ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
میں لے گئی جہاں پر اللہ اللہ کہنے والا ایک بھی متنفس نہ تھا اور وہاں پر ایک چوک میں جہاں بڑا بھاری مجمع ہو رہا تھا اُسی جگہ یہ دیگ اُوپر سے اِس طرح اُتری جس طرح کوئی اُس کوآہستہ آہستہ سنبھال کر اُتار رہا ہو ، یہ لوگ اِس دیگ کو دیکھ کربہت زیادہ تعجب کرنے لگے کہ یہ کیا ماجرا ہے ؟ چنانچہ اُس دیگ کو کھولا گیا اُس میں دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی صحیح سالم بیٹھا ہوا ہے اُس کوباہر نکالا پھر اُس آدمی سے پوچھا کہ تم کون ہو اور یہاں کس طرح پہنچے اور اِس دیگ میں کس طرح قید ہوئے اِس پر بادشاہ نے اپنی ساری سر گزشت (ماجرا) اور قصہ اِن لو گوں کو سنایا کہ پہلے میںکا فر تھا اور مسلمانوں کو قتل کیا کرتا تھا اتفاقاً مسلمانوں کا لشکر میرے ملک پرغالب آگیا اور اُنہوں نے مجھے قید کر لیا اور پھر مجھے سزا دینے کے لیے اُن لو گوں نے مجھ کو اِس دیگ میں بندکردیا اور دیگ میں بند کر کے اِس طرح آگ جلائی اور اِس طرح میں نے اپنے معبودوں کوپکارنا شروع کیا،جب وہ کام نہ آئے تو مسلمانوں کا کلمہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہْ پڑھا، اِس کلمہ کے پڑھتے ہی بارش برسی اور ہوا مجھ کو وہاں سے اُڑا کر یہاں لے آئی اور میں صحیح سالم دیگ سے نکل آیا، سب لو گوں نے اِس واقعہ کو نہایت تعجب کے ساتھ سنا اوراِس کے بعد وہ سب لوگ بھی کلمہ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہْ کو پڑھتے گئے اور مسلمان ہوتے گئے یہاں تک کہ اِس قصبہ میں کوئی شخص ایسا نہ رہا جو مسلمان نہ ہو گیا ہو۔ نوٹ : اِس قسم کی سزا دینی اسلامی قانون میں جائز نہیں، جو کچھ اِن لو گوں نے کیا اُس کے ذمہ دار وہی لوگ ہیں اِس سے اسلام کاکوئی تعلق نہیں۔ (٨) ایک بزرگ فرماتے ہیں کہ میں نے شہر خراسان کے قریب ایک بچہ دیکھا جس کے داہنی طرف ماتھے پر لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ قدرتی قلم سے لکھا ہوا تھا اور بائیں طرف مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہْ لکھا ہوا تھا۔ (٩) ایک بزرگ فرماتے ہیں ایک دفعہ ہم سمندر کے اندر کشتی میں بیٹھ کر جا رہے تھے ہمارے غلام نے ایک مچھلی شکار کی، جب ہم نے اُس مچھلی کو دیکھا تووہ سفید رنگ کی تھی اور سیاہ حرفوں میں اُس کے داہنے کان کے پاس لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ لکھا ہوا تھااور بائیں کان کی طرف مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہْ لکھا ہوا تھا۔