ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
حزبِ اِقتدار اور کرکٹ کھلاڑیوں نے توکمال ہی کر دِکھایا کہ بازوؤں پر کالی پٹیاں باندھ کر عرب اَمارات کے اسٹیڈیم میں عالمی سطح پر کئی دِن کرکٹ کی دھما چوکڑیاں مارتے رہے، عظیم حادثہ کے سوگواروں کے زخموں پر نمک پاشی اور اُن کے ذہنوں کو ''ٹارچر'' کرنے کی اِس سے بڑھ کر اور کیا اَذیت ہوسکتی ہے ! ! ! اگر بالفرض کسی کھلاڑی کا خونی رشتہ دار اِس نوعیت کے حادثہ کا شکار ہوتا تو کیا تب بھی وہ کالی پٹی باندھ کر مستیاں کرتا ؟ دُوسری طرف پورے ملک کے دینی مدارس میں سو گواروں کے لیے صبر اور شہداء کے لیے دُعائے مغفرت کا سلسلہ کئی روز جاری رہا۔ چہ نسبت خاک را با عالمِ پاک دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ملک وملت کی حفاظت فرمائے اور باطل کے ناپاک عزائم ہمیشہ کے لیے خاک میں ملائے۔ آخر میں ''گھر'' کی شہادت کا ایک تراشہ بھی ملاحظہ فرمائیں ،کسی نے ٹھیک کہا جادُو وہ جو سرچڑھ کر بولے۔ ١٥ مئی کو کنونش سینٹر میں پانچ ہزار اَفراد کی موجودگی میں سابق وزیر اعظم جناب چوہدری شجاعت حسین نے کہا : ''جب میں وزیرِ داخلہ تھا،میں نے بیس ہزار مدارس کا سروے کر وایا، خفیہ ایجنسیوں کے ذریعے مکمل معلومات حاصل کیں مگر اُن بیس ہزار مدارس میں سے کسی بھی مدرسہ سے نہ کوئی ایک پسٹل تک برآمد ہوا اور نہ کوئی ایسی رپورٹ مِلی کہ کوئی مدرسہ کسی قسم کی تخریب یا دہشت گردی کی تعلیم دیتا ہو۔ میں پورے یقین سے کہتا ہوں مدارس کے خلاف چلائی جانے والی مہم محض تعصب کی بنیاد پر ہے،مدارس اِنتہائی پُر اَمن طریقے سے اورمثبت اَنداز میں اپناکام کررہے ہیں، یہ مدارس دُنیا کی سب سے بڑی این جی اَوز ہیں، مدارس کے نظام کو قریب سے دیکھنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے۔