Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اگست 2015

اكستان

15 - 65
پھر وہ جھاگ جو دَرحقیقت کھوٹ ہوتا ہے اَلگ ہوجاتا ہے اور خالص دھات الگ نکل آتی ہے، کھوٹ کے لیے نابود ہوجانا ہے اور خالص دھات کے لیے باقی رہنا۔'' 
سیّدنا حضرت شاہ ولی اللہ قدس سرہ العزیز اِس آیت کی وضاحت اِن الفاظ میں فرماتے ہیں  : 
'' لابدست کہ در ہر جنس خیرو شر باشد ہم چنیں لا بدست کہ در آدمیاں نیکو کاران وبدکاران باشند، لیکن نیکو کاران را مستقرے سازو و کار ایشاں را پیش می رود وبدکاران را ہلاک میکند۔'' (فتح الرحمن) 
مختصر یہ کہ حق و باطل کا معرکہ مسلسل رہتا ہے، باطل سینہ تان کر سامنے آتا ہے لیکن اُس کا یہ زور چند روزہ ہوتا ہے پھر وہ ختم ہو کر بسا اَوقات بے نام و نشان ہوجاتا ہے اورحق جو سراسر نفع ہوتا ہے وہ اپنی سادگی کے ساتھ دائم و قائم رہتاہے۔ 
غور فرمائیے آنحضرت  ۖ  کادور ِمبارک یعنی وہ دور جس میں حقیقت ِ محمدی کا آفتاب   بِلا کسی حجاب کے کائناتِ اَرضی پر ضیا پاش تھا، وہ مبارک دور بِلاشبہ پوری کائنات کی آنکھ کا تارا اور  جسم ِ اِنسانیت کا قلب ِبیدارتھا چنانچہ اِرشادہوا  : 
بُعِثْتُ مِنْ خَیْرِ قُرُوْنِ بَنِیْ آدَمَ قَرْنًا فَقَرْنًا حَتّٰی کُنْتُ مِنَ الْقَرْنِ الَّذِیْ کُنْتُ فِیْہِ ۔ 
(بخاری شریف کتاب المناقب رقم الحدیث  ٣٥٥٧)
''یعنی اَولادِ آدم کی سعادت مندیوں (یا بالفاظِ دیگر) نمود ِحق کے دور جو درجہ بدرجہ ترقی کرتے رہے، عروج کے اُس نقطہ پر پہنچے کہ خود مرکزِسعادت واِرشاد  سیّد الانبیاء رحمة للعالمین صاحب ِلولاک کاظہور ہوا۔  حَتّٰی کُنْتُ مِنَ الْقَرْنِ الَّذِیْ کُنْتُ فِیْہِ ۔''
کیا کہنا ہے اُس دور کی سعادت مندی کا  !  اَندازہ لگانا مشکل ہے فلاحِ اِنسانی اور سعادتِ رُوحانی کے اُس عروج کا جو اُس دورِ مسعود میں اُس کو حاصل ہوا ، مختصر طور پر یہی کہا جا سکتاہے کہ حق اپنے عروج کے آخری نقطہ پرپہنچ گیاتھا اِسی لیے اُس کو ''خیرالقرون ''فرمایا گیا۔ 

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 4 1
3 درسِ حدیث 11 1
4 جہنم سے آزادی : 12 3
5 اپنے عیوب بھی ظاہر نہ کرے : 12 3
6 اچھے برے کی پہچان : 13 3
7 خوارج اور فتنہ ٔ وضعِ اَحادیث 14 1
8 حضرت علی کے ہاتھوں اِن کی بربادی 14 7
9 اِس جماعت کا زوال : 20 7
10 اُمت ِ اِسلامیہ کو یہ ہدایت فرمائی : 21 7
11 واضعین ِ حدیث : 22 7
12 دین ِ متین کی حفاظت واِستقامت : 23 7
13 اِسلام کیا ہے ؟ 29 1
14 پندرہواں سبق : مرنے کے بعد، برزخ، قیامت، آخرت 29 13
15 وفیات 37 1
16 قصص القرآن للاطفال 38 1
17 پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصے 38 16
18 ( باغ والوں کا قصہ ) 38 16
19 کسبِ معاش میں شرعی حدود کی رعایت 41 1
20 شیئر بازار میں سرمایہ کاری : 41 19
21 غیر سودی سرمایہ کاری : 42 19
22 (١) مرابحۂ مؤجلہ : 44 19
23 (٢) اجارہ : 44 19
24 (٣) شیئر زکی خرید وفروخت : 45 19
25 (٤) مضاربت / شرکت : 45 19
26 گلدستہ ٔ اَحادیث 46 1
27 جو شخص بھی دو چیزوں کو مضبوطی سے تھامے رہے گا کبھی گمراہ نہیں ہو گا : 46 26
28 تحیة الوضو کی دو رکعتوں کی فضیلت : 47 26
29 تیمم میں دو ضربیں ہیں : 48 26
30 دو خون اور دو مری ہوئی چیزیں حلال قرار دی گئی ہیں : 50 26
31 جو چاہو کھاؤ اور جو چاہو پہنو بشرطیکہ دو چیزیں نہ ہوں : 50 26
32 دو چیزیں (ریشم اور سونا) مردوں کے لیے حرام ہیں: 51 26
33 حج نہ کرنے یا حج میں تاخیر کے حیلے بہانے 54 1
34 کیا حج بڑھاپے میں کرنے کا کام ہے ؟ 55 33
35 حج سے پہلے نماز روزہ کا بہانہ : 57 33
36 حج کے بعد گناہ نہ ہوجانے کا بہانہ : 57 33
37 پہلے کچھ کھا کمالیں : 58 33
38 گھر میں حج کا ماحول نہیں : 59 33
39 پہلے والدین کو حج کرانا : 59 33
40 پہلے گھر کے سربراہ کا حج کرنا : 59 33
41 بیوی یا والدہ کو ساتھ لے جانے کا عذر : 60 33
42 اپنی شادی کا بہانہ : 60 33
43 بچیوں کی شادی کا مسئلہ : 61 33
44 بچوں کو کس کے حوالے کریں ؟ 61 33
45 کاروبار کس کے حوالے کریں ؟ 61 33
46 حج کے بجائے عمرہ کرنا : 62 33
47 طلبۂ دینیہ سے خطاب 63 1
48 اَخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter