ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
قصص القرآن للاطفال پیارے بچوں کے لیے قرآن کے پیارے قصّے ( الشیخ مصطفٰی وہبہ،مترجم مفتی سیّد عبدالعظیم صاحب ترمذی ) ض ض ض ( حضرت موسٰی علیہ السلام اور خضر علیہ السلام کا واقعہ ) حضرت موسٰی علیہ السلام بنی اِسرائیل کو دورانِ خطبہ اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری، اُس پر اِیمان، تقویٰ اور شریعت ِ خدا وندی پر عامل رہنے کی ترغیب دے رہے تھے، بنی اِسرائیل خاموشی اور دلچسپی سے یہ تقریر سن رہے تھے، جب آپ نے اپنا خطبہ ختم فرمایا تو بنی اِسرائیل میں سے ایک آدمی نے آپ سے سوال کیا : موسٰی لوگوں میں سب سے بڑا عالِم کون ہے ؟ آپ نے فورًا جواب دیا : میں۔ آپ کے جواب کو اللہ رب العزت نے سنا اور اِس جواب پر عتاب فرمایا : اے موسٰی آپ کو وہ سب کچھ کس نے سکھایا جو اَب تک آپ نہیں جانتے تھے ۔اللہ تعالیٰ نے آپ کو سمجھایا کہ مناسب یہ تھا کہ آپ اُس سائل کو جواب دیتے کہ ہر علم و فضل کا مرجع اور منبع اللہ کی ذات ہے پھر اللہ تعالیٰ نے حضرت موسٰی علیہ السلام کی طرف وحی بھیجی کہ میرا فلاں بندہ دو دریاؤں کے جمع ہونے کی جگہ رہتا ہے وہ آپ سے زیادہ جانتا ہے۔ ( اٰتَیْنٰہُ رَحْمَةً مِّنْ عِنْدِنَا وَعَلَّمْنٰہُ مِنْ لَّدُنَّا عِلْمًا )(سُورة الکھف : ٦٥) ''اُس کودی تھی ہم نے رحمت اپنے پاس سے اور سکھایا تھا اپنے پاس سے علم۔'' آپ اُس سے ملاقات کریں اور اُس کے وسیع علم کا مشاہدہ کریں جومیں نے اُسے عطا فرمایا ہے، حضرت موسٰی علیہ السلام اپنے فعل پر نادِم ہوکر اللہ کے حکم کے مطابق حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات کے لیے چل پڑے، آپ کے ساتھ آپ کے ایک نوجوان خادم بھی تھے، حضرت موسٰی علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے دُعا کی کہ کوئی علامت بتلادیں جس کے ذریعے مجھے اُن کا علم ہوجائے۔ اللہ نے اُن کی طرف وحی بھیجی آپ اپنے ساتھ ایک مچھلی لے لیں جہاں وہ مچھلی گم ہوجائے وہاں وہ شخص آپ کو ملیں