ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015 |
اكستان |
|
نیز اِرشاد ہوا اِن کا ظہور اُس وقت ہوگا جب لوگوں میں پھوٹ پڑی ہوئی ہوگی ۔ ١ چنانچہ ہادیٔ اعظم، رسولِ برحق صادقِ مصدوق ۖ کی پیشین گوئی کے بموجب اِس جماعت کا ظہور عین اُس وقت ہوا جب رحمة للعالمین ۖ کے سچے وارث، حق و صداقت کے علمبردار، سفینۂ اُمت کے ناخدا، مقامِ صفین پر آپس میں نبرد آزما تھے اور ہر ایک نے اپنی طرف سے ایک حَکَم (پنچ) مقرر کر کے جنگ کو ملتوی کیا تھا، اُس جماعت کا حشر اور اَنجام کیا ہوا اُس کو آگے بیان کیا جائے گا۔ اِس وقت یہ عرض کرنا ہے کہ ٣٧ھ میں التوائِ جنگ کے دور میں جب اُس جماعت کا ظہور ہوا تو گویا ایک سیلاب تھا جو ملت ِ اِسلامیہ کی پوری وادی پر چھا گیاتھا ایک دلکش جملہ (اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ )اُن کی زبان پر تھا ٢ (کہ کسی ثالث یا پنچ کو فیصلہ کا کوئی حق نہیں، فیصلہ کرنے کا حق صرف اللہ تعالیٰ کو ہے، یہ دلکش جملہ (جس کی عملی شکل اِس کے سوا کچھ نہیں تھی جس سے یہ لوگ گریز کر رہے تھے) صرف اِس لیے اِیجاد کیا گیا تھا کہ عقل و فہم سے بے بہرہ جذباتی لوگوں کو مغالطہ میں ڈال سکیں چنانچہ اِس مقصد میں یہ لوگ کامیاب ہوئے اور جیسا کہ صادقِ مصدوق رسالت ِمآب ۖ نے خبر دی : حُدَثَائُ الْاَسْنَانِ سُفَھَائُ الْاَحْلَامِ ( بخاری شریف رقم الحدیث ٣٦١١) نو خیز و نوعمر اوچھی عقلوں والے جذباتی( لوگوں کی بھیڑ اُن کے ساتھ ہوگی)۔ اَب غور فرمائیے جو ( اِنِ الْحُکْمُ اِلَّا لِلّٰہِ )جیسی واضح آیت کے صاف مفہوم کو چھوڑ کر ایسے غلط اور مضحکہ خیز معنٰی اِس کو پہنا رہے تھے جس کی وضاحت وہ خود نہیں کر سکتے تھے، صرف اِس لیے کہ نا سمجھ ونادان جذباتی اِنسانوں کو بر اَنگیختہ کر کے اپنا ہم نوا بنا سکیں تو وہ قرآنِ پاک کی اور آیتوں اور آنحضرت ۖ کے اِرشاداتِ مبارکہ میں کیا کچھ ردّو بدل اور تحریف نہیں کر سکتے تھے، اُن سے کون کہہ سکتاتھا اور ١ بخاری شریف رقم الحدیث ٣٦١٠ و٦٩٣٠ ٢ یعنی یہ صحیح ہے کہ فیصلہ وہی صحیح ہے جس کو خدا وندی فیصلہ کہا جا سکے، لیکن خدا وندی فیصلہ معلوم کرنے کی شکل یہی ہے کہ اہلِ علم معاملہ کی نوعیت کو سامنے رکھیں پھر اِرشادات ِ خدا وندی یعنی قرآنِ پاک کی آیات پر نظر ڈال کر اُس معاملہ کے متعلق کوئی حکم آیات و اَحادیث سے اَخذ کریں۔ اُس وقت حضرت علی اور حضرت معاویہ رضی اللہ عنہما اِسی اِرشاد کی تعمیل کررہے تھے کہ ہرایک نے اپنی طرف سے ایک حَکَم اورثالث مقرر کر دیا تھا اور اُن کے فیصلہ کے منتظر تھے۔