ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
اِن مظالم پر غور فرمائیں پھر اِسلامی حقوق و فرائض کو دیکھیں اور سمجھیں کہ اِسلام نے خواتین کو کیا کیا حقوق دیے اور کس طرح خواتین کو معاشرے کے حقیر طبقہ سے نکال کراَعلیٰ طبقہ میں شامل کیا ہے اور مر دوں کے ذمہ جو حقوق لگائے ہیں وہ خواتین کوکس قدر تحفظ فراہم کر تے ہیں۔ ذرا پس منظر میں چلیں اور تاریخ پرنظر ڈالیں ! یو رپی یونین کے ہیڈ کوار ٹر برسلز (بیلجئیم) میں ترقی یافتہ ممالک کے نما ئند گان نے چند سال پہلے بیٹھ کر دستورات کااپنے تئیں ایک معیار قائم کیا اور اپنی سیاسی اور اِقتصادی طاقت کے بل بوتے پر غریب اور ترقی پذیر ممالک کے لیے لازم کر دیاکہ وہ تہذیبی، تمدنی، ثقافتی اور دینی اَقدار کو ایک طرف رکھ کر اپنے اپنے دستورات میں بر سلز فیصلے کے معیارات کے مطابق ترامیم کریں، اِس فیصلے کے ساتھ ساتھ مُہلتی دو رانیہ بھی مختص کیا گیا کہ اِس کے اَندر اَندر اِس فیصلہ پر عمل درآمد کیا جائے بصورتِ دیگر اِس فیصلے کا اعلان کرنے والے ممالک دیگر ممالک پر تجارتی اور اِقتصادی پابندیاں لگانے کے مجاز ہوں گے۔ اِس فیصلے میں آئین ِپاکستان میں ناموسِ رسالت اور خواتین کے حوالے سے اِمتیازی دفعات کی نشاندہی کی گئی اور پاکستان میں ایسی لا بیاں تشکیل دی گئیں کہ وہ اِن قوانین کی تبدیلی کے لیے رائے عامہ ہموار کریں چنانچہ ہمارے ہاں سماجی تقسیم کے عمل کا آغاز ہوا اور آئین پر ایسی بحثیں شروع ہوئیں جوہماری تہذیبی ،ثقافتی، تاریخی اور دینی اَقدار کے خلاف تھیں گزشتہ دس بارہ سال اِس پرشاہد ہیں، ٢٠٠٦ ء میں قومی اسمبلی سے پیش کیاجانے والا بل بھی اِسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اَب آئیے پاکستانی معاشرے پر نظر ڈالیںہمارا پاکستانی معاشرہ خواتین کے حقوق کا تحفظ اِس طرح سے کرتا ہے کہ : (١) جب تک بہن کی شادی نہیں ہوتی بھائی اپنی شادی نہیں کرتا۔ (٢) مطلقہ یا بیوہ بہنوں بیٹیوں کو اپنے گھر میں جگہ دیتے ہیں اُن کی کفالت کر تے ہیں ۔ (٣) بہنوں ، بیویوں اور بیٹیوں کی کفالت مرد کرتے ہیں۔ (٤) بوڑھی مائوںکی خدمت کرنے کواپنے لیے سعادت سمجھتے ہیں۔