع ہوجائیں تب پہنچے اس میں پردہ کا زیادہ اہتمام ہے کیونکہ واعظ کی نظر کی حفاظت ہوگی اور آنے والیوں پر نہ پڑے گی۔
فائدہ:۔ اس حدیث میں جو واقعہ نقل کیا گیا ہے اس میں تین بچوں اور دو بچوں پر صبر کرنے کا مرتبہ بتا یا ہے ، دوسری حدیثوں سے ثابت ہے کہ ایک بچہ پر صبر کرنا بھی دوزخ سے محفوظ ہونے کا ذریعہ ہے، حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ آنحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جس نے ایسے تین بچے اپنے آگے بھیجدیئے جو بالغ نہیں ہوئے تھے تو یہ بچے اس کے لئے دوزخ سے حفاظت کرنے کے لئے مضبوط قلعہ بن جائیں گے، حضرت ابوذر ؓ (صحابی) بھی وہیں موجود تھے