ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2016 |
اكستان |
|
بچلائے (ستائے)اِیمان والے مردوں اورعو رتوں کو پھر تو بہ نہ کی تواُن کے لیے عذاب ہے دوزخ کا اور اُن کے لیے عذاب ہے آگ کا۔'' پرانے زمانے کی بات ہے کہ یمن کے اَطراف میں ایک ظالم با دشاہ تھا، نہ تو وہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی عبادت کرتا اور نہ ہی اللہ تعالیٰ کے رسو لوں کی لائی ہوئی تعلیمات کی پیروی کرتا تھا اور وہ اپنی رعایا کے ساتھ بھی بداَخلاقی اور سختی کے ساتھ پیش آتا تھا، بادشاہ کاایک جا دُو گر اُس کا دوست تھا اُس نے ساری زندگی با دشاہ کی خد مت کی، جا دُو گر اِسے آئندہ پیش آنے والے حالات کی پیشگو ئیاں کرتا تھا جب وہ بہت بو ڑھا ہو گیا توایک دن با دشاہ سے کہنے لگا کہ میری عمر گزر چکی ہے اور اِس بات کاخطرہ ہے کہ آئندہ حالات کے بارے میں پیشگوئی کرنے کی جوصلاحیت میرے پاس ہے میں عمر گزر نے کے ساتھ اِس سے محروم ہوجاؤں گا اِس لیے آپ کسی ہوشیار بچے کومیرے سپرد کریں میں اُسے جادُو گر بنا دیتا ہوں، میرے مرنے کے بعد وہ آپ کی خد مت کرتا رہے گا اورآپ کو آئندہ پیش آنے والے حالات کی پیشگوئی کرتا رہے گا۔ جا دُو گر کی گفتگوسن کر با د شاہ کو فکر دامن گیر ہوئی اُس نے اپنے کارِندوں کوحکم دیاکہ ایک ذہین لڑکا تلاش کریں جسے جا دُو گر کے پاس بھیجاجائے وہ اُسے ستاروں اور جا دُو کا ہنر سکھا کر اپنا جانشین بنالے، بادشاہ کے ا ہلکاروں نے لڑکا تلاش کیا اور اُسے جادُو گر کے پاس بھیج دیا۔ لڑکا جا دُو گرکے پاس جانے لگا وہ جس را ستے سے گزر کر جا دُوگر کے پاس جاتا تھا اُسی راستے میں ایک راہب رہتاتھا جواللہ وحدہ لا شریک لہ کی عبادت کرتا تھا۔ ایک دن وہ لڑکا جا دُو گر کے پاس جانے کی بجائے تھوڑی دیر کے لیے راہب کے پاس بیٹھ گیا اوراُس کی باتیں غور سے سننے لگا، اُس نے راہب سے اللہ تبارک و تعالیٰ کے بارے میں پوچھا، راہب نے اللہ رب العزت کاتعارف کراتے ہوئے کہا کہ میرے بیٹے ! اللہ سبحانہ و تعالیٰ وہ ذات ہے جس نے مجھے اور سارے اِنسانوں کو پیدا کیا اُس نے ہمیں آنکھیں کان اِحساس کھانے پینے کی چیزیں دی ہیں، اُسی نے ساری نعمتیں ہمیں دی ہیں اِسی لیے اللہ کی عبادت کرنا اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا اور اُس کی اِطاعت کرنا ہم پر فرض ہے۔