ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
( فَلَمَّآ اَتٰھَا نُوْدِیَ یٰمُوْسٰی o اِنِّیْ اَنَا رَبُّکَ فَاخْلَعْ نَعْلَیْکَ اِنَّکَ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًیo وَ اَنَا اخْتَرْتُکَ فَاسْتَمِعْ لِمَا یُوْحٰیo اِنَّنِیْ اَنَا اللّٰہُ لَآ اِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدْنِیْ وَ اَقِمِ الصَّلوٰةَ لِذِکْرِیْ) (سورۂ طہ ٰ ١٠ تا ١٤) ''جب وہاں پہنچتے ہیں تو پکارا گیا ہے اے موسٰی میں ہوں تیرا پروردگار ،بس اپنی جوتی اُتاردے توطویٰ کی مقدس وادی میں کھڑا ہے اور دیکھ میں نے تجھے اپنی رسالت کے لیے چن لیا ہے، بس جو کچھ وحی کی جاتی ہے اُسے کان لگا کر سن، میں ہی اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں بس میری ہی بندگی کر اور میری ہی یاد کے لیے نماز قائم کر۔'' اِس تجلی نے جس طرح یقین محکم میں اطمینان اور اِنشراحِ صدر کی روشنی پیدا کی، شوق کی ایک چنگاری بھی قلب ِموسٰی میں سُلگادی، یہ چنگاری دہکی اور جذبۂ شوق اُس وقت اُبھرا جب توریت عطا کرنے کے لیے حضرت موسٰی علیہ السلام کو طور پر بلایا گیا اور شرفِ مکالمہ سے نوازا گیا ،حضرت موسٰی علیہ السلام نے یہ لطف و کرم دیکھا تو جرأت کر کے یہ درخواست بھی کردی : (رَبِّ اَرِنِیْ اَنْظُرْ اِلَیْکَ) میرے رب میرے سامنے آجا، ایک نظر دیکھ لوں تجھ کو ۔ جواب ملا :'' تو مجھے نہیں دیکھ سکے گا، مگر ہاں اِس پہاڑ کی طرف دیکھ، اگر یہ( تجلی ٔ حق کی تاب لے آیا اور) اپنی جگہ ٹِکا رہا تو سمجھ لینا تجھے بھی میرے نظارے کی تاب ہے اور تو مجھے دیکھ سکے گا۔بہرحال اِس فرطِ شوق کا نتیجہ تو وہ بے ہوشی تھی جو حضرت موسٰی علیہ السلام پر طاری ہوئی، جب تجلی ٔ رب سے پہاڑ ریزہ ریزہ ہو گیا۔'' ١ مگر اِس عجیب و غریب نظارے نے (جس میں تمنائے دیدار بھی تھی اور اعلان (لَنْ تَرَانِیْ ) کے ساتھ وہ جلوہ آرائی بھی جس نے )وارفتہ ٔ شوق (حضرت موسٰی علیہ السلام) کو وارفتہ ٔ حواس کردیا حضرت موسٰی علیہ السلام کے اِیمانِ کامل اور آپ ١ سورةالاعراف : ١٤٣