ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
مطلب یہ ہے کہ طاقت ہے تو کشاکش ہو رہی ہے ورنہ وسوسہ تو آکر حاوی ہوجائے ! ! اِیمانی طاقت ہے جو مدافعت کر رہی ہے اُس سے اور یہ کشاکش اِیمان کی وجہ سے ہو رہی ہے تو رسول اللہ ۖ نے دریافت فرمایا کہ یہ بات پائی جا رہی ہے ؟ اِنہوں نے عرض کیا کہ پائی جا رہی ہے قَالَ ذَاکَ صَرِیْحُ الْاِیْمَانْ ١ یہ تو خالص اِیمان کی علامت ہے کہ اِیمان اُن چیزوں کو جو ناپسند ہیں اِیمان کے خلاف ہیں آنے سے روک رہا ہے توجو تمہیں محسوس ہوتا ہے اِس میںفکر کی کوئی بات نہیں علاج کی بھی ضرورت نہیں ، اپنے کام میں لگے رہو تو وہ وسوسے خود ہی تھک جائیں گے۔ جب یہ فطرت ہوئے تو اِن کا علاج ؟ تو یہ اِنسان کی فطرت ہے خیالات آنے طرح طرح کی باتیں آنی تو اِس فطرت کی چیز سے پریشان نہ ہوں کیونکہ اگر آپ یہ کہیں کہ یہ خیال نہ لاؤ تو وہ خیال ضرور آئے گا، جتنی دفعہ سوچیں گے کہ یہ بات ذہن میں نہ آئے نہ آئے تو اورآئے گی تب ہی تو نفی کرنی پڑتی ہے، نہ تو جب کریں گے جب وہ آئے گی، توجب یہ خیال جمائو گے کہ یہ خیال نہ آئے تووہ اور زیادہ آئے گا تو اُس کا علاج ایک تو یہ ہے کہ خدا کی یاد میں لگ جائو یا کسی دُوسری طرف لگ جاؤ تو وہ خود ہی چلا جائے گامثلًا اگر آپ کو کوئی چیز پیش آئی ہوئی ہے کچھ بھی ہے اور یہاں کوئی ایسی مصروفیت پیش آجائے جیسے ٹیکنیکل چیزیں ہیں، فلاں مشین کو دیکھنا ہے بغور دیکھنا ہے تمام طرف سے توجہ ہٹ جاتی ہے اِدھر لگ جائے گی توجہ اور وہ جو چیز ذہن میں تھی وہ ہٹ جائے گی، یہاں کوئی چیز ذہن میں آئی ہوئی تھی اور حساب میں گڑ بڑ ہورہی ہے میزان درست نہیں ہورہی ایک دفعہ کرے گا پھر (جب بغور کرے گا تو)دُوسری دفعہ سب چیزوں کو بھول جائے گا ۔تو معلوم ہوا کہ کسی اور طرف لگ جانا علاج ہے اِس کا، یہ علاج نہیں ہے کہ اُس کو دفع کرنے کی کوشش کرو ۔تو رسول اللہ ۖ نے جب اِطمینان دِلا دیا کہ یہ فکر کی بات ہی نہیں ہے تو صحابہ کرام کی توجہ اُس طرف سے ہٹ گئی اور اُن کا یہ علاج بھی ہو گیا اور علاج بھی اِس میں بتادیا گیا کہ اِس کی طرف توجہ کرو ہی مت، وسوسے آتے ہیں آتے رہیں گے جاتے رہیں گے کوئی فکر کی بات ہی نہیں۔ ١ مشکوة شریف کتاب الایمان رقم الحدیث ٦٤