ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
بدقسمتی ہے اِس قوم کی جس کے منصوبہ سازوں کی اُنگلیاں قوم کی نبض کے بجائے اپنی ہی ''نبض'' پر ہیں، یہ ''نفس'' کے ''مسیحا'' تو بنے قوم کے نہیں۔ دُوسری طرف خود اَمریکی رئیر اَیڈمرل جان کر بی کا بیان ٢٣ دسمبر کے قومی جرائد میں جلی سرخی سے شائع ہوا کہ ''اَمریکہ کا اَفغانستان میں ملا عمر سمیت ''اچھے'' طالبان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کا اعلان ۔طالبان کا رُکن ہونے کا یہ مطلب نہیں کہ اَمریکہ صرف اِس بنیاد پر اُن کے خلاف آپریشن کر دے، ٢جنوری ٢٠١٥ء کے بعد پالیسی میں بنیادی تبدیلیاں کی جائیں گی۔ترجمان پینٹاگون۔ '' سانحہ پشاور کے رُونما ہوتے ہی اِن اِسلام دُشمن قوتوں نے اپنے منفی رُجحانات کی تسکین کے لیے بے رحمی سے کام لیتے ہوئے ملک و قوم کا عظیم سرمایہ '' دینی مدارس'' کو نشانہ پر لیتے ہوئے تمام واقعات کا اِن کو ذمہ دار ٹھہرا نے کے لیے اَیڑی چوٹی کا زور لگا دیا، یہودی میڈیا نے اپنے وفادار قادیانی و آغاخانی چاکروں کے ذریعہ رائے عامہ کو گمراہ کرنے کی سر توڑ کوششیں کر ڈالیں اُن کی دِلی تمنا تھی کہ مُلک میں لگی ''آتش ِنمرود '' کو ہوا دے کر رہے سہے پاکستان کو بھسم کردیں وہ چاہتے تھے کہ ملک کو نہ ختم ہونے والی خانہ جنگی میں ہمیشہ کے لیے دھکیل دیں۔ مقامِ شکر ہے کہ علماء ِ کرام کی دُور اَندیشی اور حقیقت پسندی، مذہبی اور سیاسی قائدین کا تحمل کام آگیا اور ملک و قوم ایک بارپھریہودی، قادیانی آغاخانی کے بچھائے جال سے بال بال بچ گئے، شمعیں تو خوشی کے موقع پر روشن کی جاتی ہیں مگر ذمہ داروں نے تو مگر مچھ کے آنسو بہا کر شہیدوں کے پسماندگان کے سوگ کی آڑ میں بھنگیوں و عیسائیوں کے کافرانہ طور طریقوں کو رواج دیتے ہوئے قومی و صوبائی اسمبلیوں اوردیگر اَیوانوں میں ایک دو منٹ کی خاموشی اور چور اہوں میں شمعیں روشن کر واکر چراغاں کرادیا، سو گواروں نے'' آنسو بہائے ''تو یاروں نے'' دِیے جلائے''۔ ہوئے تم ''دوست'' جس کے ''دُشمن'' اُس کا آسمان کیوں ہو