Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015

اكستان

19 - 65
نیز اِرشاد ہوا اِن کا ظہور اُس وقت ہوگا جب لوگوں میں پھوٹ پڑی ہوئی ہوگی ۔  ١  
 چنانچہ ہادیٔ اعظم، رسولِ برحق صادقِ مصدوق    ۖ کی پیشین گوئی کے بموجب اِس جماعت کا ظہور عین اُس وقت ہوا جب رحمة للعالمین  ۖ  کے سچے وارث، حق و صداقت کے علمبردار، سفینۂ اُمت کے ناخدا، مقامِ صفین پر آپس میں نبرد آزما تھے اور ہر ایک نے اپنی طرف سے ایک حَکَم (پنچ) مقرر کر کے جنگ کو ملتوی کیا تھا، اُس جماعت کا حشر اور اَنجام کیا ہوا اُس کو آگے بیان کیا جائے گا۔ اِس وقت یہ عرض کرنا ہے کہ ٣٧ھ میں التوائِ جنگ کے دور میں جب اُس جماعت کا ظہور ہوا تو گویا ایک سیلاب تھا جو ملت ِ اِسلامیہ کی پوری وادی پر چھا گیاتھا ایک دلکش جملہ (اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ )اُن کی زبان پر تھا  ٢   (کہ کسی ثالث یا پنچ کو فیصلہ کا کوئی حق نہیں، فیصلہ کرنے کا حق صرف اللہ تعالیٰ کو ہے،      یہ دلکش جملہ (جس کی عملی شکل اِس کے سوا کچھ نہیں تھی جس سے یہ لوگ گریز کر رہے تھے) صرف اِس لیے اِیجاد کیا گیا تھا کہ عقل و فہم سے بے بہرہ جذباتی لوگوں کو مغالطہ میں ڈال سکیں چنانچہ اِس مقصد میں یہ لوگ کامیاب ہوئے اور جیسا کہ صادقِ مصدوق رسالت ِمآب  ۖ  نے خبر دی   : 
حُدَثَائُ الْاَسْنَانِ سُفَھَائُ الْاَحْلَامِ  ( بخاری شریف رقم الحدیث  ٣٦١١)
نو خیز و نوعمر اوچھی عقلوں والے جذباتی( لوگوں کی بھیڑ اُن کے ساتھ ہوگی)۔ 
اَب غور فرمائیے جو ( اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ )جیسی واضح آیت کے صاف مفہوم کو چھوڑ کر ایسے غلط اور مضحکہ خیز معنٰی اِس کو پہنا رہے تھے جس کی وضاحت وہ خود نہیں کر سکتے تھے، صرف اِس لیے کہ نا سمجھ ونادان جذباتی اِنسانوں کو بر اَنگیختہ کر کے اپنا ہم نوا بنا سکیں تو وہ قرآنِ پاک کی اور آیتوں اور آنحضرت  ۖ  کے اِرشاداتِ مبارکہ میں کیا کچھ ردّو بدل اور تحریف نہیں کر سکتے تھے، اُن سے کون کہہ سکتاتھا اور
  ١   بخاری شریف رقم الحدیث  ٣٦١٠  و٦٩٣٠
  ٢  یعنی یہ صحیح ہے کہ فیصلہ وہی صحیح ہے جس کو خدا وندی فیصلہ کہا جا سکے، لیکن خدا وندی فیصلہ معلوم کرنے کی شکل یہی ہے کہ اہلِ علم معاملہ کی نوعیت کو سامنے رکھیں پھر اِرشادات ِ خدا وندی یعنی قرآنِ پاک کی آیات پر نظر ڈال کر اُس معاملہ کے متعلق کوئی حکم آیات و اَحادیث سے اَخذ کریں۔ اُس وقت حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما اِسی اِرشاد کی تعمیل کررہے تھے کہ ہرایک نے اپنی طرف سے ایک حَکَم اورثالث مقرر کر دیا تھا اور اُن کے فیصلہ کے منتظر تھے۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 11 1
4 جہنم سے آزادی : 12 3
5 اپنے عیوب بھی ظاہر نہ کرے : 12 3
6 اچھے برے کی پہچان : 13 3
7 خوارج اور فتنہ ٔ وضعِ اَحادیث 14 1
8 حضرت علی کے ہاتھوں اِن کی بربادی 14 7
9 اِس جماعت کا زوال : 20 7
10 اُمت ِ اِسلامیہ کو یہ ہدایت فرمائی : 21 7
11 واضعین ِ حدیث : 22 7
12 دین ِ متین کی حفاظت واِستقامت : 23 7
13 اِسلام کیا ہے ؟ 29 1
14 پندرہواں سبق : مرنے کے بعد، برزخ، قیامت، آخرت 29 13
15 وفیات 37 1
16 قصص القرآن للاطفال 38 1
17 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 38 16
18 ( باغ والوں کا قصہ ) 38 16
19 کسبِ معاش میں شرعی حدود کی رعایت 41 1
20 شیئر بازار میں سرمایہ کاری : 41 19
21 غیر سودی سرمایہ کاری : 42 19
22 (١) مرابحۂ مؤجلہ : 44 19
23 (٢) اجارہ : 44 19
24 (٣) شیئر زکی خرید وفروخت : 45 19
25 (٤) مضاربت / شرکت : 45 19
26 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
27 جو شخص بھی دو چیزوں کو مضبوطی سے تھامے رہے گا کبھی گمراہ نہیں ہو گا : 46 26
28 تحیة الوضو کی دو رکعتوں کی فضیلت : 47 26
29 تیمم میں دو ضربیں ہیں : 48 26
30 دو خون اور دو مری ہوئی چیزیں حلال قرار دی گئی ہیں : 50 26
31 جو چاہو کھاؤ اور جو چاہو پہنو بشرطیکہ دو چیزیں نہ ہوں : 50 26
32 دو چیزیں (ریشم اور سونا) مردوں کے لیے حرام ہیں: 51 26
33 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 54 1
34 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 55 33
35 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 57 33
36 حج کے بعد گناہ نہ ہوجانے کا بہانہ : 57 33
37 پہلے کچھ کھا کمالیں : 58 33
38 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 59 33
39 پہلے والدین کو حج کرانا : 59 33
40 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 59 33
41 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 60 33
42 اپنی شادی کا بہانہ : 60 33
43 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 61 33
44 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 61 33
45 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 61 33
46 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 62 33
47 طلبۂ دینیہ سے خطاب 63 1
48 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter