ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
اِسلام کیا ہے ؟ ( حضرت مولانا محمد منظور صاحب نعمانی رحمة اللہ علیہ ) ض ض ض آٹھواں سبق : معاشرت کے اَحکام و آداب اور باہمی حقوق کمزروں اور حاجت مندوں کے حقوق : یہاں تک جن طبقوں کا بیان کیا گیا یہ سب وہ تھے جن سے آدمی کا کوئی خاص تعلق اور واسطہ ہوتا ہے، خواہ قرابت ہو یا پڑوس یاسنگ ساتھ لیکن اِسلام نے اِن کے علاوہ تمام کمزور طبقوں اور ہرطرح کے حاجت مندوں کا بھی حق مقرر کیاہے اور جو لوگ کچھ مقدرت اور حیثیت رکھتے ہیں اُن پرلازم کیا ہے کہ وہ اُن کی خبر گیری اور خدمت کیا کریں اور اپنی دولت اور اپنی صلاحیتوں میں اُن کا بھی حق اور حصہ سمجھیں۔ قرآن شریف میں بیسیوں جگہ اِس کی تاکید اور ہدایت فرمائی گئی ہے کہ یتیموں، مسکینوں، مفلسوں ، مسافروں اور دُوسرے حاجت مندوں کی خدمت اور مدد کی جائے، بھوکوں کے کھانے کا اور ننگوں کے کپڑوں کا اِنتظام کیا جائے ،وغیرہ وغیرہ۔ رسول اللہ ۖ نے بھی اِس کی بڑی تاکید و ترغیب دی ہے اور اِس کی بڑی فضیلتیں بیان فرمائی ہیں، اِس سلسلہ کی چند حدیثیں یہ ہیں : ایک حدیث میں ہے کہ حضور ۖ نے اپنی دو اُنگلیاں برابر کر کے فرمایا : ''کسی یتیم بچے کی کفالت کرنے والا شخص جنت میں مجھ سے اِتنا قریب ہوگا جس طرح یہ دونوں اُنگلیاں مِلی ہوئی ہیں۔'' ایک دُوسری حدیث میں ہے حضور ۖ نے اِرشاد فرمایا : ''بیوہ عورتوں ، غریبوں، محتاجوں کی خبر گیری اور مدد کے لیے دوڑ دُھوپ کرنے والا آدمی راہ ِ خدا میں جہاد کرنے والے کے درجے پر ہے اور ثواب میں اُس شخص کے