ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
جیسے طلوع غروب اور استواء کا وقت اِسی طرح بلا وضو نماز نہیں پڑھی جاسکتی مگر خدا کے ذکر کے لیے کوئی وقت معین نہیں ہے اور نہ کسی حالت میں روکا گیا ہے وضو کے ساتھ ہویا بلا وضو، ہر حالت میں خدا کا ذکر کرنا جائز ہے، اگر غسل واجب ہوتو ذکر اُس وقت بھی ممنوع نہیں اُٹھتے بیٹھتے ہر وقت کے لیے حضور ۖ نے تعلیم دی ہے۔ صحابہ کرام تجارت بھی کرتے تھے اور زراعت بھی مگر کبھی خدا کے ذکر سے غافل نہیں ہوتے تھے ( لَا تُلْھِیْھِمْ تِجَارَة وَّلاَ بَیْع عَنْ ذِکْرِاللّٰہِ ) وہ تجارت بھی کرتے ہیں خرید و فروخت بھی کرتے ہیں مگر یہ چیزیں اُن کوخدا کی یاد سے غافل نہیں کرتی ہیں یہی چیز ہم کوبھی کرنا چاہیے ہرکام انجام دیجیے مگرذکر ہوتارہے یہاں تک کہ عادت پڑجائے اگرعادت پڑگئی توجاگتے سوتے، بیماری کی حالت میں اور بے ہوشی کی حالت میں بھی ذکر ہوتا رہے گا ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ ۖ مجھ کو سب سے زیادہ نفع دینے والی چیز بتلایئے تو جنابِ رسول اللہ ۖ نے فرمایا ذکر اللہ کی عادت ڈالو تاکہ مرتے وقت بھی خدا کاذکر تمہاری زبان پر جاری رہے آپ نے فرمایا مَنْ کَانَ اٰخِرُ کَلَامِہ لَآ اِلٰہَ اِلَّااللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّةَ وہ شخص ضرور جنت میں داخل ہوگا جس کا آخری کلام لَآ اِلٰہَ اِلَّااللّٰہْ ہوگا۔ اِس کی کوشش کیجئے اور دُعا کیجئے کہ خدا ہم تمام حاضرین کا خاتمہ اِیمان پر کرے اور ہم کو محشر میں حضور ۖ کی شفاعت اور مہر بانی نصیب فرمائے، اے ہمارے پالنے والے خدا دین و دُنیا کی حاجت پوری کر اور اپنا سچا تابعدار بنا۔ وَاٰخِرُ دَعْوَانَا اَنِ الْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ، اَللّٰھُمَّ ارْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ ، رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوْبَنَا بَعْدَ اِذْ ھَدَ یْتَنَا وَھَبْ لَنَا مِنْ لَّدُنْکَ رَحْمَةً اِنَّکَ اَنْتَ الْوَھَّابُ ۔