ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
کرے کیونکہ جب تعریف سنو گے تو یہ ضروری نہیں ہے کہ اِنسان اُس کے شر سے بچ سکے ،خود پسندی آسکتی ہے اپنے دماغ میں بڑائی آسکتی ہے اور بڑئی اللہ کو ناپسند ہے، تکبر بڑائی یہ ناپسند ہے اور اِتنی ناپسند ہے کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا یہ میری چادر ہے اَلْکِبْرِیَائُ رِدَآئِیْ ایسے سمجھ لو کہ جیسے کسی کی چادر ہو یہ، توجو اِس کو کھینچا تانی کرتا ہے میں اُسے جہنم میں پھینک دُوں گا قَذَفْتُہ فِی النَّارِ ١ اَو کما قال علیہ السلام۔ اِسی طرح سے یہ بھی فرمایا ہے کہ کوئی آدمی جنت میں نہیں جا سکتا جب تک اُس کے دِل میں ذرا سی بھی بڑائی ہوگی یعنی وہ جنت کا مستحق نہیں ہوگا ۔ آپ ۖ اپنی تعریف پر خوش ہوئے ! وجہ ؟ اوراِدھر یہ ہے کہ تعریف سن کر خوش ہوتے رہیں بعض بزرگوں کا یہ ملے گا، جنابِ رسول اللہ ۖ بھی اپنی تعریف پر خوش ہوئے ہیں اور ایک صحابی نے وہ قصیدہ پڑھا بَانَتْ سُعَادُ فَقَلْبِی الْیَوْمَ مَتْبُوْلُ اور وہ وہ تھے کہ جنہیں رسو ل اللہ ۖ نے دھمکی دِلائی تھی وہ پھر آگئے اور اُنہوں نے قصیدہ پڑھا ، قصیدہ میں تعریفی کلمات ہیں : نُبِّئْتُ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ھَدَّدَنِیْ وَالْعَفْوُ عِنْدَ رُسُوْلِ اللّٰہِ مَامُوْلُ مجھے یہ خبر ملی کہ رسول اللہ ۖ نے مجھے تہدید کی ہے یعنی دھمکی دی ہے لیکن معافی کی بھی رسول اللہ ۖ کے یہاں اُمید کی جا سکتی ہے ۔ تو میں آگیا اور اَنَّ الرَّسُوْلَ لَسَیْف یُسْتَضَآئُ بِہ مُہْنَد مِّنْ سُیُوْفِ اللّٰہِ مَسْلُوْلُ اِس طرح کا قصیدہ ہے تو رسول اللہ ۖ خوش ہوئے اور خوش ہو کراُن کو چادر عنایت فرمائی، یہ کیا ہے ؟ اپنی تعریف پر خوش ہونا یہ کون سا حصہ ہے ،یہ حصہ وہ ہے کہ جو اللہ تعالیٰ نے اِنسان میں رکھا ہے اور جب اللہ نے اِنسان میں رکھا ہے اُتناحصہ وہ لازمًا رہے گا اور اُس پر گرفت نہیں، لیکن ١ مشکوة شریف کتاب الادب رقم الحدیث ٥١١٠