ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
بنائوں ؟ میں نے اِنتہائی سنجیدگی سے جواب دیا کہ'' صدر مشرف صاحب ''کے ! وہ حیران ہوکر پوچھنے لگا کہ اُن کے نام کیوں ؟ میں نے جواب دیا کہ بھائی اُنہوں ہی نے کب سے کان پکائے ہوئے ہیں کہ مولویوں کو اب اَپ گریڈ ہونا ہوگا، تو لو میں اپ گریڈ ہوگیا ! ''تے پیسے تواڈے پیو نے دینے ہن '' ١ دُکاندار مسکرا دیا اور میں پیسے بھر کے گھر آگیا یہ واقعہ سنانا اِس لیے ضروری تھا کہ آج تک دینی طبقہ پر ریاست نے توجہ تک نہیں دی وہ جو بھی ہیں اپنے ہی دم پر ہیں مرضی ہے اُنہیں کوئی دقیانوس بولے یا روشن خیال لیکن They are what they are یہ اوپن پروجیکٹ بھی عوام اور علما ء نے مِل کر تیار کیا ہے (ریاست سورہی ہے) جس کا سب سے زیادہ فائدہ عوام کا ہے کہ اُنہیں مسائل کا جواب فی الفور ملنے میں آسانی رہے گی۔ مزے کی بات تو بتانا بھول ہی گیا یہ پروگرام مکمل فری ہے، سالوں کی محنت ہے، پرکیا کریں مولوی جو ٹھہرے (دقیانوس کہیں کے)کہتے ہیں ہم اللہ سے آخرت میں اِس کی جزا لیں گے ......ویسے آپس کی بات ہے......... میرا بھی اِیمان ہے کہ اِس نیکی کی جزا دُنیا کے چند ٹکوں میں نہیں بلکہ اللہ کے یہاں ہی ہے۔ واپس آتے ہیں اپنے موضوع کی طرف......الحمد للہ ! اِس وقت'' مکتبہ جبریل '' کے نام سے ایک پروگرام تیار ہوچکا ہے جس کے ذریعے علما اُردو کتب ِاسلامیہ سے کسی بھی موضوع پر کچھ بھی سیکنڈوں میں تلاش کرسکتے ہیں یہ پروگرام صرف کمپیوٹر ہی کے لیے نہیں ہے بلکہ یہ موبائل میں بھی استعمال ہو رہا ہے۔بحیثیت ِعالم، مفتی لوگ کسی بھی وقت مسئلہ جاننے کے لیے رابطہ کرتے ہیں اور چند لمحوں میں جواب کے بھی منتظر ہوتے ہیں، عالم مفتی بھی اِنسان ہوتا ہے کتنے مسئلے زبانی یاد رکھ ١ سرائیکی جملہ ہے ترجمہ : تو خرچہ پیسے تمہارے باپ نے دینے ہیں۔