ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
ایک حدیث میں آتا ہے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمافرماتے ہیں کہ رسولِ اکرم ۖ نے ایک صاحب کے ہاتھ میں سونے کی اَنگوٹھی دیکھی تو اُن کے ہاتھ سے اُتار کر پھینک دی، پھر فرمایا کتنے تعجب کی بات ہے کہ تم میں سے کوئی دوزخ کی آگ کے اَنگارے کو حاصل کرے اور اُس کو اپنے ہاتھ میں لے لے، پھر جب رسولِ اکرم ۖ (وہاں سے) چلے گئے تو اُن صاحب سے کہا گیا کہ تم اپنی اِس اَنگوٹھی کو اُٹھا لو اور اِس سے فائدہ اُٹھاؤ (یعنی چاہو تو اِس کو فروخت کر ڈالو اور چاہو تو کسی عورت کو دے دو) لیکن اُن صاحب نے کہا کہ نہیں خدا کی قسم میں اِس کو کبھی نہیں اُٹھاؤں گا جبکہ رسول اللہ ۖ نے اُسے پھینک دیا ہے۔ ١ بعض خواتین بچوں کو سونے کی اَنگوٹھی پہنا دیتی ہیں یا اُن کے گلے میں سونے کا لاکٹ ڈال دیتی ہیں یہ بھی ناجائز و حرام ہے، اِس کا گناہ بچوں کو تو نہیں ہو گا کہ وہ تو معصوم ہیں لیکن جو اُن کے ساتھ ایسا کرے گا اِس کا گناہ اُسے ہو گا۔ اِس موقع پر مناسب معلوم ہوتاہے کہ مردوعورت کے لیے سونے چاندی کے استعمال سے متعلق چند ضروری مسائل درج کر دیے جائیں کیونکہ اِس معاملہ میں بہت سے دیندارلوگ بھی لاعلمی کی وجہ سے غلط فہمی کاشکارہیں : مسئلہ : مردوں کے لیے صرف چاندی کی اَنگوٹھی پہننی جائز ہے وہ بھی اُس وقت جبکہ وہ ساڑھے چار ماشہ سے کم وزن کی ہواور اَنگوٹھی مردانہ ڈیزائن کی ہو،اِس کے علاوہ مردوں کے لیے ہر قسم کی دھات سونا،لوہا،تانبا،پیتل ،اسٹیل ، جست وغیرہ کااستعمال منع ہے۔ مسئلہ : خواتین کے لیے ہرقسم کی دھات کا زیور استعمال کرناجائز ہے سوائے اَنگوٹھی کے، اَنگوٹھی صرف سونے اور چاندی کی جائز ہے اِس کے علاوہ کسی بھی دھات کی جائز نہیں ،عمومًا خواتین حج وعمرہ سے واپسی پراسٹیل کی اَنگوٹھیاں لا کر استعمال کرتی ہیں اور دُوسروں کو تحفہ میں بھی دیتی ہیں اُنہیں اِس سے گریز کرناچاہیے کیونکہ یہ جائز نہیں ۔ ١ مسلم ج:٢، ص: ١٩٥، باب تحریم خاتم الذہب علی الرجال، مشکٰوة شریف رقم الحدیث ٤٣٨٥)