ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کاکوفہ میں تقرر فرمایاتو اہلِ کوفہ کو تحریر کیا کہ بے شک میں نے عمار بن یاسر کو تمہارا اَمیر اور عبداللہ بن مسعود کو اُستاذ اور وزیر بنا کر بھیجا ہے اور بیت المال کی ذمہ داری بھی عبداللہ بن مسعود کے سپرد کی ہے یہ دونوں حضور ۖ کے صحابہ میں خاص عظمت و شرف کے حامل ہیں ،اِن کی سنو اور مانو۔ اِسی طرح ایک موقع پر اِرشاد فرمایا میں اپنے جگر کا ٹکڑا کاٹ کر کوفہ والوں کو دے رہا ہوں۔ حضرت علی کے نزدیک حضرت اِبن مسعود کا مقام : حضرت علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ اِبن مسعود رضی اللہ عنہ نے قرآن پڑھا اُس کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام جانا ،وہ سنت کے عالم اور دین کے فقیہ ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ جب کوفہ گئے اورحضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے شاگردوں سے ملے اور اُن کے علمی کارنامے دیکھے تو فرمایا اللہ تعالیٰ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ پر رحم و کرم فرمائے اِنہوں نے کوفہ کو علم سے بھردیا۔ اِرشادات ِعالیہ : قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ لَیْسَ الْعِلْمُ بِکَثْرَةِ الْحَدِیْثِ وَلٰکِنَّ الْعِلْمَ بِالْخَشْیَةِ ۔ (السُنن الکبری للبیھقی رقم الحدیث : ٤٨٦ ) صرف کثرت ِروایت کا نام علم نہیں ہے جب تک علم کے ساتھ ساتھ خشیت ِ اِلٰہی نہ ہو۔ ایک موقع پر آپ نے اپنے خطبہ میں اِرشاد فرمایا : اِنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ رَبُّنَا وَاِنَّ الْاِسْلَامَ دِیْنُنَا وَاِنَّ الْقُرْآنَ اِمَا مُنَا وَاِنَّ الْبَیْتَ قِبْلَتُنَا وَاِنَّ ھَذَا نَبِیُّنَا ۔ اللہ رب العزت ہمارے رب ہیں اور اِسلام ہمارا دین ہے اور قرآن ہمارا دستور ہے، بیت اللہ ہمارا قبلہ ہے اور یہ ہمارے نبی ۖ ہیں ۔ وَاَوْمَأَ اِلَی النَّبِیِّ ۖ رَضِیْنَا مَا رَضِیَ اللّٰہُ لَنَا وَرَسُوْلُہ وَکَرِھْنَا مَاکَرِہَ اللّٰہُ لَنَا وَرَسُوْلُہ ۔