ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
قسط : ١٠ اِسلامی معاشرت ( حضرت مولانا مفتی محمد سلمان صاحب منصور پوری،اِنڈیا ) ض ض ض شوہر کے ساتھ بیوی کا کیا معاملہ ہو ؟ عورتوں کو اللہ تعالیٰ نے مردوں کی نگرانی میں دے دیا ہے اِس لیے کہ وہ خود اپنی فطری کمزوریوں کی بنا پر دُنیوی اِنتظامات بہتر طور پر بہ آسانی اَنجام نہیںدے سکتیں اور چونکہ مرد اِن کا حاکم اور نگران ہے لہٰذا اُن پر اپنے حاکم کی اِطاعت ضروری قرار دی گئی ہے جو خوشگوار اَزدواجی زندگی کی بنیاد ہے۔ عورت کے لیے اِس سے بڑھ کر کوئی سعادت نہیں ہے کہ وہ اپنے شوہر کی اِطاعت گزار ہو اِس سلسلہ میں بعض اَحادیث ملاحظہ فرمائیں : (١) حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ آنحضر ت ۖ کا اِرشاد نقل فرماتے ہیں کہ ''جو عورت پانچ وقت کی نماز پڑھے، رمضان کے روزے رکھے، شرمگاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اِطاعت کرے اُس سے (قیامت میں ) کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازہ سے چاہے داخل ہو جائے۔'' (مجمع الزوائد ٤ ٣٠٦) (٢) آ پ ۖنے ایک طویل حدیث کے دوران اِرشاد فرمایا کہ '' اگر میں ( اللہ کے علاوہ) کسی کو سجدہ کرنے کا حکم دیتا تو بیوی سے کہتا کہ وہ شوہر کے عظیم حق ہونے کی بنا پر اُسے سجدہ کرے اور کوئی عورت اُس وقت تک اِیمان کی مٹھاس نہیں پاسکتی جب تک کہ وہ اپنے شوہر کا حق نہ اَدا کرے حتی کہ اگر شوہر اُس سے سواری پر جماع کا طالب ہو تو اُسے چاہیے کہ اُس کا حق اَدا کرے۔ (مجمع الزوائد ٣٠٩٤)