Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016

اكستان

7 - 66
(اَسَاطِیْرُ الْاَوَّلِیْنَ) یہ توپہلے لو گوں کے قصے ہیں اب اِس آیت (کَلَّا بَلْ رَانَ عَلٰی قُلُوْبِھِمْ مَّا کَانُوْا یَکْسِبُوْنَ)میںاِس طرف اِشارہ کیا کہ یہ جو یومِ جزاء کا اِنکار کرتے ہیں یاقرآنِ حکیم کو پہلے لوگوں کی کہانیاں کہہ کوجھٹلاتے ہیں اور خود کونارِ جہنم کا مستحق بناتے ہیں یہ اِس لیے نہیں کہ اُن کی سر شت وفطرت ایسی ہے ،نہیں بلکہ اُن کے اِختیاری اعمال سے اُن منکرین ومکذبین کی بُری حر کتوں اور بد اعمالیوں کے باعث اُن کے قلوب پر تاریکی چھاگئی، مسلسل معاصی کے اِرتکاب اور سر کشی کے باعث اُن کے قلوب میں حق بات قبول کرنے یومِ جزاء سے ڈرنے یا خداکی آیات اور قصے کہانیوںمیں فرق کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رہی،گناہوں کی کثرت سے اُن کے دلوں پرظلمت چھا گئی اپنی ہی کر توتوں کے سبب ہوش و حواس کھوبیٹھے ہیں گویا اِن ہی دُوسرے گناہوں کی عادت نے تکذیب واِنکار جیسے عظیم اور  ہلاکت آمیز گناہ تک پہنچایا۔ 
تو اِس حدیث شریف میں یہ بتلایا گیا ہے کہ اگرکسی شخص نے گناہ کرنے کے بعد توبہ نہ کی اور برابر گناہ کرتا رہا تو رفتہ رفتہ نوبت یہاں تک پہنچ جائے گی کہ اُس کا سارا دل سیاہ ہوجائے گا وہ قبولِ حق کی جملہ صلاحیتوں سے ہاتھ دھوبیٹھے گا، مسلسل چھوٹے گناہ کرنے سے اُس کے اندر گناہ کی قوت بڑھ جائے گی اور پھر بڑے سے بڑے گناہ کرنے سے بھی اِجتناب نہیں کرے گا۔ گناہوں کی عادت انسان کوبُری طرح ہلاکت میں ڈال دیتی ہے اور یہ عادت دو طرح سے پڑتی ہے۔
ایک تویہ کہ آدمی کسی گناہ کو زیادہ خطرناک خیال نہ کرے بلکہ معمولی سمجھ کرکرتا رہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ گناہ صغیرہ ہویا کبیرہ خطرے سے خالی نہیں ہوتا، حدیث شریف میں ہے کہ جنابِ رسالت مآب  ۖ  نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے فرمایا  اِیَّاکِ  وَ مُحَقَّرَاتِ الذُّنُوْبِ   ١   یعنی چھوٹے چھوٹے گناہوں سے بھی بچتی رہاکرو کیونکہ خدا تعالیٰ کے ہاں چھوٹے گناہوں پر بھی مواخذہ ہوسکتا ہے اور چھوٹے چھوٹے گناہوں کا ہمیشہ کرنا آدمی کو بڑے گناہوں پر جرأت دلاتا ہے  اُس میں بتدریج گناہ کی قوت بڑھتی رہتی ہے آخر کار یہ آدمی کبائر کااِرتکاب بھی کرنے لگ جاتا ہے  ویسے بھی یہ قاعدہ کلیہ ہے کہ صغیرہ گناہوں پر ہمیشگی اُس کو کبیرہ گناہ میں تبدیل کر دیتی ہے ،ہاں اگر گناہ 
  ١    مشکوة شریف کتاب الرقاق رقم الحدیث ٥٣٥٦

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
4 حرف آغاز 4 1
5 درس حدیث 6 1
7 گناہوں سے دل سیاہ اور اِستغفار سے صاف ہوجاتا ہے 6 5
8 صغیرہ گناہوں سے بھی بچناضروری ہے 6 5
9 حیاتِ سیّدناآدم علیہ السلام 9 1
10 سیّدنا آدم علیہ السلام دُنیا میں : 9 9
11 حضرت آدم علیہ السلام کا حلیہ : 10 9
12 فرودگاہ : 11 9
13 حضرت آدم علیہ السلام کے ساتھ کون کون سی چیزیں نازل کی گئیں : 12 9
14 قیامِ جنت اور جِلا وطنی کی مدت : 15 9
15 سلسلہ ٔ پیدائش : 16 9
16 پہلوٹا لڑکی یا لڑکا : 17 9
17 شبہ شرک فی الصفات اور خدا وندی تنبیہ : 17 9
18 حضرت آدم علیہ السلام کے بچے : 19 9
19 ذرائع کسب : 19 9
20 لباس : 20 9
21 اولادِ آدم علیہ السلام کا نکاح : 21 9
22 اولادِ آدم کاکسب : 21 9
23 بیت اللہ کی تعمیر : 21 9
24 حج : 23 9
25 شیطانی اور ربانی جذبات کی سب سے پہلی جنگ : 24 9
26 دُنیا میں پہلا دفن : 26 9
27 سب سے پہلے باپ کی سب سے پہلے بیٹے کوبد دُعا : 26 9
28 قتل ِ قابیل : 26 9
29 باپ اور بیٹے کا قاتل : 26 9
30 عبرت انگیز سزا : 26 9
31 ہابیل کی قبر : 27 9
32 ایک عجیب خواب : 27 9
33 طوفانِ نوح کی تمہید : 28 9
34 حضرت آدم علیہ السلام کی عمر شریف : 28 9
35 نبوت آدم علیہ السلام : 30 9
36 وفیات 30 1
37 ولادت با سعادت سیّد الکونین رحمةللعالمین ۖ کی یاد کس طرح منائی جائے ؟ 31 1
38 مسلمانوں کی موجودہ مشکلات کا حل اُسوہ ٔ حسنہ میں ہے 31 37
39 حلمِ نبوی اور اُس کا کامیاب ثمرہ : 36 37
40 محررہ برائے استحکام واستقامت سلطنت 39 37
41 ظفر مندی کے طریقے : 44 37
42 نعت النبی ۖ 47 1
43 فضائل کلمہ طیبہ اور اُس کی حقیقت 48 1
44 کلمہ طیبہ پڑھنے والوں کے چند سچے واقعات : 48 43
45 خواب کی باتیں : 55 43
46 اجمالی نظر : 55 43
47 میں تو اِس قابل نہ تھا 57 1
48 فضائلِ آیت الکرسی 58 1
49 جنات سے حفاظت : 58 48
50 ہر مقصد کے حصول کے لیے : 61 48
51 ہر مرض سے شفاء : 62 48
52 شیطان جن اور ہر قسم کے جادو اور چوری وغیرہ سے حفاظت : 62 48
53 دفع وسوسہ وایذائِ جن واِنس، برکت ِرزق و صحت ِبدن و حفاظت اَز جمیع ِآفات : 63 48
54 قبولیت ِ دُعا کے لیے : 64 48
55 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter