ماہنامہ انوار مدینہ لاہور دسمبر 2016 |
اكستان |
|
سعیدبن جبیر، ابوالعالیہ، ربیع بن انس، حسن، قتادہ، محمد بن کعب، خالد بن معدان،عطاء خراسانی، عبدالرحمن بن زید بن اسلم نیز مجاہد رضی اللہ عنہم کاقول یہ ہے کہ حضرت آدم کی دعایہ تھی : ( رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ) ١ '' اے رب ہمارے ! ہم نے اپنے نفس پرظلم کیا اگر آپ نے ہماری مغفرت نہ فرمائی اور ہم پررحم نہ کیاتوہم خاسرہوجائیں گے۔ '' ناظرین ِ کرام سمجھ سکتے ہیں کہ مضمون ایک ہی ہے صرف الفاظ کافرق ہے۔ ابن عساکر، بیہقی، حاکم نے ایک ضعیف سندسے بیان کیا کہ حضرت آدم علیہ السلام نے پکارا : یَا رَبِّ اَسْئَلُکَ بِحَقِّ مُحَمَّدٍ لَمَا غَفَرْتَ لِیْ۔ ٢ ''اے رب ! بحق محمد (ۖ)میری مغفرت فرما۔'' حضرت حق کی جانب سے سوال کیا گیا تم نے محمد کو کیسے پہچانا ؟ حضرت آدم : جب تونے مجھے پیدا کیا اور میں نے عرشِ معلی پر نظر ڈالی تومیں نے دیکھاکہ عرش کے پالوں ٣ پر لکھا ہوا ہے : لَآ اِلٰہَ اِلاَّ اللّٰہُ مُحَمَّد رَّسُوْلُ اللّٰہِ میں نے جب ہی جان لیا کہ آپ کے نام کے ساتھ اُسی کانام ملا کر لکھاگیا ہے جو تمام مخلوق میں آپ کو سب سے زیادہ محبوب ہے۔ حضرت حق جل مجدہ : آدم سچ کہتے ہو بیشک وہ تمام مخلوق میں سب سے محبو ب ہیں اور جب تم اُن کے طفیل میں مجھ سے معافی چاہتے ہو تومیں نے تم کو معاف کیا۔ اگر ''محمد'' نہ ہوتے تومیں تم کو بھی پیدانہ کرتا(ۖ)۔نیز امام بیہقی فرماتے ہیں اِس روایت کوصرف عبد الرحمن بن زید بن اسلم نے بیان کیا ہے مگر قابلِ اعتبار نہیں۔ ٤ القصہ دُعا کے لیے حضرت آدم علیہ السلام نے کچھ بھی کلمات استعمال کیے ہوں بہر حال نتیجہ یہ تھا (ثُمَّ اجْتَبَاہُ رَبُّہ فَتَابَ عَلَیْہِ وَھَدٰی) ٥ '' خدانے اُس کو برگزیدہ بنایا توبہ قبول کی اور ہدایت سے نوازا۔''١ سُورة الاعراف : ٢٣ ٢ المُستدرک للحاکم رقم الحدیث ٤٢٢٨ ٣ پشتے ٤ تاریخ ابن کثیر ج ١ ص ٨١ ٥ سُورہ طٰہٰ : ١٢٢