ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
یا اِس لیے کہ بیماری کی وجہ سے پانی استعمال کرنے کی صورت میں مرض بڑھ جانے کا اَندیشہ ہے یا اِس لیے کہ سخت سردی کی وجہ سے پانی استعمال کرنے کی صورت میں ہاتھ پاؤں شل ہو جانے کا خطرہ ہے تو اُس شخص کے لیے یہ حکم ہے کہ پاک مٹی سے تیمم کر لے جس کی صورت یہ ہے کہ ایک دفعہ دونوں ہاتھ مٹی پر مارے اور اُنہیں جھاڑ کر چہرے پر مَل لے پھر دُوسری دفعہ دونوں ہاتھ مٹی پر مارے اور اُنہیں جھاڑ کر دونوں ہاتھوں پر کہنیوں سمیت مَل لے۔ اُوپر جو حدیث ذکر کی گئی ہے اُس سے تیمم کی یہی صورت ثابت ہو رہی ہے ذخیرۂ اَحادیث میں اور بھی بہت سی اَحادیث ملتی ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ تیمم میں دو ضربیں ہیں ائمہ اَربعہ میں سے حضرت اِمام اعظم اَبو حنیفہ اور حضرت اِمام شافعی رحمہم اللہ کا یہی مؤقف ہے۔ جو شخص بِلا ضرورت کتا پالتا ہے اُس کے ثواب میں سے ہر روز دو قیراط کے برابر کمی ہوتی رہتی ہے : عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بِنْ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنِ اقْتَنٰی کَلْبًا اِلاَّ کَلْبَ مَا شِیَةٍ اَوْ ضَارٍ نَقَصَ مِنْ عَمَلِہ کُلَّ یَوْمٍ قِیْرَاطَانِ۔ ١ ''حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖنے فرمایا : جو مویشیوں کی حفاظت کرنے والے کتے اور شکاری کتے کے علاوہ کتا پالتا ہے تو اُس کے اَعمال کے (ثواب) میں سے روزانہ دو قیراط کے برابر (ثواب) کم ہوتا رہتا ہے۔ '' ف : قیراط ایک وزن کا نام ہے جو عموماً سونے کا کام کرنے والے استعمال کرتے ہیں، حدیث پاک میں جس قیراط کا ذکر آیا ہے اُس کی مقدار کیا ہے اُس کا حقیقی علم تو اللہ ہی کو ہے اَلبتہ بعض اَحادیث میں اِس مقدار کو اُحد پہاڑ کے برابر ذکر کیا گیا ہے، اِس بنیاد پر حدیث پاک کا مطلب یہ ہو گا کہ شریعت نے جن مقاصد کے لیے کتے کے پالنے کی اِجازت دی ہے جیسے مویشیوں یا گھر اور کھیت کی ١ بخاری ج:٢، ص: ٨٢٤ باب من اقتنٰی کلبا لیس بکلب صید، مسلم ج: ٢، ص: ٢٢ باب الامر بقتل الکلاب ، مشکٰوة شریف کتاب الصید والذبائح باب ذکر الکلب رقم الحدیث ٤٠٩٨