ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
شیطان نے کہا : اگر میں دعا کروں اور جانور انسان ہو جائے توکیا تم اُس کا نام میرے نام پررکھ دو گی ! حضرت حوا نے فرمایا : ضرور، اِس میں کیا خرابی ہے ؟ شیطان چلا گیا حضرت حوا نے حضرت آدم علیہ السلام سے واقعہ بیان کیا، اب آدم اور حوا دونوں کو اِس حمل کا خیال رہنا ضرور تھا اور وہ دعا مانگا کرتے تھے : (لَئِنْ اٰتَیْتَنَا صَالِحًا لَّنَکُوْنَنَّ مِنَ الشّٰکِرِیْنَ)''خدا وندا ! اگر آپ ہمیں اچھالڑکا عنایت فرمائیں تو ہم شکر گزار ہوں گے۔ '' خدا وند ِ عالم کا فضل ہوا صحیح وسالم بچہ پیدا ہوا تو شیطان حضرت حوا کے پاس پہنچا اور کہنے لگا کہ وعدہ پورا نہیں کرتیں ،اِس کا نام میرے نام پر نہیں رکھا، حضرت حوا نے فرمایا تمہارا نام تو معلوم تھا ہی نہیں نام بتا دیجئے، شیطان کا نام'' عزازیل ''ہے لیکن اگر وہ یہ نام بتاتا توحضرت حوا پہچان جاتیں لہٰذا اُس نے اپنا نام'' حارث'' بتایا چنانچہ حضرت حوا نے اِس کا نام ''عبد الحارث'' بندہ ٔحارث رکھا، خدا کی شان وہ لڑکا مر گیا۔ ١ تب خدا وند ِعالم کی جانب سے تنبیہ نازل ہوئی جس کا ذکر قرآنِ پاک میں اس طرح فرمایا گیا (فَلَمَّا اٰتَاھُمَا صَالِحًا جَعَلَا لَہ شُرَکَائَ فِیْمَا اٰتَاھُمَا فَتَعَالَ اللّٰہُ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ) ٢ ''جبخدا وند ِ عالم نے اُن کواچھا لڑکا عنایت فرمایا توخدا کے عطیہ میں وہ دوسروں کوشریک گرداننے لگے خدا کی شان اُن کے شرکا سے بہت بلند ہے۔ ''١ طبقات ابن سعد ج ١ ص ١٤، کہہ سکتے ہو کہ آج جو کچھ ہو رہا ہے فطرت نے اُس کا تخم حضرت آدم کی حیات ہی میں انسانی طبیعت میں ودیعت فرمادیا تھا مگر ابن اثیر نے اِس روایت کی مخالفت کی ہے اور اِستدلال یہ ہے کہ قرآنِ پاک میں احسان فرماتے ہوئے باری تعالیٰ کا اِرشاد ہے (فَبَثَّ مِنْھُمَا رِجَالًا کَثِیْرًا وَّنِسَآئً) تو اب اولاد کا مرنا اِس آیت کے مقتضٰی کے خلاف ہے نیز نبوت آدم اور حضرت حوا کی نیکی اور صلاحیت اِس سے مخالف ہے حافظ صاحب فرماتے ہیں کہ بظاہر آیت سے مراد خاص حضرت آدم اور حوا کا واقعہ نہیں بلکہ نوعِ انسان کی عام حقیقت بیان کرنی مقصود ہے (واللہ اعلم با لصواب) ۔ ٢ سُورة الاعراف : ١٩٠