ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2015 |
اكستان |
|
صاحب کی ، بعد میں جو جگہ خریدی گئی اور، وہ بھی یہیں اِس سے متصل خریدی گئی وہ بھی حاجی صاحب رحمة اللہ علیہ کے نام ہی پر ہے، حضرت نانوتوی رحمة اللہ علیہ تو رہے ہیں میرٹھ میں مطبع میں اور اُنہوں نے فرمایا کہ میں اِنہیں بھیج رہاہوں اور میں خود اِس کے لیے مالی کوشش کرتا رہوں گا طالب علموں کے لیے، آخری سالوں میں دو سال تشریف لائے ہیں لیکن نہ تو دارُالعلوم کے باقاعدہ مدرس رہے ہیں اور نہ وہاں کے شیخ الحدیث رہے ہیں نہ مہتمم رہے ہیں(اَلبتہ) سر پرست رہے ہیں۔ حضرت نانوتوی کا فیض اور قبولیت : اَب خدا کی شان کہ اُن سے پڑھنے والے میرٹھ جا کر پڑھتے رہے اور اُن کا فیض اِتنا چلا اِتنا چلا کہ معلوم ہوتا ہے کہ دارُالعلوم کے بانی ہی حضرت نانوتوی رحمة اللہ علیہ ہیں۔ شیخ الحدیث مولانا یعقوب صاحب نانوتوی : مولانا اَشرف علی صاحب تھانوی رحمة اللہ علیہ جب داخل ہوئے دارُالعلوم میں تو شیخ الحدیث حضرت نانوتوی رحمة اللہ علیہ کے خالہ زاد یا پھوپھی زاد بھائی بنتے تھے مولانا مملوک علی رحمة اللہ علیہ کے صاحبزادے، مولانا مملوک علی صاحب کا نام تو یہاں کورس کی کتابوں میں بھی آتا ہے اُن کے صاحبزادے مولانا یعقوب صاحب ،یہ حضرت نانوتوی رحمة اللہ علیہ کے بھائی ہوتے تھے رشتہ کے ،یہ تھے شیخ الحدیث اِن سے مولانا تھانوی رحمة اللہ علیہ نے پڑھا ہے اِن کی وفات کے بعد اور لوگ رہے شیخ الحدیث پھر حضرت شیخ الہند رحمة اللہ علیہ شیخ الحدیث ہوگئے تو حضرت تھانوی رحمة اللہ علیہ جب دیوبند آتے تھے تو اُنہوں نے اِبتدائی کتابیں پڑھی تھیں حضرت مولانا محمود حسن صاحب رحمة اللہ علیہ سے تو حاجی صاحب کو چونکہ اِ ختلاف ہو گیا تھا مدرسہ کا اہتمام چھوڑ دیا تھا یکسو ہوگئے تھے تو آتے تو وہیں تھے مسجد ِ چھتہ میں، وہی متصل تھی مدرسہ کی جو تھی آخری عمر تک وفات تک وہی جگہ رہی اور مولانا یعقوب صاحب رحمة اللہ علیہ تو اُسی مسجد میں ٹھہرے، حضرت نانوتوی رحمة اللہ علیہ دیوبند آئے تووہ بھی اُسی مسجد میں ٹھہرے یعنی اُن میں حجرے اِس طرح کے بنے کہ اُن میں ایک میں یہ ایک میں وہ ایک میں وہ گویا کہ اِن لوگوں کا عبادت خانہ اور رہنے کی جگہ یہ بنتی رہی پڑھانے کی بھی جگہ بنتی رہی۔