ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
( یٰاَیُّھَاالنَّبِیُّ اِذَا جَآئَ کَ الْمُؤْمِنٰتُ یُبَایِعْنَکَ عَلٰی اَنْ لَّا یُشْرِکْنَ بِاللّٰہِ شَیْئًا وَّلَا یَسْرِقْنَ وَلَا یَزْنِیْنَ وَلَا یَقْتُلْنَ اَوْلَادَھُنَّ) (سُورة المُمتحنة : ١٢ ) ''اے نبی جب عورتیں تمہارے پاس آئیں اورعہد کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں گی اور چوری نہ کریں گی اور زِنا نہ کریں گی اور اپنے بچوں کو قتل نہ کریں گی۔'' زمانہ جاہلیت میں عادت تھی کہ اپنے بچوں کو مرد و عورت (ماں باپ) فقرو فاقہ کی وجہ سے قتل کر ڈالتے تھے فرمایا گیا ہے۔ ( لَا تَقْتُلُوْا اَوْلَادَکُمْ خَشْیَةَ اِمْلَاقٍ ) (سُورہ بنی اسرائیل : ٣١ ) اِسی طرح اور برائیوں میں لوگ مبتلا تھے عہدلیا گیا کہ اِن سب سے علیحدہ ہو کر جنابِ رسول اللہ ۖ کی تابعداری کریں گی۔ اِن آیتوں میں رسول اللہ ۖ کوحکم ہوا کہ آپ اُن عورتوں سے بیعت لیجئے اور اُن کے لیے اِستغفار کیجئے پس معلوم ہوا کہ بیعت اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہوئی۔ حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ اُن بارہ صحابہ کرام میں سے ہیں جو بیعت ِ عقبہ میں شریک تھے اور آنحضرت ۖ نے اُن کو اِسلام کا داعی اور مبلغ (نقیب) بنا بھیجا تھا، اِس کے علاوہ آپ کویہ بھی شرف حاصل ہے کہ آپ جنگ ِ بدر میں شریک تھے جن کی مغفرت کا دُنیا ہی میں اعلان ہو چکا تھا یہی حضرت عبادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک روز آنحضرت ۖ تشریف فرما تھے صحابہ کی ایک جماعت آپ کے گرد حاضر تھی آپ نے صحابہ کو خطاب کرتے ہوئے اِرشاد فرمایا : بَایِعُوْنِیْ عَلٰی اَنْ لَّا تُشْرِکُوْا بِاللّٰہِ شَیْئًا وَلَا تَسْرِقُوْا وَلَا تَزْنُوْا وَلَا تَقْتُلُوْا اَوْلَادَکُمْ وَلَا تَأْتُوْا بِبُھْتَانٍ تَفْتَرُوْنَہ بَیْنَ اَیْدِیْکُمْ وَاَرْجُلِکُمْ وَلَا تَعْصَوْا فِیْ مَعْرُوْفٍ فَمَنْ وَفّٰی مِنْکُمْ فَاَجْرُہ عَلَی اللّٰہِ وَمَنْ اَصَابَ مِنْ ذٰلِکَ شَیْئًا۔ فَعُوْقِبَ فِی الدُّنْیَا فَھُوَ کَفَّارَة لَہ وَمَنْ اَصَابَ مِنْ ذٰلِکَ شَیْئًا ثُمَّ سَتَرَہُ اللّٰہُ فَھُوَ اِلَی اللّٰہِ اِنْ شَائَ عَفَا عَنْہُ وَاِنْ شَائَ عَاقَبَہ فَبَایَعْنَاہُ عَلٰی ذٰلِکَ ۔ ١ ١ بخاری شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ١٨