ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
''میرا جی جنت کے پھل کو چاہتا ہے کہیں سے تلاش کرکے لاؤ، چنانچہ کچھ لڑکے ڈھونڈنے چلے ،چلتے چلتے اُن کو فرشتے ملے، فرشتوں نے دریافت کیا کہاں جارہے ہو ؟ لڑکوں نے ماجرا سنایا، فرشتوں نے کہا واپس جاؤ جو کچھ ہونا تھا ہو چکا ، لڑکے واپس آئے تو حضرت آدم علیہ السلام کی وفات ہو چکی تھی پھر ملائکہ آئے حضرت آدم علیہ السلام کو غسل دیا، حنوط جو ایک خاص خوشبو ہوتی ہے بدن پر لگائی ، کفن پہنایا پھر بغلی قبر کھودی پھر ایک فرشتہ آگے بڑھا اُس نے حضرت آدم علیہ السلام کے جنازے کی نماز پڑھائی، باقی فرشتے اور آدم علیہ السلام کے لڑکے اِس کے پیچھے کھڑے ہوئے پھر حضرت آدم علیہ السلام کو دفنا دیا اور کہا کہ اے اولادِ آدم یہ ہے تمہارے مُردوں کے لیے شرعی طریقہ۔ '' ایک دوسری روایت میں یہ بھی ہے کہ '' جب فرشتے حضرت آدم علیہ السلام کی روح قبض کرنے لیے آئے اور حضرت حوا نے موت کے آثار دیکھے تووہ حضرت آدم علیہ السلام کو چمٹنے لگیں حضرت آدم علیہ السلام نے فرمایا اب الگ رہو، تیرے ہی باعث مجھے دُنیا میں آنا پڑا اب تو میرے اور فرشتوں کے درمیان مت پڑ (آڑے نہ آ) اِس کے بعد آدم علیہ السلام کی رُوح قبض ہوگئی۔'' نیز یہ بھی مروی ہے کہ '' جبرئیل علیہ السلام نے حضرت شیث علیہ السلام سے فرمایا کہ تم نمازِ جنازہ پڑھاؤ چنانچہ حضرت شیث علیہ السلام نے نمازِ جنازہ پڑھائی اور تیس مرتبہ تکبیر کہی، اِس زیادتی سے حضرت آدم علیہ السلام کا اعزا اور اجلال مقصود تھا۔ (طبقات ج١ص ١٥) بہت ممکن ہے پہلے فرشتوں نے تعلیمًا سکھا دیا ہو اُس کے بعد حضرت شیث علیہ السلام سے نماز پڑھوائی گئی ہو جیسا کہ احادیث میںآتا ہے کہ جب شب ِ معراج میں نماز فرض ہو چکی تواگلے روز حضرت جبرئیل علیہ السلام آئے اور رسول اللہ ۖ کو دو روز تک (دس وقت کی) نماز پڑھائی جس