ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
(وَ کَذٰلِکَ جَعَلْنَا لِکُلِّ نَبِیٍّ عَدُوًّا شَیٰطِیْنَ الْاِنْسِ وَ الْجِنِّ یُوْحِیْ بَعْضُھُمْ اِلٰی بَعْضٍ زُخْرُفَ الْقَوْلِ غُرُوْرًا ) ١ ''اور اِسی طرح ہم نے پیدا کیے ہر پیغمبر کے لیے بہت سے دشمن شیطانوں اور جنوں میں سے ،ہر ایک دوسرے کو بنائی ہوئی اور زینت دی ہوئی چکنی چپڑی باتیں بناتا تھا اور سمجھاتا رہتا تھا تاکہ دھوکہ میں ڈالے (یعنی اِسی طرح جنابِ رسول اللہ ۖ اور مسلمانوں کے لیے ہر قسم کے دشمن ہیں اور وہ ہر قسم کے پرو پیگنڈے اور بہتان زینت دی ہوئی باتوں سے کرتے رہتے ہیں تاکہ لو گوں کو دھوکہ میں ڈالیں)۔'' خلاصہ کلام یہ کہ جو جو مظالم آج برادرانِ وطن اور دوسرے ملکوں کے غیر مسلم لوگ اسلام پر ڈھا رہے ہیں وہ ہر زمانہ میں خدا کے سچے اورحقانی بندوں کے ساتھ کیے گئے ہیں اور خصوصًا جنابِ رسول اللہ ۖ اور صحابہ کرام اور قرونِ سابقہ میں مسلمانوں کے ساتھ نہایت ہی زیادہ پیش آئے اِسی وجہ سے آپ فرماتے ہیں کہ اُوْذِیْتُ فِی اللّٰہِ وَمَا یُؤْذَی اَحَد ٢ جس قدر مجھ کو تکلیف پہنچائی گئیں کسی نبی کو نہیں پہنچائیں ،باوجود اِن سب اُمور کے ہمیشہ حق غالب ہو کر رہا۔ آج ہم کو بھی وہی طرز اختیار کرنا ضروری ہے جوجنابِ رسول اللہ ۖ نے اختیار کیا اور جو ایک مشفق ہمدرد و خیرا خواہ کے لیے ضروری ہے۔ اہلِ مکہ سب سے زیادہ جو رو جفا کرنے والے تھے جن کے مظالم کی داستان دفتروں میں بھی بمشکل آسکتی ہے کوئی نار وا اور بری کار روائی اُنہوں نے اُٹھا نہیں رکھی مگر جنابِ رسول اللہ ۖ نے جب اُن سے صلح کرلی تو ایسے ایسے شرائط بھی تسلیم کر لیے جو کسی طرح بھی اسلامی خود داری کے لیے بظاہر مناسب نہ تھے۔ صلح اور آشتی کے لیے ،فساد اور خون سے بچنے کے لیے، آوازِ حق بلند کرنے کے لیے، رواداری اور اخلاق کا ثبوت دینے کے لیے، اصلاح اور اَمن کے لیے، خدا اور کعبہ کے لیے اپنی ہِیٹی ٣ اور بظاہر بے عزتی اور کمزوری پر دستخط کر دیے اور یہی وجہ ہے کہ آپ کے ہمراہیوں کا عام طبقہ جو جان دینے تک فقط تیار ہی نہ تھا بلکہ بیعت اور عہدو پیمان بھی کر چکا تھا١ سُورة الانعام : ١١٢ ٢ سُنن ابن ماجہ رقم الحدیث ١٥١ ٣ سُبکی ، بدنامی