ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
قبروں سے اُٹھ رہے ہیں اور اپنے سروں سے خاک جھاڑ رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ لاکھ لاکھ شکر ہے اُس خدا کا جس نے تمام تکلیفیں ہم سے دُور کردیں اور کوئی رنج و غم ہمارے پاس نہ پھٹکا۔ (٥) حضور ۖ کے پڑوس میں ایک یہودی رہتا تھا اور اُس یہودی کا ایک جوان بیٹا تھا اکثر آپ کی خدمت میں حاضر ہوتا رہتا تھا اِتفاقاً وہ نو جوان بیمار ہو ا اور نزع کی حالت اُس پر طاری ہوئی آپ خبر پاتے ہی اُس کے پاس تشریف لے گئے اور آخری حالت دیکھ کر اُس کو کلمہ لا اِلٰہ اِلا اللہ کی تلقین فرمائی، نو جوان نے اِجازت کی غرض سے اپنے باپ کی طرف دیکھا اُس کے باپ نے اُس کو اِجازت دے دی اور کہا اَطِعْ اَبَا الْقَاسِمْ ١ اُس نو جوان نے کلمہ پڑھا اور فورًا ہی مر گیا، حضور ۖ نے اپنے ہاتھ سے اُس کو کفن پہنایا اور خود ہی جنازہ کی نماز پڑھائی جب قبرستان میں جنازہ لے چلے توصحابہ نے دیکھا کہ حضور ۖ نے اپنی ایڑیاں کھڑی کر رکھی ہیں اور پنجوں کے بل چل رہے ہیں ،صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ اِس طرح چلنے کا کیا سبب ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اِس نوجوان کے جنازہ کو کندھا دینے کے لیے آسمان سے اِس قدر فرشتے اُترے ہیںکہ اُن کی کثرت کی وجہ سے میں اپنا پورا پاؤں بھی زمین پر نہیں رکھ سکتا ، صحابہ نے پھر دریافت کیا یا رسول اللہ ۖ اِس جنازہ کے ساتھ شرکت کرنے کے لیے اِس قدر فرشتوں کے آنے کی کیا وجہ ہے ؟ آپ نے فرمایا کہ اِس نو جوان نے خلوص کے ساتھ مرتے وقت کلمہ لا اِلٰہ اِلا اللہ محمد رسول اللہ پڑھ لیا تھا۔ آپ سوچیے کہ جس شخص نے آخری عمر میں صرف ایک مرتبہ کلمہ پڑھ کریہ درجہ پایا تواُن لو گوں کاکیا حال ہوگا جوہمیشہ اِس کلمہ کا وِدرکھتے ہیں ۔ (احسن المواعظ) (٦) حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی نے ثابت نگل لیا اور وہ آپ کولے کر سمندر کی تہہ میں پہنچ گئی، وہاں پہنچ کر حضرت یونس علیہ السلام نے تسبیح کی آواز سنی، حضرت یونس علیہ السلام نے دربارِ اِلٰہی میں عرض کیا اِلٰہی ! یہ آواز کس کی ہے ؟ فرمایا کہ سمندر کی تہہ میں جو کنکریاں وغیرہ پڑی ہوئی ہیں وہ ہماری تسبیح کر رہی ہیں یہ اُن آواز ہے، یہ سن کر حضرت یونس علیہ السلام نے بھی تسبیح اِلٰہی شروع کر دی ١ بخاری شریف کتاب الجنائز رقم الحدیث ١٣٥٦