ماہنامہ انوار مدینہ لاہور ستمبر 2016 |
اكستان |
|
تم میں جو ضعیف کمزور اور غریب ہوں اُن کی اِمداد کرو، عزت کرو، دل و جان سے اُن کی تعظیم کرو کیونکہ یہ لوگ اللہ کوبہت محبوب ہیں، کہیں غریب و نادار سمجھ کر اُن کی بے قدری نہ کر بیٹھو، عزت وقدر کا مدار مال پر نہیں بلکہ تقویٰ و پر ہیز گاری پر ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ آقائے نامدار ۖ نے اِرشاد فرمایا لَا تَغْبِطَنَّ فَاجِرًا بِنِعْمَةٍ یعنی کسی خدا کے نا فر مان کے پاس اگر کوئی نعمت دیکھو تو کبھی دل میں یہ خیال نہ لا ؤ کہ مجھے بھی یہ نعمت مل جائے کیونکہ وہ در اصل نِعْمَتْ نہیں نِقْمَتْ ١ ہوتی ہے اگر چہ حکومت اور سر داری ہو، آگے فرمایا کہ فَاِنَّکَ لَا تَدْرِیْ مَا ھُوَ لَاقٍ بَعْدَ مَوْتِہ تمہیں یہ نہیں معلوم کہ اُسے مر نے کے بعد کن چیزوں (اورمصائب) کا سامنا کرنا پڑے گا، فرمایا اِنَّ لَہ عِنْدَ اللّٰہِ قَاتِلًا لَا یَمُوْتُ ٢ اللہ کے یہاں اُس کا ایسا قاتل ہے جو ہمیشہ زندہ رہے گا اور اُسے قتل کر تا رہے گا۔ مطلب یہ ہے کہ اگر کسی شخص کو فسق و فجور کے باوجود مال ودولت یا سرداری وغیرہ حاصل ہوتو کبھی اُس کی طلب نہ کرو، یہ سر داری اور مال و دولت اُس سے بہت جلد چھن جائے گی اور پھر وہ ایک سخت عذاب میں مبتلا رہے گا۔ آپ نے فرمایا کہ اِذَا اَحَبَّ اللّٰہُ عَبْدًا حَمَاہُ الدُّنْیَا کَمَا یَظِلُّ اَحَدُکُمْ یَحْمِیْ سَقِیْمَہُ الْمَآئَ ٣ اللہ تعالیٰ جب کسی بندے کو محبوب بناتے ہیں تو اُسے دُنیا سے بچائے رکھتے ہیں، مثال دی کہ جس طرح تم لوگ مریض کو بعض چیزوں سے بچائے رکھتے ہو تاکہ اُسے نقصان نہ دیں اِسی طرح خدا بھی اپنے محبوب کو دُنیا سے بچائے رکھتے ہیں کیونکہ دُنیا اُس محبوب کے حق میں مضر ہوتی ہے اِس لیے اُس کی حفاظت کی جاتی ہے۔ حدیث شریف میں ہے کہ سر ورِ کائنات ۖ سے ایک صحابی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ۖ مجھے آپ سے محبت ہے آپ نے فرمایا اُنْظُرْ مَا تَقُوْلُ دیکھو کیا کہہ رہے ہو ! یہ تو بہت بڑی بات ہے کیونکہ محبت کا دعوی کرنا تو آسان ہے مگرنبھانا مشکل ہے ،اِس سادہ اور سچے عاشق نے پھرپہلے ١ سزا عقوبت اِنتقام ٢ مشکوة شریف کتاب الرقاق رقم الحدیث ٥٢٤٨ ٣ مشکوة شریف کتاب الرقاق رقم الحدیث ٥٢٤٩