ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
''میری اُمت میں ایک ایسا گروہ ہمیشہ رہے گاجو خداکے حکم پر قائم (اور ثابت قدم) رہے گا، کوئی اُن کی مدد چھوڑ کر یا اُن کی مخالفت کر کے اُس کو نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ '' قَسَّامِ اَزل نے یہ سعادت عظمیٰ فاروقِ اعظم سیّدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے لیے مقسوم فرمائی تھی کہ آپ کا فاتحانہ پرچم جہاں جہاں پہنچتا رہا وہاں قرآنِ حکیم اور فرائض اِسلام کی تعلیم کے اِدارے آپ کے حکم سے قائم ہوتے رہے، یہ اِدارے شجر اِسلام کی پیلیں اور زمین کی رگوں میں گھسی ہوئی جڑ کی شاخیں تھیں جو نہ اُس وقت اُکھڑ سکیں اور چودہ صدیاں گزر چکنے کے بعد آج بھی اُن کو اُکھاڑ پھینکنا کسی اِنسانی طاقت کے اِمکان میں نہیں ہے( وَاللّٰہُ یُؤَیِّدُ بِنَصْرِہ مَنْ یَّشَآئُ ) علامہ اِبن حزم تحریر فرماتے ہیں : وُلِّیَ عُمَرُ فَفُتِحَتْ بِلَادُ الْفُرْسِ طُوْلًا وَعَرْضًا وَفُتِحَتِ الشَّامُ کُلُّھَا وَالْجَزِیْرَةُ وَمِصْرُ وَلَمْ یَبْقَ اِلَّا وَبُنِیَتْ فِیْہِ الْمَسَاجِدُ وَنُسِخَتْ فِیْہِ الْمَصَاحِفُ وَقَرأَ الْاَئِمَّةُ الْقُرْآَن وَعَلَّمَہُ الصِّبْیَانَ فِی الْمَکَاتِبِ شَرْقًا وَغَرْبًا۔ ( الفصل فی الملل والاھواء والنحل ج٢ ص ٦٧ ) ''زمامِ خلافت حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سپرد ہوئی تو فارس کے تمام شہر فتح ہوگئے اِس طرح پورا شام اور جزیرہ (دجلہ اور فرات کا درمیانی علاقہ ) اور مصر فتح ہوگیا، ان علاقوں میں جو بھی شہر تھا اُس میں مسجدیں تعمیر کی گئیں قرآنِ پاک نقل کیے گئے ائمہ قرآن خو پڑھتے تھے اور مکتبوں میں بچوں کو قرآن پڑھاتے تھے شرقًاو غربًا (تمام مملکت میں یہی دستور تھا)۔'' کُلُّھُمْ قَدْ اَسْلَمُوْا وَبَنَوُا الْمَسَاجِدَ لَیْسَ مِنْھَا مَدِیْنَة وَلَا قَرْیَة وَلَا حُلَّة لِاَعْرَابِ اِلَّا وَقَدْ قُرِأَ فِیْہَا الْقُرْآنُ فِی الصَّلٰوَاتِ وَعَلَّمَہُ الصِّبْیَانَ وَالرِّجَالَ وَالنِّسَائَ ۔ ( الفصل فی الملل والاھواء والنحل ج٢ ص ٦٦ ) ''ممالک ِمفتوحہ کے تمام باشندے مسلمان ہوگئے اُنہوں نے مسجدیں تعمیر کرائیں اُن مفتوحہ علاقوں میں کوئی شہر کوئی گائوں یا بدویوں کی کوئی فرودگاہ ایسی نہیں رہی تھی