ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
بد نصیبی کی اِنتہا ہوگئی کہ بہت سے وہ مدعی جو اِسلام کے نام پر جماعت قائم کرنے کے لیے سرگرداں ہیں اپنے تجویز کردہ نسخے تو دُنیا کے سامنے پیش کررہے ہیں اور وہ قیمتی اور خاندانی نسخے جن کو صدہا سال کے تجربوں نے اکسیر ثابت کردیا ہے جن کے ذریعہ ہزاروں لاکھوں نا آشنا، آشنا اور بیشمار مُردہ دل اَبدی اور لا زوال زندگی حاصل کر چکے ہیں، سرا سر اُن کے وجود ہی سے اِنکار کر رہے ہیں۔ سلوک و طریقت کے وہ طریقے جو قرآنِ حکیم کی اِس بشارت کی عملی تصدیق کرتے ہیں اُن کی نظر میں مشکوک ہیں اور وہ سلسلۂ بیعت جو عملِ صالح میں ذکر اللہ کی رُوح پیدا کرتا ہے اُن کے نزدیک نا جائز اور بد عت ِ مخترعہ ١ ہے۔ دورِ حاضر کے مر شد کامل اور شیخ طریقت جو نہ صرف نمونہ اِسلاف بلکہ مسلک ِ اَسلاف کے سب سے بڑے حامی اور بلند پایہ محافظ تھے یعنی شیخ الاسلام حضرت مولانا سیّد حسین اَحمد صاحب مدنی دامت برکاتہم اِن صفحات میں آپ کی ایک تقریر پیش کی جارہی ہے آپ نے اِس تقریر میں احسان وتصوف، بیعت اور مشاغلِ طریقت کے متعلق کتاب اللہ اور سنت ِ رسول اللہ ۖ کی روشنی میں سبق آموز بحث فرمائی ہے اللہ تعالیٰ توفیق بخشے کہ ہم اِس سے سبق حاصل کر کے حیوةِ طیبہ اور اطمینانِ قلب کی دولت ِ لازوال سے ہمکنار ہوں۔ مکتبہ دینیہ دیوبند مستحق مبارک باد ہے کہ اِس تقریر کو جس کا فائدہ صرف اُس کے سننے والوں تک محدود رہا تھا کتابچہ کی شکل میں شائع کر کے ہر ایک پڑھنے والے کے لیے عام کر دیا ہے اللہ تعالیٰ اُن کی یہ مخلصانہ خدمت قبول فرمائے ،آمین ثم آمین ۔ محمد میاں عفی عنہ ٥ رجب ٧٦ ١٣ھ/ ٦فر وری ١٩٥٧ء ١ گھڑی ہوئی چیز