ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
حضور ۖ نے آپ کو جنت کی بشارت دی۔ اِتباعِ سنت اور اِبن ِ مسعود رضی اللہ عنہ : نبی اکرم ۖ کی خصوصی توجہ اور علمی وعملی ذوق و شوق اور جذبہ اِتباعِ سنت کی وجہ سے آپ کا یہ حال تھاکہ کھانے پینے اُٹھنے بیٹھنے غرض ہر چیز میں نبی کریم ۖ کی اِتباع کو اِختیار فرماتے تھے، جب عبدالرحمن بن یزید نے حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا کہ نبی اَکرم ۖ کے صحابہ کرام میں اَعمال و اَخلاق ا ور سیرت کے اِعتبار سے حضور ۖ سے زیادہ قریب کون ہے تاکہ ہم اُن سے اِستفادہ کریں تو حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ نے فرمایاکہ ہمارے علم میں سکینت، وقار، حسن ِ سیرت، اِستقامت اور دینی اُمور میں اِبن مسعود کے علاوہ کوئی صحابی آپ سے زیادہ اَقرب واَشبہ نہیں۔ حضرت اِبن مسعود کے بارے میں نبی علیہ السلام کے اِرشادات : ٭ حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ قرآن چار آدمیوں سے سیکھو :عبداللہ بن مسعود، سالم مولیٰ اَبی حذیفہ، اُبی بن کعب ، معاذ بن جبل رضوان اللہ علیہم اجمعین۔ اِس حدیث کے راوی عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اِن چاروں میں نبی اکرم ۖ نے سب سے پہلے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا نام لیا اِس لیے میں اِن سے ہمیشہ محبت کرتا رہوں گا۔ (بخاری شریف ) ٭ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ آپ ۖ نے اِرشاد فرمایا اَنبیائِ سابقین میں نبی کے ساتھ رفیق ہوا کرتے تھے، مجھے اللہ نے چودہ رفیق عنایت فرمائے، اُن میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کا نام بھی ہے۔ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ۖ اِنَّہ لَمْ یَکُنْ نَبِیّ اِلاَّوَقَدْ اُعْطِیَ سَبْعَةُ نُجَبَائُ رُفَقَائُ وُزَرَائُ وَاِنِّیْ اُعْطِیْتُ اَرْبَعَةَ عَشَرَ : حَمْزَةُ، اَبُوْبَکْرٍ، عُمَرُ، عَلِیّ، جَعْفَرُ، حَسَن، حُسَیْن، اِبْنُ مَسْعُوْدٍ، اَبُوْذَرٍّ، مِقْدَاد، حُذَیْفَةُ، عَمَّار، سَلْمَان۔(سیر اعلام النبلائ) ٭ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت نازل ہوئی :