ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
حضور ۖ سے بڑھ کر متقی پر ہیز گار کوئی اور نہیں ہو سکتا ہے لیکن حضور ۖ توکسی اجنبی عورت کو سامنے نہ کرتے تھے اور نہ ہاتھ سے ہاتھ ملا کر بیعت کرتے تھے مگر آج یہ گمراہ اور شیطان کہتے ہیں کہ ہمارے سامنے آؤ تم پردہ اُٹھاؤ ہم تم کو محشر میں کیسے پہچانیں گے جب تک تمہارا چہرہ نہ دیکھیں گے تم تو ہماری بیٹیاں ہو تم تو پوتیاں نواسیاں ہو، یہ تمام شیطانی کار روائیاں ہیں، جناب حضور ۖ سب کے آقا تھے سب عورتیں آپ کی بیٹیاں تھیں اور آپ کی اَزواجِ مطہرات کے بارے میں فرمایا گیا ہے (اَزْوَاجُہ اُمَّھَاتُھُمْ ) جس کا مطلب یہ ہے کہ حضور ۖ کی تمام بیویاں کل مومنین کی مائیں تھیں تو ہم آپ کی اولاد کے درجے میں ہوئے مگر اِس کے باوجود حضور ۖ توبے پردہ سامنے نہیں آتے ہاتھ سے ہاتھ نہیں ملاتے لیکن آج ایسے غلط کار لوگ (پیدا ہوگئے) ہیں جو پردہ مٹواتے ہیں بدن دبواتے ہیں اور تنہائی میں جمع ہوتے ہیں یہ سب غلط ناجائز اور حرام ہے جو یہ کرتا ہے وہ بزرگ نہیں ہے پیر نہیں ہے بلکہ گمراہ شیطان ہے اِس سے بچنا چاہیے ہاتھ میں ہاتھ نہیں دینا چاہیے آقائے نامدار ۖ نے فرمایا لَاطَاعَةَ لِمَخْلُوْقٍ فِیْ مَعْصِیَةِ الْخَالِقِ اللہ تعالیٰ کی نا فرمانی کسی مخلوق کی وجہ سے جائز نہیں ہے۔ ایک دفعہ حضور ۖ نے ایک شخص کو ایک سَرِیَّة ١ کا سر دار بنایا اور حکم دیا کہ اِس کی تابعداری کرو سب راستے میں جارہے تھے کہ ایک جگہ پہنچ کر ایک شخص نے سر دار سے کچھ مذاق کیا اُس پر اِن کو غصہ آگیا، اُنہوں نے حکم دیا کہ لکڑیاں جمع کرو پھر حکم دیا کہ اِن میںآگ لگاؤ، پھر کہا اِس میں کودو کیونکہ حضور ۖ نے حکم دیا تھاکہ تم میری تابعداری کرنا، بعض لوگوں نے کہا ہاں حضور ۖ نے حکم دیا ہے اور اُنہوں نے کودنے کا اِرادہ کیا اور بعض لوگوں نے کہا ہم نے آگ ہی سے بچنے کے لیے حضور ۖ کی تابعداری کی ہے ہم اپنے آپ کو آگ کے حوالے کیسے کر سکتے ہیں چنانچہ یہ لوگ کودنے سے جھجکے اور دُوسروں کوبھی منع کیا اِس سلسلہ میں اِختلاف ہوتا رہا تاآنکہ آگ بجھ گئی اور معاملہ رفع دفع ہوگیا اور سر دار کا غصہ بھی ٹھنڈا ہو گیا، جب واپس ہوئے اور حضور ۖ کی خدمت میں اِس معاملہ کا ذکر کیا تو آپ بہت خفا ہوئے آپ نے دونوں کو ڈانٹا سر دار کو بھی اور اُن لوگوں کو بھی ١ فوجی دستہ